کانگریس پارٹی کی حالت بہت ہی افسوس ناک ہے

پارٹی صدر کے عہدے سے راہل گاندھی کے استعفی کے بعد سونیا گاندھی کے ذریعے کانگریس کی ذمہ داری سنبھالنے کے بعد ورکروں میں یہ امید جاگی تھی کہ پارٹی میں گٹ بازی تھم جائے گی اور پوری طرح اکھٹا ہو کر سیاست میں اپنے پورے زور شور کے ساتھ کردار نبھایں گے ۔لیکن نہ تو گٹ بازی کم ہوئی اور نہ ہی پارٹی کو مضبوطی ہی مل سکی ۔پارٹی کے اندر دو اثر ڈالنے والے گٹوں کی افواہ اُڑ رہی ہے ایک گٹ سونیا وا ن کے ہمنوا کا ہے تو دوسرا راہل کے قریبیوں کا۔کانگریس صدر کے طور پر سونیا گاندھی کی واپسی کے دو مہینے سے بھی کم وقت میں راہل گاندھی کی جانب سے مقرر کئے گئے بہت سے نیتاﺅں کو ہٹا دیا گیا ہے یا وہ پارٹی سے ناراض ہیں ۔کانگریس سے ناطہ توڑ چکے ہیں ۔اشوک تنور (ہریانہ)سنجے نروپم اور ملند دیوڑا(ممبئی)نوجوت سنگھ سدھو(پنجاب)آدتہ سنگھ (یوپی)اور پردھوت دیو ورمن(تریپورہ)جیسے بہت سے لیڈروں کو راہل نے آگے بڑھایا تھا ۔اس کے لئے کانگریس کے پرانے نیتاﺅں کو نظر انداز کیا گیا تھا ۔تنور ،نروپم اور دیوورمن نے راہل کے وفاداروں کو حاشیے پر رکھنے کی شکایت عوامی طور پر کی ہے ۔کانگریس کے دھڑوں میں یہ دیکھا جا رہا ہے کہ راہل ان لیڈروں کی کمزور ہوتی صورتحال کی مخالفت کرنے کے لئے سیدھے یا باالواسطہ طریقہ سے کچھ نہیں کر رہے ۔ہریانہ اور مہاراشٹر میں اسی مہینے اسمبلی چناﺅ ہیں اور ایسے میں راہل کے غیر ملک جانے کی رپورٹ ہیں ۔راہل کے وارث کی کھوج پر نوجوان اور پرانے لیڈروں کے درمیان تنازعہ کا اثر پڑنے کی تشویش حقیقی ہے ۔کیپٹن امریندر سنگھ ،کرن سنگھ،اور ملند دیوڑا کے کانگریس صدر کے طور پر ایک نوجوان اور پر اثر لیڈر کو لانے کی حمایت کی گئی ہے ،لیکن راہل نے اس کے لئے کسی نوجوان لیڈر کی سفارش نہیں کی ہے ۔مدھیہ پردیش میں کملناتھ بنام دگ وجے بنام جیوتر آدتیہ سندھیا کی لڑائی کھل کر سامنے آگئی ہے ۔اسی طرح راجستھان میں بھی سچین پائلٹ کی پوزیشن کمزور ہوتی دکھ رہی ہے ۔تنور سمیت نروپم بھی صاف طور پر کہہ رہے ہیں کہ اس وقت کچھ لیڈر پارٹی کو ملیا میٹ کرنا چاہتے ہیں ۔اس کے لئے وہ سب سے پہلے تو راہل گاندھی کے ذریعے تیار کئے گئے لیڈروں کو پارٹی کے فیصلوں سے دور رکھنے کی سازش کر رہے ہیں ۔ادھر تنور اب ہڈا کی توڑ نکالنے کا دعوی کرتے ہوئے ان کا سیاسی کھیل بگاڑنے کی جد وجہد میں ہیں ،لیکن وہ بھول رہے ہیں کہ ہڈا سیاست کے تجربہ کار اور منجھے ہوئے کھلاڑی ہیں ۔بہت پہلے سے یہ کہا جا رہا ہے کہ پرانی پیڑھی کے لیڈروں کے نشانے پر راہل گاندھی ہیں ،جنہیں ان کا کام کرنے کا طریقہ پسند نہیں تھا ۔اگر اس میں سچائی ہے تو یہ پارٹی مفا د میں نہیں ہے ۔کوئی نہیں جانتا کہ اس صورتحال کا انجام کہاں ہوگا ،لیکن اس پارٹی کو موجودہ انتظامی صلاحیت کے بارے میں منفی پیغام تو ضرور ہی جا رہا ہے ۔یہی نہیں ،عمر کے لحاظ سے پرانی پیڑھی کے نیتا ڈھلان پر ہیں ،اس لئے سیاست سے ہٹنے پر تنظیم میں صفر کی صورتحال پیدا ہو جائے گی ۔سوچئیے کہ اگر نئی پیڑھی باگ ڈور سنبھالنے کے لئے پوری طرح سے تیار نہ رہے تو اس سے پارٹی کا نقصان ہوگا ۔اتنی پرانی پارٹی کی بری گت ٹھیک نہیں ۔آج مضبوط اپوزیشن کی سخت ضرورت ہے لیکن کانگریس اس حالت میں نہیں ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟