اب کورونا کے نشانے پر جانور!

دنیا بھرمیں تقریباً 80ہزار سے زیادہ لوگوں کی جانیں جا چکی ہیں ۔کورونا وائرس کولیکر حال میں ایک چوکانے والی بات سامنے آئی ہے جس نے لوگوں کی پریشانیوں کو اور بڑھا دیا ہے وہ یہ کہ یہ وائرس کوروناسے متاثرہ ملکوںجیسے امریکہ میںیہ وائرس اب جانوروںمیں پھیل گیا ہے جس وجہ سے امریکہ کے نیویارک شہر کے چڑیا گھر میں ملمن نسل کی شیرنی نادیہ کووڈ19-سے متاثر پائی گئی ہے یہ چڑیا گھر مارچ کے وسط ہفتہ سے بند ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ چیتوں اور شیروں کی دیکھ بھال کرنے والے ملازم سے ان جانوروں کو انفکشن ہوا ہے حالانکہ شروع میں تو اس کے اثرات نہیں دکھائی دیے بتایا جاتاہے کہ چڑیا گھتروںمیں چار سالہ شرنی نادیہ اور تین دیگر چیتوں اور و دیگر تین افریقی شیروںکوخشک کھانسی ہو رہی ہے ۔حالانکہ سبھی کو ان کے ٹھیک ہونے کی امید ہے ۔بتایا کہ ان کو بھوک بھی کم لگ رہی ہے ۔بہر حال نیویارک کے بروکس چڑیاگھر کا معاملہ کسی غیر پالتو جانور میں انفکشن کا یہ پہلا معاملہ ہے ۔اس سے پہلے ایک شخص کے خاندان میں دو کتوںمیںکوروناپایا گیا تھا ۔مگر میں ان میں بھی فوری طور پر اثرات دکھائی نہیں دیے گئے تھے ۔اور بیلجیم میں بھی ایک بلی کا کیس پوزیٹو آیاتھا اس بلی کو سانس لینے میں بے چینی ہو رہی تھی ۔لیکن ابھی تک اس کے ثبوت نہیں ہیںکہ پالتو جانور میں کوروناوائرس کا ثبوت نہیں ہے ۔ادھر اتراکھنڈ کے جم کورویٹ نیشنل پارک انتظامیہ اور محکمہ جنگلات امریکی چڑیا گھر میں شیرنی کو انفکشن ہونے کا پتہ لگنے کے بعد چوکس ہوگیاہے اور قومی جنگلی جانور تحفظ اتھارٹی نے ایڈوائزری جاری کی ہے او ر اس نے چیتوںیا شیروں کے آبادی والے علاقوںمیں دکھائی دینے پر ان کو پکڑکر جانچ کرانے کے احکامات دیے ہیں ۔ادھر اتراکھنڈ کے کورویٹ نیشنل پارک میں 259سے زیادہ شیر و چیتے ہیں ا س کے علاوہ انتظامیہ نے گائید لائن جاری کی ہے اس میں سی سی ٹی وی کیمرے ڈرون ہاتھی کی گشت اور تھرمل کیمروں سے ان شیر چیتوں پر 24گھنٹے نظر رکھنے کو کہا گیا ہے ۔ان میں سے اگر کوئی بیمار دکھائی دے تو اس کے فوراً اجانچ کرانے کے احکامات دیے گئے ہیں ۔انڈین گنزرویٹو انسٹی ٹیوٹ کے ڈائرکٹر ڈاکٹر وائس جھالا کا کہنا ہے کہ شیریوں کے انفکشن ہونے پر کچھ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ ابھی ان میںوائرس کے پھیلنے کو لیکر پختہ جانکاری نہیں ہے ۔یہ جانوروں میں موسم بدلنے سے زکام پھیلنے سے بھی ان میں ٹھنڈ کا اثر ہو سکتا ہے ۔چیتوں یا شیروں سے انفکشن انسان میں پھیلنا مشکل ہے کیونکہ یہ انسانوں کے آس پاس نہیں آتے ۔ادھر چائنیز اکیڈمی آف ایگری کلچرسائنس اور چین کے نیشنل ہارٹ کنٹین مینٹ لیبورٹی برائے جنگلی جانور بیماریاں کنٹرول و روک تھام کی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ کتے،سور اور بتخوں میں وائرس کے انفکشن ہونے کا امکان کم ہے جبکہ اونٹ بلاو ¿ اور بلیوںمیں اس وائرس انفکشن ہونے کا امکان زیادہ ہے ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟