رفال بھارت کےلئے گیم چینجر ثابت ہوگا !

دشمن کے لئے خطرناک مانا جانے والا جنگی جہاز رفال دسہرے پر بھارت کو مل گیا ہے ۔فرانس کے میٹی نیک ائیر بیس پر وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کی موجودگی میں کمپنی ڈیسو ایوی ایشن نے اسے ہندوستانی ائیر فورس کو حوالے کیا اس موقعہ پر وزیر دفاع نے رفال (آر بی 001)جنگی جہاز کی پوجا کی ۔اور اس پر ڈیفنس دھاگہ باندھنے کے ساتھ ہی ناریل پھول اور مٹھائی چڑھائی اور ٹائروں کے نیچے نیمبو رکھے انہوں نے ستر منٹ تک فرانسیسی پائلٹ کے ساتھ جنگی جہاز رفال میں پرواز بھی کی ۔ایک رفال جہاز پاکستان کے دو ایف 16جنگی جہازوں سے اکیلا نمٹ سکتا ہے ۔600کلو میٹر تک مار کرنے والی میزائل اس جہاز میں لگی ہے ۔رفال اُڑا چکے فرانسیسی ڈیفنس ماہر بریسٹ نے بتایا کہ بھارت کو مل رہا رفال عام رفال جہاز نہیں ہے اسے موڈیفائی کیا گیاہے اس میں لگی اسکیلپ میزائل نایاب ہے ۔چھ سو کلو میٹر تک مار کرنے والی 1300کلو وزنی میزائل اسکیپ نے رفال راجستھان سے ہی پاکستان کے کرانچی جیسے دوسرے بڑے شہر کو نشانہ بنا سکتا ہے ۔جہاز کمپنی ڈیسو نے بتایا کہ رفال جنگی جہاز میں ہندوستانی ضروریات کے حساب سے تیرہ بڑی تبدیلیاں ہوئی ہیں اس میں ایکساتھ سات میزائلیں رکھی جا سکتی ہیں ۔اس بارے میں زیادہ جانکاری دینا صحیح نہیں ہوگا فرانس کے پاس اس وقت 180رفال جہاز ہیں ہم 36خرید رہے ہیں اس کے علاوہ مصر اور قطر بھی 24-24جہاز خرید چکے ہیں ۔مئی 2020تک مزید چار رفال جنگی جہاز بھارت آجائیں گے ۔وجے دشمی اور ہندوستانی ائیر فورس کے 87ویں یوم تاسیس پر فرانس سے رفال بھارت کو ملنا دیش کی نئی بڑھتی طاقت کی ہی نشاندہی کرتا ہے ۔دراصل رفال کی سپلائی میں تاخیر کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ اس کے معاہدے کو لے کر بڑی سیاست ہوئی تھی اور معاہدے کو سپریم کورٹ تک کھینچا گیا جس نے آخر کار مختلف مفاد عامہ کی عرضیوں کو نمٹاتے ہوئے رفال سودے کو ہری جھنڈی دکھائی تھی ۔بے شک سیاسی طور سے رفال سودے کی شرائط پر تنازعہ کھڑا رہا اور اس کی صلاحیت پر بھی کبھی کسی کو شبہ نہیں رہا ۔موجودہ پس منظر میں دو انجن والے رفال جنگی جہاز کو پاکستان اور چین کی امکانی دہری چنوتی کا کارگر جواب مانا جا رہا ہے رفال کو اسکی راڈار بھیدی صلاحیت کے سبب 4.5پیڑھی کے جنگی جہاز کی شکل میں کلاسی فائی کیا گیا ہے جبکہ ائیر فور س کے موجودہ زیادہ تر جہاز جن میں مراج 2000اور ایس یو 30ایم کے آئی شامل ہیں ۔تیسری یا چوتھی کے پیڑھی کے جنگی جہاز ہیں یہ بتانا ضروری ہے کہ حقیقت میں اس سیکٹر میں رفال جیسی صلاحیت والا جہاز کسی اور ملک کے پاس نہیں ہے ۔یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ رفال کے ہندوستانی فوج کے بیڑے میں شامل ہونے سے انڈین ائر فورس کی مار کرنے کی صلاحیت اور خطرناک ہو جائے گی اور یہ ساﺅتھ ایشیا کی زمینی سیاست میں گیم چینچر ثابت ہوگا ائیر فورس نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ کسی بھی حالت سے نمٹنے کے لئے ہمیشہ تیا رہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟