نجی آزادی و قومی تحفظ میں توازن

سپریم کورٹ نے منگلوار کو کہا کہ جموں و کشمیر کو وہاں کی جموں و کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے والے آئین کے آرٹیکل 370کی زیادہ تر گنجائشات ختم کرنے کے فیصلے کو چنوتی دینے والی اپیلوں پر 14نومبر سے سنوائی کی جائے گی ۔جسٹس این وی رمنا کی صدارت والی پانچ ممبری آئینی بنچ نے آرٹیکل 370کی زیادہ تر گنجائشات ختم کرنے کے فیصلے کی آئینی جواز کو چنوتی دینے والی تمام اپیلوں پر مرکز اور جموں و کشمیر انتظامیہ کو اپنا جواب داخل کرنے کے لئے تھوڑی راحت دیتے ہوئے چار ہفتے کا وقت دیا۔سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 370کی زیادہ تر گنجائشات ختم کرنے کے بعد کشمیر گھاٹی میں لگی پابندیوں کے مدعے پر کہا کہ نجی آزادی اور قومی تحفظ کے درمیان توازن بنانا ہوگا۔جسٹس این وی رمنا ،جسٹس آرسبھاش ریری اور جسٹس بی آر گوئی کی بنچ نے یہ بات اس وقت کی جب جموں و کشمیر انتظامیہ نے کہا کہ گھاٹی میں فون کی سو فیصد لائنیں کام کر رہی ہیں اور دن کے دوران لوگوں کے آنے جانے پر کسی قسم کی پابندی نہیں ہے۔جموں و کشمیر انتظامیہ کی جانب سے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ گھاٹی میں اگر موبائل اور انٹر نیٹ سہولیات بحال کی گی تو سرحد پار سے فرضی وہاٹس ایپ پیغامات شروع ہو جائیں گے اور یہاں تشدد بھڑ ک سکتا ہے ۔کشمیر ٹائمس کے ایگزگیٹو ایڈیٹر ........،سماجی کارکن تحسین پونا والا ،اور فاﺅنڈیشن آف انڈیا کے صدر پرنو گوہا ٹھاکر تا سمیت بہت سے اپیل کنندگان نے دعوی کیا ہے کہ کشمیر میں کمیونی کیشن کا نظام پوری طرح ٹھپ ہے اور صحافیوں کے آنے جانے پر پابندی ہے ۔بنچ نے گھاٹی میں پابندیوں سے متعلق 9اپیلوں پر سنوائی کرتے ہوئے کہا کہ ''نجی آزادی اور قومی تحفظ کے درمیان توازن بنانا ہوگا''۔اس سے پہلے سنوائی شروع ہوتے ہی عدالت عظمی نے بھاکپا سیکریٹری جنرل سیتا رام یچوری کی اپیل پر کہا کہ یہ ہےبس کارپس اپیل تھی اور انہیں عدالت نے راحت دی ہے ۔یہ ایک محدود مدعہ کے بارے میں تھی اب آپ اور کیا چاہتے ہیں ؟یچوری کے وکیل راجیو رام چندرن نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ تاریگامی کی حراست کو غیر قانونی قرار دیا جائے یا پھر پانچ اگست کے بعد انہیں حراست میں رکھنے کو قانونی ٹھہرانے کے لئے افسران سے کہا جاے ۔اس پر بنچ نے کہا کہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ بہتر ڈھنگ سے کام کر رہی ہے ۔اور اپیل کنندہ راحت کےلئے وہاں جا سکتے ہیں ۔اسی سے متعلق ایک دیگر معاملے میں کانگریس کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد کی جانب سے سینئر وکیل .......نے کہا کہ عدالت کے حکم کے مطابق یہ نیتا کشمیر گیا تھا ان کی اپیل پر پہلے کی گئی گزارش پر عمل ہو چکا ہے ۔احمدی نے کہا کہ ان کی دیگر گزارش ابھی بھی باقی ہیں اور افسران کو عدالت کو بتانا چاہیے کہ قانون کی کن گنجائشات کے تحت گھاٹی میں لوگوں کے آنے جانے پر پابندی لگائی گئی ہے ۔جہاں یہ اہم ہے کہ نجی آزادی بے شک اہم ہے وہیں ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ قومی تحفظ سے اس کے لئے سمجھوتہ نہ کریں ۔قومی تحفظ سے سمجھوتہ نہ کرتے ہوئے سرکار کو نجی آزادی کے درمیان توازن بنانا ہوگا ۔یہ بہت ہی ضروری ہے کہ کشمیر کے جن علاقوں میں صورتحال ابھی بھی معمول پر نہیں آئی ہے اُس میں کیسے سدھار ہو سکتاہے ؟آخر کتنے دنوں تک سرکار لاک ڈاﺅن جا ری رکھ سکتی ہے ؟

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟