سپر ہٹ مقابلے ،ایشیا کپ کا آغاز

ابو ظہبی میں سنیچر کوایشیا کپ 2018 شروع ہوگیا ہے۔ ٹورنامنٹ 28 ستمبر تک چلے گا۔ ہندوستانی ٹیم اس ٹورنامنٹ کی پہلی ونر ہے۔ اس مرتبہ ٹیم انڈیا کے کپتان روہت شرما ہیں۔ میچ روبن اورناٹ آؤٹ بنیاد پر ہوں گے۔اس میں حصہ لے رہی کچھ 6 ٹیمو ں کے دوگروپ میں بانٹا گیا ہے۔ گروپ اے میں بھارت ، پاکستان اور ہانگ کانگ ہیں۔ گروپ بی میں سری لنکا، بنگلہ دیش اور افغانستان ہیں۔ دنیا کے کسی بھی کونے میں بھارت اور پاکستان میں ٹکر کرکٹ میدان پر ہو اس کی دلچسپی شباب پر ہوتی ہے۔ موجودہ چمپئن بھارت اور سابق چمپئن پاکستان کا میچ بدھوار کو ہوگا۔ کیونکہ مقابلہ متحدہ عرب امارات کے شہر ابوظہبی میں ہوگا لہٰذا پاکستان اور بھارت دونوں کو ہی کرکٹ شائقین کی حمایت ملے گی۔ انگلینڈ کے حالیہ دور میں ٹیم انڈیا کی پرفارمینس اچھی نہیں رہی۔ ٹیم انڈیا کے انگلینڈ دورہ سے پہلے وراٹ کوہلی کی پرفارمینس سرخیوں میں رہی تھی۔ پچھلے دورہ میں وہ بری طرح ناکام رہے تھے۔ بطور بلے باز اپنی چھاپ چھوڑنے میں بیشک وراٹ کامیاب رہے ہوں اور ان کا بلہ خوب چلا ہو لیکن بطور کپتان کوہلی بری طرح سے انگلینڈ کے دورہ میں فلاپ ثابت ہوئے۔ کوہلی کا یہ تجزیہ صحیح ہے کہ 1-4 کی ہار کے دوران لائس ٹیسٹ کے علاوہ باقی ٹیسٹ میں انگلینڈ کی ٹیم پوری طرح سے ان پر دباؤ نہیں بنا سکی لیکن میزبان ٹیم نے اہم موقعوں پر بہتر کرکٹ کھیلا ۔ سیریز سے ثابت ہوا کہ کوہلی صرف بھارت میں ہیں نہیں بلکہ دنیا میں اپنے ہم پلہ کھلاڑیوں سے کہیں آگے ہیں۔ کوہلی کا بیڈ لک یہ رہا کہ پانچوں ٹیسٹ میچوں میں انہوں نے ٹاس گنوائے۔ انگلش سیریز میں بطور کپتان وراٹ کوہلی نے کئی غلطیاں کیں۔ ایس بیسٹن کے ٹیسٹ میں انگلینڈ ایک وقت 87 رن پر 7 وکٹ کھو کر بہت مشکل میں تھا مگر سیم کیرون نے خوشی میں پھولے بلے بازوں کے ساتھ بھارت کے لئے 194 رن کا ٹارگیٹ طے کردیا۔ کپتان کوہلی نے تب تک آر اشون کو اٹیک سے ہٹا کر اپوزیشن ٹیم پر پریشر بنانے کا موقعہ گنوایا۔ ساؤتھ کیپمٹن کے چوتھے ٹیسٹ میں پہلی پاری میں انگلینڈ کے دوسرے دن86 رن پر 6 وکٹ نکل گئے لیکن کرن کے 76 رن سے اس نے 246 کا ٹوٹل کھڑا کردیا۔ کرن اشون کی غیر موجودگی میں کوہلی کے پاس پلان بی موجود نہیں تھا جس کا انگلینڈ نے بھرپور فائدہ اٹھایا۔ سرکردہ اور سابق کپتان سنیل گواسکر کو لگتا ہے کہ وراٹ کوہلی کو انگلینڈ میں ملی ہار سے تکنیکی پہلوؤں کے بارے میں بہت کچھ سیکھنا باقی ہے۔ انہوں نے جب سے کپتانی سنبھالی ہے تب سے دو سال ہی ہوئے ہیں اس لئے کبھی تجربہ کاری کی کمی دکھائی دیتی ہے کبھی کوتاہی۔ انگلینڈ کی سیریز میں اگر مہندر سنگھ دھونی کپتان ہوتے تو شاید سیریز کا نتیجہ بہتر ہوتا۔ بطور کوہلی کو دھونی سے بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے۔ اگر کوہلی اس ناکام دورہ میں بطور کپتان فیل ہوئے تو قصور تو کوچ روی شاستری و سلیکٹروں کا بھی ہے۔خیر جو گزر گیا وہ بات گئی اب تو ساری نگاہیں ایشیا کپ پر ٹکی ہوئی ہیں۔ وراٹ کوہلی کو آرام دیا گیا ہے۔ اس کپ کے لئے امباتی رائیڈو، منیش پانڈے، کیدار جادھو، مہندر سنگھ دھونی، دنیش کارتک، اکشرپٹیل، خلیل احمد کو ٹیم میں شامل کر نوجوانوں کو بھی موقعہ ملا ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ ایشیا کپ 2018 میں بھی ٹیم انڈیا روہت شرما کی کپتانی میں کپ جیتنے میں کامیاب ہوگی۔ ٹیم انڈیا کو بیسٹ آف لک۔ پاکستان سے مقابلہ دلچسپ ہوگا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟