روس سے ایس ۔400میزائل سودے کا راستہ صاف

مودی حکومت نے ایک بڑی ڈپلومٹک کامیابی حاصل کی ہے ۔امریکی پارلیمنٹ نے بدھ کے روز نیشنل ڈیفنس بل پاس کیا ہے ،اس میں کئی اہم فیصلے لئے گئے ہیں ۔ اس بل کے پاس ہونے کے ساتھ بھارت کو روس سے جو دفاعی سازو سامان خریدنے میں جو دقتیں آرہی تھی وہ اب دور ہوجائیں گی یعنی بھارت اب روس سے ہتھیار خرید پائے گا ۔دراصل امریکی پارلیمنٹ نے نیشنل ڈیفنس بل ،2019پاس کرکے سی اے اے ٹی ایس قانون کے تحت بھارت کے خلاف پابندی لگنے کے اندیشے کو ختم کرنے کا راستہ نکال لیا ہے ۔پابندیوں کے ذریعہ امریکہ کے مخالفین کے خلاف کارروائی قانون کے تحت ان ملکوں پر پابندیاں لگائی جاتی ہیں جو روس میں اہمیت کے حامل دفاعی سازو سامان کی خریدکرتے ہیں ۔ اب یہ قانون بننے کے لئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دستخط کے لئے یہ بل وہائٹ ہاؤ س جائے گا ۔نئے ترمیمی تقاضوں کو قانونی شکل ملنے کے بعد بھارت کے لئے روس سے ایس ۔ 400میزائل ڈیفنس سسٹم خریدنا آسان ہوجائے گا ۔حالانکہ قانون کی زبان کافی مشکل لگ رہی ہے لیکن روس سے دفاعی سازو سامان خرید نے والے ملکوں کے خلاف سخت پابندیاں لگنے کی نکات کو بیحد نرم کردیا گیا ہے ۔امید کی جارہی ہے کہ صدر ٹرمپ جلد سے جلد دستخط کرکے قانون کی شکل دے دیں گے ۔بتا دیں کہ مارچ میں روس کے ساتھ بھارت کے اسی مجوزدہ سودے پر سخت اعتراض امریکہ نے جتایا تھا ۔اس پر بھارت نے صاف کہہ دیا تھا کہ ایک آزاد مختار ملک ہونے کے ناطے اسے اپنی حفاظت کا خیال رکھنے اور اس کے لئے ضروری ہونے پر کسی بھی ملک سے ضروری سمجھوتے کرنے کا پوراحق ہے ۔اس وقت دونوں ملکوں کے رخ سے ایسا لگ رہا تھا کہ یہ تعطل لمبا چلے گا جس کا نقصان دونوں ملکوں کے رشتوں کو اٹھانا پڑ سکتا ہے مگر اتنے کم وقت میں بھارت نے امریکہ کو اپنی نیک نیتی کا احساس دلاتے ہوئے اپنی جائز تشویشات سے آگاہ کردیا اور اسے اپنے موقف پر نظر ثانی کے لئے تیار کرلیا تو یہ یقنی طور سے بھار ت کی ایک بڑی کامیابی کہنے کی ضرورت نہیں بلکہ دونوں دیش اگرایک دوسرے کے مفادات اور تشویشات کے تئیں سنجیدہ رویہ رکھتے ہیں تو اس کا اچھا اثر دونوں ملکوں کے آپسی رشتوں پر ہی نہیں بلکہ دنیا کے پس منظر پر بھی واضح نکتہ نظر سامنے آنے لگے گا امید کی جاسکتی ہے کہ اب روس سے ایس ۔400میزائل سسٹم بھارت کے لئے بہت اہم ہے کا سودا ہوسکے گا ۔
(انل نریندر )

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟