بھگوڑے مالیا کا سنسنی خیز بیان

بھارت سے بھاگ کر لندن میں رہ رہے بھگوڑہ صنعتکاروجے مالیا نے وزیر خزانہ ارون جیٹلی کے بارے میں جو بیان دیا ہے اس سے سیاسی طوفان آنا ہی تھا۔ ہمارے دیش کی سیاست خاص کر اس چناوی ماحول میں جو حالت ہے اس میں کسی پر الزام لگانا کہ اپوزیشن اسے کھلنائک ثابت کرنے میں لگ جاتی ہے ۔ مالیا نے لندن میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ویسٹ منسٹر کورٹ میں حوالگی کی سماعت پوری ہونے کے بعد سنسنی خیز الزام لگایا کہ دیش چھوڑنے سے پہلے وہ سیٹلمنٹ آفر لیکر مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی سے ملا تھا۔ میں نے بتایا کہ پارلیمنٹ میں یہ ملاقات ہوئی تھی اور یہ بھی بتایاتھا کہ میں لندن جا رہا ہوں لیکن ہماری کوئی باقاعدہ ملاقات نہیں تھی۔ وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے فیس بک بلاک پر صفائی دیتے ہوئے کہا کہ مالیا کا یہ دعوی غلط ہے۔2014 سے اب تک میں نے مالیا کو کوئی اپائمنٹ نہیں دیا ، وہ راجیہ سبھا کے ممبر تھے کبھی کبھی ایوان میں بھی آتے تھے۔ ایسے ہی ایک موقعہ کاانہوں نے بیجا استعمال کیا۔ میں ایوان سے نکل کر اپنے کمرہ میں جا رہا تھا اسی دوران وہ ساتھ ہولئے۔ چلتے چلتے کہا کہ میں سیٹلمنٹ کی پیشکش کررہا ہوں۔ انہوں نے بات آگے بڑھانے سے روکتے ہوئے میں نے کہا کہ میرے ساتھ بات کرنے کا کوئی مطلب نہیں ہے، یہ پیشکش بینکوں کے سامنے رکھیں۔ کانگریس نیتا پی ایل پنیا نے ارون جیٹلی کی صفائی کے بعد راہل گاندھی کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ایک مارچ 2016 کو بجٹ سیشن کے دوران ارون جیٹلی وجے مالیا کو بات چیت کرتے ہوئے میں نے دیکھا تھا۔ انہوں نے کہا مالیا اور وزیر خزانہ کے درمیان پارلیمنٹ میں لمبی بات چیت ہوئی تھی اور میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ سی سی ٹی وی کیمرہ میں چیک کیا جاسکتا ہے۔ اگر جھوٹ نکلا تو میں سیاست چھوڑ دوں گا۔ پنیا نے الزام لگایا کہ مالیا جیٹلی سے صلاح مشورہ کے بعد ہی لندن بھاگے۔ بی جے پی نے پی ایل پنیا کی اس بات کو سرے سے مسترد کردیا ہے۔ پارلیمنٹ کے سینٹرل ہال میں ارون جیٹلی اور وجے مالیا کے ساتھ بیٹھ کر باتیں کرتے ہوئے دیکھا۔ بی جے پی کی پارلیمانی ذرائع کا کہنا ہے کہ ارون جیٹلی 1 مارچ کو پارلیمنٹ کے سینٹرل ہال میں گئے ہی نہیں تھے۔ میں نے دونوں فریقین کی دلیلیں پیش کردی ہیں۔ یہاں سوال دو تین ہیں۔ پہلا مالیا لندن بھاگنے سے پہلے جیٹلی سے ملے تھے؟ اگر ملے تھے تو کیا انہوں نے کوئی سیٹلمنٹ کی پیشکش کی تھی؟ کیا مودی سرکار نے مالیا کو لندن بھاگنے میں مدد کی تھی؟ راہل گاندھی و پنیا کا دعوی ہے کہ یہ ملاقات ہوئی تھی بھلے ہی وہ رسمی تھی یا نہیں سی سی ٹی وی فوٹیج سے اسے چیک کیا جاسکتا ہے۔ کانگریس صدر راہل گاندھی اس پورے معاملے میں وزیر خزانہ ارون جیٹلی اور وزیر اعظم نریندر مودی کے رول پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ راہل نے جمعرات کو کہا جیٹلی نے ایک مالی مجرم کو دیش سے بھاگنے سے کیوں نہیں روکاجیٹلی بتائیں مالیا کے لندن جانے کی جانکاری ملنے کے بعد بھی انہوں نے سی بی آئی اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کو مطلع کیوں نہیں کیا۔ کیا خود اس بارے میں فیصلہ کرلیا؟ یا انہیں اوپر سے آرڈر ملا تھا۔ معاملے میں پی ایم کے رول سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا۔ جیٹلی بتائیں کیا ڈیل ہوئی؟ کانگریس نے پارلیمنٹ کے سینٹرل ہال میں ہوئی جیٹلی اور مالیا کی 15-20 منٹ کی بات چیت کے جواب کی شکل میں ایم پی پی این پنیا کو پیش کیا ہے۔ بتادیں پہلی مارچ کو پنیا کے مطابق مالیا اور جیٹلی میں قریب 15-20 منٹ تک بات چیت ہوئی اور اگلے ہی دن مالیا 2 مارچ کو لندن بھاگ گیا۔ جیٹلی اتنے دنوں تک اس ملاقات پر کیوں خاموشی اختیار کئے رہے؟ پارلیمنٹ میں بھی بحث میں جیٹلی نے اس ملاقات کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔ وجے مالیا کے خلاف 24 اکتوبر 2015 کو لک آؤٹ نوٹس جاری ہوا تھا۔بھاجپا ایم پی سبرامنیم سوامی نے ٹوئٹ کیا کہ یہ نوٹس کی بلاگ سے رپورٹ میں شفٹ کیا گیا جس کی مدد سے مالیا 54 لگیج کے ساتھ آرام سے لندن بھاگنے میں کامیاب ہوئے۔ بھگوڑہ قرار مالیا کے لک آؤٹ نوٹس جاری ہونے کے باوجود لندن کی فلائٹ پکڑنے میں کامیاب ہونے کا بھی اب راز کھل گیا ہے۔ دراصل سی بی آئی نے مالیہ کے لک آؤٹ نوٹس کو گرفتاری کی کیٹگری سے بدل کر محض اطلاع دینے والے زمرے میں شامل کرلیا تھا۔ اس کے چلتے کنگفشر ایئر لائنس کے سابق مالک دہلی کے بین الاقوامی ہوائی اڈہ پر گھنٹوں تک دیکھے جانے کے باوجود فلائٹ پکڑنے سے نہیں روکا گیا اور لندن بھاگنے میں وہ کامیاب رہا۔ جانچ ایجنسیوں کے پاس موجود ریکارڈ کے مطابق 9 ہزار کروڑ روپے کے بینک جعلسازی کے ملزم وجے مالیا نے 2 مارچ 2016 کی صبح لندن جانے والی جیٹ ایئرویز کی دو ٹکٹیں خریدی تھیں۔ 2 مارچ کی رات میں ہی وہ اپنی خاتون دوست پنکی لال وانی کے ساتھ فلائٹ نمبر 9w-122 کی ایگزیکٹو کیٹگری میں بیٹھ کر لندن چلا گیا۔ مالیا تب راجیہ سبھا کے ایم پی تھے اس وجہ سے ملے سفارتی پاسپورٹ کے سبب اسے جہاز اور ہوائی اڈہ پر خاص مسافر کا درجہ ملا تھا۔ روانگی سے پہلے قریب ایک گھنٹے تک دونوں نے ایئر پورٹ کے پریمیم پلازا لاؤنج میں آرام کیا تھا۔ ایئر پورٹ پر تعینات امیگریشن افسران کے پاس مالیا کو روکنے یا گرفتاری کا حکم نہ ہونے کی وجہ سے انہیں اس دوران کوئی مداخلت نہیں کی گئی۔ یہاں سوال یہ اٹھتا ہے کہ آخر یہ طے ہونے کے باوجود مالیا مالی مجرم ہے جس نے 9 ہزار کروڑ روپے کا گھوٹالہ کیا ہے اسے بھگانے میں مدد کس کے کہنے پر ہوئی؟ آخر کس کے حکم پر سی بی آئی نے بدلہ لک آؤٹ نوٹس سرکولر؟ ان سوالوں کا جواب دیش چاہتا ہے۔ الزام درالزام سے کام چلنے والا نہیں ہے۔ ٹھوس جواب و ثبوت چاہئیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟