53 دنوں میں 35 نکسلیوں کو ڈھیر کردیا

چھتیس گڑھ میں نکسلیوں کے خلاف ہماری سکیورٹی فورسز کو شاندار کامیابیاں مل رہی ہیں۔ نکسلیوں کے ٹی سی او (ٹیکنیکل کاؤنٹراوفینسیوکمپین)15 جون کو آپریشن مانسون لانچ کیا تھا۔ اس کے تحت جاری بارش کے باوجود فورس نکسلیوں کے گڑھ میں گھس کر انہیں للکار رہی ہے اور اب تک فورس نے اس کارروائی کے تحت 53 دنوں میں 35 نکسلیوں کو مار گرایا ہے۔ تازہ واردات چھتیس گڑھ کے سکما ہیڈ کوارٹر سے قریب 100 کلو میٹر دور مشکل پہاڑ اور جنگل کے درمیان گھس کر ڈی آر جی و ایس ٹی ایف کے جوانوں نے پیر کی صبح 15 نکسلیوں کو مار گرایا۔ ساتھ ہی سبھی کی لاشیں اور 16 ہتھیار بھی برآمد کرلئے۔
پانچ لاکھ کے انعامی دیبا اور ایک زخمی نکسلی کو گرفتار کیا گیا ہے۔ چھتیس گڑھ کے نکسل متاثرہ علاقوں میں پہلی بار آپریشن مانسون چلایا جارہا ہے جس کے تحت یہ کامیابی ملی ہے۔ 
گولہ پلی کا جنگل بہت ہی گنجان ہے اور بارش کے موسم میں پہاڑ پر پیدل چلنا بھی مشکل ہوتا ہے۔ بارش ہونے کے سبب یہاں پر چھوٹے نالوں میں پانی بہہ رہا ہے، جسے پار کر جوانوں نے نکسلیوں کے کیمپ پر دھاوا بولا۔ حملہ ہونے پر نکسلیوں کو فورس کے وہاں تک پہنچ جانے کی بھنک تک نہیں لگی۔ دو دن پہلے ہی چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی ڈاکٹر رمن سنگھ نے اعلان کیا تھا نکسلی سرنڈر کریں یا مرنے کے لئے تیار رہیں۔ اس سے پہلے تک سرکار نکسلیوں سے ہتھیار ڈال کر قومی دھارا میں شامل ہونے کی اپیل کرتی تھی۔ اس حملہ میں نکسلیوں کے کمانڈر دردانت بنجامنگا کے مارے جانے کی اطلاع ہے۔ بستر میں پولیس کی نکسلیوں سے مڈ بھیڑ کی خبریں عام ہیں لیکن یہ انکاؤنٹر اس لئے خاص ہے کہ پہلی بار چھتیس گڑھ کی فورس نے ایک ساتھ اتنی بڑی تعداد میں نکسلیوں کو ڈھیر کردیا۔ ساتھ ہی یہ پہلا موقعہ ہے جب پولیس کے جوان بارش میں آپریشن چلا رہے ہیں۔ انٹیلی جنس کی اطلاع کی بنیاد پر اس آپریشن کو پلان کیا گیا تھا۔ تب 15 نکسلیوں کو مار گرانے میں کامیابی ملی ہے۔ نکسلی آرام سے اپنے کیمپ میں سوئے ہوئے تھے۔ ڈی آر جی کے جوانوں نے دھاوا بول دیا۔ اچانک ہوئی فائرننگ کے بعد نکسلیوں نے فورس پر جوابی حملہ کرنے کی کوشش کی لیکن مشتعل جوانوں نے حملہ کو ناکام کردیا۔ ہم ان بہادر جوانوں کو سلام کرتے ہیں اور اس کامیاب آپریشن کے لئے بدھائی دیتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟