کورونا کے پیچھے ہوسکتی ہے چینی لیب!

دنیا بھر میں کورونا وائرس پھیلا کر انسانیت کے خلاف گھناو ¿نے جرائم کرنے کے لیے انٹرنیشنل کانسل آف جیورسٹ (آئی سی جے )نے اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل سے چین کے خلاف کاروائی کی درخواست کی ہے ۔لند ن میں واقع اس عدالت کے صڈر اور آل انڈیا وار اسو سی ایشن کے چئیر مین سی اگر وال نے شکایت درج کرکے اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل سے معاملے میں فوری مداخلت کرنے اور چین کو دنیا خاص کر بھارت کو نقصان پہونچانے کا معاوضہ دینے کی ہدایت کی مانگ کی ہے ۔شکایت میں کہا گیا ہے کہ کورونا کا پھیلاو ¿ روکنے میں لاپرواہی سے دنیا بھر میں مندی ،اربوں ڈالر کا نقصان ،بھارت اور دنیا میں کروڑوں لوگوں کے لیے بے روزگاری کھڑی ہو گئی ہے ۔عادش اگروال نے اقوام متحدہ کی توجہ اس طرف اس حقیقت کی طرف دلائی ہے کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او )نے چین حکومت کی سازش کی وجہ سے کووڈ19-کو وبا قرار دیا ہے ۔چین کی اس سازش کا مقصد جیوک جنگ کے ذریعے خود کو سپر پاور کے طور پر قائم کرنا اور ڈبلیوایچ او اور باقی دنیا کو الرٹ نا کرکے دیگر دیشوں کو کمزور کرنا ہے ۔آئی سی جے صدر نے کہا کہ چین نے کروڑوں لوگوں کی زندگی کو خطرے می ڈال دیا ہے اور دنیا بھر میںکاروبار بالکل ڈھپ ہو کر رہ گیا ہے ۔کوروناوائرس کے پھیلاو ¿ کے بارے میں جانکاری دینے میں شفافیت کی کمی اور لگتا ہے کہ لگاتا ر گمراہ کن بیانوں نے پوری برادری کے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کی ہے ۔یونیورسل رلیکشیشن آف ہیومن رائٹس کی دفع 21کے تحت فورا ً مداخلت کرکے چین کے خلاف فوراً کاروائی کرنی چاہیے ۔چین کے صوبوں میں کورونا وائرس کیسے نہیں پھیلا لیکن دنیا کے سبھی ملکوں میں کیسے پھیل گیا ۔چین کے جانوروں کی مارکیٹ سے پھیلا لیکن لوگ اس تھیوری پر ابھی بھی بھروسہ نہیں کررہے ہیں ۔وائرس کا پتہ لگانے کے لیے سرکاریں جاسوسی بھی کرارہی ہیں ۔برطانوی حکومت کو خفیہ جانکاری ملی ہے کہ وائرس کا انفکشن پہلے چینی لیب سے جانوروںمیںپھیلا او کے بعد وہ انسانوں تک پھیل گیا جو خطرناک شکل اختیار کرچکاہے ۔برطانیہ کے سینئر ذرائے کاکہنا ہے کہ بھلے ہی اب تک پختہ ثبوت نہیں مل پارہے ہیں لیکن وائرس ووہان کے جانوربازار سے پھیلا ۔لیکن چینی لیب سے لیک ہوئے سیکٹر کو درکنار نہیں کیا جا سکتا ۔ایک انگریزی اخبار ڈیلی میل کے مطابق وزیراعظم بور س جانسن کے ذریعے بنائی گئی آفات کمیٹی کو برا کے ایک ممبر نے بتایا پچھلی رات خفیہ اطلاعات ملی اس بارے میں کوئی دورائے نہیں ہے کہ وائرس جانوروں سے پھیلا ہے ۔لیکن اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ وائرس ووہان کی لیب سے ہی کسی جراثیم کے اخراج سے سب سے پہلے انسانوں میں پھیلا ۔کوبرا سکیورٹی سروس نے اس سلسلے میںتفصیلات دی ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ وائرس کی اصلیت کو لے کر یہ ایک متبادل بھروسہ والے نطریے ہیں ممکن یہ ہے کہ یہ کوئی ایک محض اتفاق نہیں ہے کہ ووہان میں ایک لیب قائم ہے اس حقیقت کو ترک نہیںکی جاسکتا ووہان میں بہت سے مختلف تحقیق کے لیب موجود ہیں اور چین میں یہ سب سے ایڈوانس لیب مانا جاتا ہے جس کے بارے میں سائنس دانوں کی رائے ہے کہ جراثیم پر مبنی گیس کا اخراج کا اثر یہی سے پھیلا ہے ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟