پاکستان میں تختہ پلٹ کا نرم طریقہ

بدعنوانی ختم کرنے اور ملک کا حال سدھارنے کے وعدے کے ساتھ اقتدار میں آئے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان پوری طرح ناکام ہوتے دکھ رہے ہیں ۔پاکستان کابجٹ8.9%کے ساتھ تین دہائیوں کی بالائی سطح پر پہونچنے اور معاشی ترقیاتی شرح 2%پر پہنچنے کے بعد فوج نے اکنامی کے بہانے ملک کی باگ ڈور اپنے قبضے میں لیناشروع کردیا ہے ۔چونکانے والی بات یہ ہے کہ پاکستان کے بڑے کاروباریوں میں ملک کی اکنامی صورت حال پرتشویش ہونے کے باوجود عمران حکومت مناسب قدم نہیں اٹھا پائی کولے کر پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر باجوا سے شکایت کی ہے ۔اس سال انہوں نے ایسی تین بیٹھکیں کی ہیں ۔بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق یہ بیٹھکیں پاکستان کی مالی راجدھانی کراچی اور راول پنڈی واقع فوجی دفاتر میں کی گئی ۔باجوا نے کاروباریوں سے پاکستانی معاشی سنکٹ پر بات چیت کرتے ہوئے پوچھا کہ اکنامی کو کیسے مستحکم رکھ کر سرمایہ کاری بڑھائی جائے ؟کچھ بیٹھکیں ایسی تھیں جن میں جنرل باجوا نے فوری طور پر سول افسران کو سیدھی ہدایتیں بھی جاری کیں ۔کئی بزنس لیڈراور اکنامسٹ ملک کو لے کر جنرلوں کے کردار کا استقبال کر رہے ہیں ۔ ماہرین اسے ملک میں معاشی تختہ پلٹ جیسا مان رہے ہیں ۔سٹی گروپ انک کے سابق افسر یوسف نظر نے تو صاف طور پر اسے تختہ پلٹ کا نرم طریقہ قرار دیا ہے ۔جمعرات کو فوج کی طرف سے جاری جنرل باجوا کے بیان میں ان بیٹھکوں کا ذکر نہیں کیا گیا ہے لیکن بیان میں کہا گیا کہ قومی سرکشا سیدھے طور پر اکنامی سے جڑی ہوئی ہے ۔قوم کی سرکشا صحیح ہونے پر بھی لوگوں اوردیش کی اکنامی صورت حال میں سدھار لایا جا سکتا ہے ۔دراصل ملک میں معاشی مندی کے چلتے تقریباً 15سال میں پہلی بار پاکستان کے عام بجٹ میں سینا کی حصہ داری میں اضافہ نہیںکیا گیا ہے ۔2020مالی سال کے لئے فوج کو پرانے بجٹ سے ہی کام چلانا پڑے گا ۔افغانستان اور بھارت کے ساتھ تناو ¿ کے ماحول کے باوجود عمران سرکار کی طرف سے بجٹ پر روک لگائے جانے کے بعد ہی فوج کو مالی انتظام میں دخل اندازی کے لئے مجبور ہونا پڑا ہے ۔پاکستان میں فوجی حکومت کی ایک بڑی تاریخ رہی ہے ۔گزشتہ 70سال میں وہاں آدھے سے زیادہ وقت تک حکومت فوج کے ہاتھ میں رہی ہے ۔فی الحال وہاں جمہوری طریقہ سے چنی ہوئی سرکا ر ہے ، لیکن کاروباریوں کا فوجی چیف کے گھر پر جاکر گہار لگانا دکھاتا ہے کہ طاقت کس کے ہاتھ میں ہے ،پاکستان کی معاشی صورت حال بے حد خراب چل رہی ہے ۔معاشی سروے 2018-19کے مطابق مالی سال 2018-19میںپاکستان کی معاشی شرح 3.29فیصدی رہی تھی ۔بجٹ میں 6.2فیصدی کا نشانہ رکھاگیا تھا ۔جولائی میں آئی ایم ایف نے پاکستان کو 6ارب ڈالر (تقریباً 42ہزار کروڑ روپئے ) کاقرض منظور کیا تھا ۔وہیں پاکستان کی اہم مذہبی پارٹیوں نے نا اہل عمران خان سرکار کو ہٹانے کے لئے 27اکتوبر سے آزادی مارچ کا اعلان کیا ہے ۔پارٹی نے ملک میں معاشی سنکٹ کے لئے عمران خان حکومت کو ذمہ دارٹھہرایا ہے ۔جمعیة علمائے اسلام ۔فضل کے چیف مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ یہ سرکار فرضی چناﺅں کا نتیجہ ہے ۔ہم ڈی چوک پر اکٹھا ہوں گے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟