پاکستان اور چین کی دوستی اٹوٹ چٹان جیسی مضبوط:جن پنگ

وزیر اعظم نریندر مودی اور چین کے صدر شی جن پنگ جمعہ کو بھارت تشریف لے آئے ہیں یہ ان کی غیر رسمی ملاقات چنئی کے مہا بلی پورم میں ہوئی ۔تمل ناڈو میں خلیج بنگال کے کنارے بسے مہابلی پورم شہر چنئی سے قریب 60کلو میٹر کی دوری پر ہے ۔اس شہر کا چین سے دو ہزار سال پرانا رشتہ رہا ہے ۔اس شہر کا وجود مذہبی مقاصد سے ساتویں صدی میں پلو نسل کے راجہ نرسنگ دیو برمن نے قائم کرایا تھا ۔چونکہ نرسم دیو کو ماملل بھی کہا جاتا تھا اس لئے اسے ما مللا پورم کے نام بھی جانا جاتا ہے ۔یہاں کی تحقیق کے دوران چین ،فارس،اور روم کے قدیمی سکے بھی بڑی تعداد میں ملے ہیں ۔مہا بلی پورم کا قریب دو ہزار سال پہلے چین سے خاص رشتہ رہا تھا ۔یہیں کانچی پورم میں ساتویں صدی میں پلب حکومت کے دوران چینی مسافر ہینن سانگ آئے تھے دونوں نیتاﺅں نریندر مودی اور شی کے درمیان یہ دوسری غیر رسمی ملاقات کئی معنوں میں تاریخی مانی جائے گی کیونکہ ایسی بات چیت ریکارڈ میں درج نہیں کی جاسکتی اس لئے میٹنگ میں دونوں نیتا ڈپلومیٹک دائروں کو توڑ کر کشمیر ،بھارت چین سرحدی تنازعہ اور پاکستانی مقبوضہ کشمیر (پی او کے )میں چینی سرمایہ کاری جیسے امور پر کھل کر بات کر سکتے ہیں ۔اس کی پہلی جھلک اگست 2018میں بوہان سمٹ میں دیکھنے کو مل چکی ہے ۔تب دونوں دیشوں کے درمیان ڈوکلام تنازعہ چل رہا تھا اس مسئلے پر مودی اور جن پنگ نے کھل کر بات چیت کی تھی ۔دونوں نیتاﺅں کے درمیان دہشتگردی ،ٹیرر فنڈنگ ،اشتراک اور سورسنگ پر بات چیت ہوئی بتائی جاتی ہے ۔پچھلے پانچ برس میں مودی اور جن پنگ کے درمیان دس سے زیادہ ملاقاتیں ہو چکی ہیں اور اس سال میں یہ تیسری ملاقات اور اب تک کی دوسری غیر رسمی ملاقات ہے ۔مہابلی پورم میں دونون نیتاﺅں کی یہ ملاقات ہوہان سمٹ کی ہی توسیع ہے جو دونوں دیشوں کے درمیان بحالی اعتماد کی سمت میں اچھا اشارہ ہے اس ملاقات کی اہمیت اس لئے بھی بڑھ جاتی ہے کہ جنگ پنگ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کو دورے چین کے فوراًتشریف لائے ہیں ۔صدر جنگ پنگ نے بدھوار کو وزیر اعظم عمران خان کو باور کیا بین الا اقوامی اور علاقائی حالات میں تبدیلی کے باوجود چین اور پاکستان کی دوستی اٹوٹ اور چٹان جیسی مضبوط ہے ۔شی نے بیجنگ کے سرکاری مہمان خانے میں عمران خان سے ملاقات کے بعد یہ خیال ظاہر کیا تھا ان کا کہنا تھا کہ چین او ر پاکستان کے درمیان ہمیشہ سے تعاون بنا رہا ہے ۔چینی صدر نے کہا کہ نئے دور میں ساجھا مستقبل والا چین اور پاکستان کمیٹی قائم کرنے کی خاطر وہ پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہیں شی نے چین اور پاکستان کو ہمیشہ کے لئے ایک حکمت عملی اشتراک والا ساتھی بتایا اور کہا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ بین الا اقوامی علاقائی حالات میں کیا تبدیلیاں آرہی ہیں ۔چین اور پاکستان کے مابین دوستی کی تاریخ اور پرانا تجربہ یہ بتاتا کہ چین کی کسی بات پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا وہ جب چاہے اور جہاں چاہے اپنا موقوف بدل لیتا ہے ۔موجودہ پس منظر میں وزیر اعظم نریندر مودی جنگ پنگ کو کس طرح ہینڈل کرتے ہیں یہ چلینج سے کم نہیں ۔کشمیر میں دفعہ 370ہٹانے کے اشو چین کئی مرتبہ متزاد موقف بدل چکا ہے ۔ہم امید کرتے ہیں کہ دونوں لیڈوں کے درمیان یہ بات چیت اچھے نتائج دے گی ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟