نظام حیدرآباد کے 304کروڑ روپے کا مقدمہ بھارت جیتا

بلاشبہ پاکستان کے ستارے گردش میں چل رہے ہیں ہر میدان میں وہ مات کھا رہا ہے چاہے جموں و کشمیرمیں دفعہ 370کو لے کر ہوچاہے وہ دہشت گردوں کو فنڈنگ کا معاملہ ہو وہ بھارت کے سامنے کہیں نہیں ٹک پا رہاہے ۔تازہ مثال ہے حیدرآباد کے نظام کے 304کروڑ روپے کا مقدمہ ہو پاکستان کو اس مقدمہ میں بھی بھارت کے ہاتھوں ایک بار پھر شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اس مرتبہ بھارت نے پاکستان کو لندن میں قانونی طورپر دھول چٹائی ہے ۔بدھوار کو لندن کی سپریم کورٹ نے اس معاملے میں پاکستان کا دعوی ٰ خارج کرتے ہوئے بھارت کے حق میں اپنا فیصلہ سنایا ۔دراصل یہ مقدمہ بھارت پاکستا ن اور حیدرآباد کے ساتویں نظام کے وارثوں کے درمیان 70سال سے چل رہا تھا ۔نظام حیدرآباد عثمان علی خان نے 1948میں لندن کے نیشنل ویسٹ منسٹر بینک میں دس لاکھ پاو ¿نڈ جمع کرائے تھے جس کی تخمینہ قیمت اس وقت ساڑھے تین کروڑ پاو ¿نڈ تھی یہ رقم برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر رہے حبیب ابراہیم رحمت اللہ کے کھاتے میں1948سے ہی جمع ہے ۔لندن کورٹ نے پاکستان کا وہ دعویٰ خارج کر دیا جس میں کہا گیا تھا نظام نے یہ رقم دی تھی اس رقم کو آج کے روپئے میں دیکھا جائے تو یہ رقم ساڑھے تین ارب روپئے کے برابر بنتی ہے جو بھارت سرکار کو ملیں گے۔حیدرآبادکے نظام نے لندن کی بینک میں جمع کرائے تھے کہا جاتا ہے اس رقم سے پاکستان کی مدد کرنا چاہتے تھے لیکن اس وقت کے قاعدے قواعد ایسے تھے سیدھے طور پر بھارت سے پاکستان پیسے نہیں بھیجے جاسکتے تھے لہذا نظام نے برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر رہے۔ حبیب ابراہیم رحمت اللہ کے لند ن میں کھاتے میں دس لاکھ پاو ¿نڈ بھجوائے تھے ۔سرکار کو اس غیر قانونی قدم کو لے کر قدم کی خبر لگ گئی اور اس کے دخل سے پاک ہائی کمشنر یہ پیشہ نکلوا نہیں سکے ۔بعد میں نظا م کے وارثوں نے بھی ا س پیسے پردعویٰ ٹھوک دیا۔ نظام کے وارث پرنس مکرم جاہ اور ان کے چھوٹے بھائی مقف خم جاہ اس مقدمہ میں بھارت سرکارکے ساتھ تھے ۔اس رقم میں سے انہیں بھی حصہ ملے گا ۔لندن عدالت نے پاکستان کا وہ دعویٰ خارج کر دیا جس میںکہا گیا تھا کہ نظام نے ہتھیاروں کے بدلے پاکستان کو یہ رقم دی تھی ۔1954میں ساتویں نظام اور پاکستان کے درمیان قانونی جنگ ہوئی تھی ہائی کورٹ میں معاملہ پاکستان کے حق میں چلا گیا اس کے بعد حیدرآباد نظام کو کورٹ آف اپیل میں جانا پڑا جہاں نظام کی جیت ہوئی لیکن اس کے بعد پاکستان نے آگے بڑھ کر اس دور میں برطانیہ کے بڑے بڑے بڑی عدالت ،ہاو ¿س آف لارڈس کا دروازہ کھٹکھٹایا یہاں پاک کے حق میں فیصلہ ہو ا لیکن لندن کی بڑی عدالت نے بھارت کے حق میں فیصلہ کردیا ہے ۔ 

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟