ہیڈ کانسٹیبل کا قتل قابل مذمت واقعہ ہے

راجدھانی دہلی میں بدمعاشوں کے حوصلے مسلسل بڑھتے جارہے ہیں۔ اب تو وہ پولیس ملازمین پر بھی حملے کررہے ہیں۔ ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے ان بدمعاشوں کو اب وردی کا بھی خوف نہیں رہا۔ چکی سے آٹا لینے بائک سے جارہے دہلی پولیس کی ہیڈ کانسٹیبل (حولدار ) رام اوتار کو منگل کی رات بدمعاشوں نے گولی مار کر ہلاک کردیا۔ وہ ڈیوٹی سے رات ساڑھے نو بجے گھر پہنچے تھے۔ پولیس کے مطابق رام اوتار آبائی طور پر راجستھان کے کرولی ضلع کے برودالا گاؤں کے رہنے والے تھے۔گھر میں بیوی ،10 سال کی بیٹی اور 5 سال کا بیٹا ہے۔ رام اوتار رات ساڑھے نو بجے آٹا لینے کے لئے گھر سے نکلے تھے۔ راستے میں انہیں دو تین مشتبہ لڑکے کھڑے دکھائی دئے۔ انہوں نے ان سے وہاں کھڑے ہونے کی وجہ پوچھی۔ تبھی ایک بدمعاش نے طمنچہ نکال کر انہیں گولی مار دی۔گولی ان کے پیٹ میں لگی۔ موقعہ پر پہنچی پولیس انہیں اپولو اسپتال لے کر گئی جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دے دیا۔ سال 2003 میں دہلی پولیس میں ان کی تقرری ہوئی تھی۔ وہ تیز طرار پولیس ملازم تھے۔ حالیہ دنوں میں پولیس ملازمین کے ساتھ جرائم کے واقعات بڑھے ہیں جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ اب بدمعاشوں کے حوصلہ کتنے بلند ہیں۔ پچھلے چار برسوں میں دہلی پولیس کے 9 جوان ڈیوٹی کے دوران بدمعاشوں کے شکار ہوئے۔ 7 جنوری 2015 کو نریلہ میں کانسٹیبل کو ان کے گھر کے سامنے بدمعاشوں نے سرپر گولی مار کر ہلاک کردیا۔ 12 دسمبر 2016 کو بیگم پور علاقہ میں اے ایس آئی جتیندر اور اس کی مہلا دوست کو گولی مار کر ہلاک کردیا۔30 اپریل 2017 کو میاں والی میں اے ایس آئی وجے کا قتل ہوا۔ 9 جولائی 2017 کو کانسٹیبل پرمندر کو بدمعاشوں نے گولی مار کر ہلاک کردیا۔ 2017 میں ہی 15 اکتوبر کو ہیڈ کانسٹیبل راجیش کو بدمعاشوں نے موت کے گھاٹ اتاردیا۔ 29 مئی اسی سال پی سی آر میں تعینات ای ایس آئی سدھار کا قتل ہوا اور 11ستمبر اسی سال مادی پور میں کانسٹیبل رام اوتار کو گولی مار دی گئی۔ بائیک سوار بدمعاشوں نے ایک مہلا انسپکٹر سے دن دہاڑے اس کا پرس لوٹ لیا۔ شاہدرہ کے جی ٹی بی انکلیو میں سڑک سے کار ہٹانے کے لئے کہنے پر کچھ لوگوں نے ایک اے ایس آئی کی پٹائی کردی۔ یہ ساری واردات ظاہر کرتی ہیں کہ کس حد تک ان بدمعاشوں کے حوصلہ بڑھ چکے ہیں۔ سوال اٹھتا ہے کہ آخر ان جرائم پیشہ میں قانون کا ڈر کیوں ختم ہوتا جارہا ہے؟ اس کی کئی وجوہات ہیں لیکن خاص بات یہ ہے کہ دہلی پولیس اور ہماری عدالتوں کو یہ یقینی کرنا ہوگا جرائم کرنے پر کسی بھی صورت میں جرائم پیشہ بچ نہ پائیں اور ان کے کئے کی سزا ضرور ملے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو وہ دن دور نہیں جب دہلی کی سڑکیں محفوظ ہوں گی اور اپنی ڈیوٹی نبھا رہے پولیس ملازم بھی محفوظ رہیں گے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟