کانوڑ یاترا کی اہمیت

ہری دوار، گومکھ اور گنگوتری سے گنگا جل لیکر کانوڑیے شیوالیوں میں جل چڑھانے کے لئے پہنچنے لگے ہیں۔ واقف کاروں کے مطابق ہری دوار سے ہی تین کروڑ سے زیادہ کانوڑیے کانوڑ لیکر روانہ ہوچکے ہیں۔ اس میں قریب 50 لاکھ ڈاک کانوڑیہ ہیں۔ رشی کیش میں نیل کنٹھ بھگوان کے مندر سے بدھوار کی صبح تک قریب تین لاکھ کانوڑیہ درشن کر چکے تھے۔ ہری دوار آنے جانے والے ہر ہائے وے اور دیگر سڑکوں پر جام کی حالت ہے۔ اس بار کانوڑ یاترا پر دیش بھگتی کا الگ ہی رنگ دکھائی دیتا نظر آرہا ہے۔ زیادہ تر کانوڑیوں کے ہاتھوں میں ترنگا اور کانوڑ پر ترنگے کی جھانکی لگا کر چل رہے ہیں۔ جھانکی میں امرشہید بھگت سنگھ کی چھوٹی فوٹو بھی لگی ہوئی ہے۔ زیادہ تر دہلی ،جمنا پار، نوئیڈا اور غازی آباد کے کانوڑیہ ہیں۔ بدھ کی شام تک اپنی منزلوں پر پہنچ گئے ۔ وہاں زیادہ تر ڈاک کانوڑیہ ، ہریانہ، دہلی نوئیڈا کے ہیں۔ موٹر سائیکل سے کانوڑ لانے والوں کی تعداد پچھلے سال کی بہ نسبت کافی زیادہ ہے۔ جل ابھیشیک کے لئے ہری دوار سے گنگا جل لیکر آرہے کانوڑیوں کے کارواں کا خیر مقدم کرنے کے لئے جگہ جگہ کیمپ لگائے گئے ہیں۔ ان میں ڈی جے کی دھن پر بھگوان شیو کے بھجنوں پر تھرک رہے تھے۔ 
شیو بھگتوں کو محفوظ نکالنے کیلئے کئی جگہوں پر بیریکیٹ لگا کر گاڑیوں کی آمدو رفت روک دی جاتی ہے۔ ساون کے مہینے میں بھگوان شیو کو پرسن کرنے کے لئے کانوڑیہ ہری دوار، رشی کیش و گنگوتری تک سے گنگا جل لیکر آتے ہیں۔ جمعرات کو شراون شوراتری ہے ان دنوں شیوالوں میں جل ابھیشیک ہوگا۔ ایسے میں کانوڑیوں کی تعداد لگاتار بڑھ رہی ہے۔ شیو بھگت اپنی مشکل یاترا کرکے اپنے اپنے جل ابھیشیک مقامات پر پہنچ چکے ہیں۔ حاضری کا جل اور تریودیشی کا جل مندر میں صبح چھ بجے سے چڑھنا شروع ہوجاتا ہے۔ 9 اگست کو رات 10:54 منٹ سے چتردیشی جل چڑھے گا۔ پروپ کال کا وقت سورج غروب ہونے سے لیکرآدھی رات کے درمیان ہوتا ہے۔ رودر ابھیشیک پردوش کال میں کرنے سے منوکامنا پوری ہوتی ہے۔ اس بار شیو راتی کا شبھ مہورت 8 اگست رات 12:09 منٹ سے 9 اگست دوپہر 1:02 منٹ تک رہا جبکہ پردوش کال شام 7:01 منٹ سے رات 9:01 منٹ تک ہے۔ اوم نم شوائے، ہر ہر مہادیو۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟