انٹر اسٹیٹ موبائل گینگ چوری کر موبائل بیرون ملک بیچتا تھا

پچھلے کچھ عرصے سے موبائل چھینا جھپٹی و موبائل چوری کی وارداتوں میں زبردست اضافہ ہوا ہے اب چھیننے کے ساتھ ساتھ موبائل اڑانے کا بھی دھندھہ بڑھتا جا رہا ہے اور یہ موبائل چھینا جھپٹی کے پیچھے بڑے بڑے گروہ کام کر رہے ہیں ۔اور ایسا ہی ایک گروہ کا حال ہی میں میرٹھ میں پردہ فاش ہواہے ۔ایک ایس آئی انٹر نیشنل گینگ جو موبائل فون اور لیپ ٹاپ چراتا تھا دہلی سے لے کر تلنگانہ تک ٹھکانے لگاتا تھا تھائی لینڈ اور چین جا کر یا انہیں فروخت کرنے کے لئے بھیج دیا جاتا تھا سو سے زیادہ لوگ اس گینگ کے ممبر تھے ۔ان میں سے کوئی نہیں جانتا تھا کہ یہ گینگ آخر کون چلا رہا ہے جب پولس نے اس کے باس کو گرفتار کیا تو پتہ چلا یہ دسویں پاس شخص ڈھیڑھ سال میں کروڑ پتی بن گیا جب یہ پکڑا گیا تبھی اس کے پاس ایک کروڑ روپئے کے موبائل اور لیپ ٹاپ ملے ہیں میرٹھ ژون کے اے ڈی جی پرشانت کمار نے بتایا کہ شرد گوسوامی پچھلے پانچ سال سے ٹھگ ٹھگ گینگ چلا رہا تھا اس کے تار تھائی لینڈ ،نیپال و چین سمیت کئی دیشوں سے جڑے تھے ۔شرد نے قریب سو لوگوں کا گینگ بنایا ہوا تھا ۔اس کے ساتھ ہی دہلی ہریانہ راجستھان ،کرناٹک ،تمل ناڈو ،آندھرا پردیش ،تلنگانہ ،مہاراشٹر،وغیرہ سے موبائل اور لیپ ٹاپ لوٹ کر دہلی میں روز قریب 60سے 80موبائل لوٹے جاتے تھے شرد چوری کے موبائل لاک کھول کر سو فون کا ایک پیکٹ بناتا دو تین ہزار موبائل ہو جانے پر وہ ممبئی میں اپنے ساتھی ندیم کے پاس ریلوئے پارسل سے بھیج دیتا تھا ۔اے ڈی جی نے بتایا کہ جنوری میں سابق کرکٹ کھلاڑی منوج پربھاکر کی بیوی سے میکس اسپتال کے پاس لوٹا تھا مقدمہ درج ہونے پر اس نے پربھاکر کی بیوی اور اس کیس کی جانچ کر رہے جانچ افسر کو دھمکی بھی دی تھی کہ اس گینگ میں نوئیڈا سے مئی کے مہینے میں او پو کمپنی کے چودہ سو موبائل سے بھرا ایک بیگ لوٹ لیا تھا شرد اور اس کی بیوی اور ماں کے کھاتے میں پندہ مہینے میں تین کروڑ 34لاکھ 68ہزار 974روپئے کا لین دین ہوا تھا جبکہ اب یہ کھاتے سیل کر دیے گئے ہیں ۔پریس کانفرنس میں شرد گوسوامی نے پوچھنے پر بتایا کہ دھوم فلم دیکھ کر کروڑوں روپئے کمانے کی اسکیم بنائی ممبئی میں شرد کا کام ندیم دیکھتا تھا ندیم ممبئی ،اندور،اور بینگلورو کے موبائل شو روم سے کافی مال دیش میں ہی بیچتا تھا وائسٹ ایپ سے موبائل کے فوٹو بھیج کر سودا طے ہوتا تھا اس کے بعد بغیر ای ایم آئی توڑے سو سو موبائل کا بنڈل بنا کر مختلف ملکوں میں بھیجا جاتا تھا ۔شرد کا بینکاک کے ایک بینک میں ایف آر آئی کھاتہ بھی جس میں یہ رقم جاتی تھی ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟