سوچھ بھارت مشن میں سست روی

نریندر مودی جب دیش کے وزیر اعظم بنے تھے تب ان کا سپنا تھاکہ دیش کو کھلے میں رفع حاجت سے نجات ولا دی جائے ۔انھوں نے اپنا ڈریم پروجیکٹ ’’سوچھ بھارت مشن ‘‘شروع کیا ۔ اس نے شرو ع شروع میں تو تیزی پکڑی مگر جیسے جیسے سال گذرتے گئے اس میں سست روی دیکھنے اور سننے کو مل رہی ہے ۔کوئی بھی اسکیم یاخواب تبھی تعبیر ہوسکتا ہے جب اس کو زمین پر اتار نے والی پوری مشینری ایمانداری اور ذمہ داری سے اپنارول نبھائے ۔ماضی گذشتہ کی بات کی جائے تو اکثر ایسا ہوتا ہے بہت سی سرکاری اسکیمیں عمل میں آتے آتے ہی دم توڑ جاتی ہے ۔کیونکہ مشینری کا کوئی حصہ کوتاہی کرتا ہے اس وجہ سے یوجنا کو ٹھنڈے بستے میں ڈال دیا جاتا ہے کچھ یہی حال وزیر اعظم ’’سوچھ بھارت ابھیان ‘‘کا ہے کئی جگہ تواچھا کام ہورہا ہے تو کہیں افسران او رمقامی لوگوں کی سرگرم ساجھیداری کی وجہ سے پیسے کی بربادی بھی ہورہہی ہے ۔ اب خبر ہے کہ مدھیہ پریش کے درگ علاقہ کے شوچالیوں کی تعمیرکیلئے الاٹ رقم کا کچھ لوگوں نے فائدہ پانے والوں کا پیسہ دبا لیا ہیں ۔اس مبینہ غبن میں پنچاب کے افسران شامل بتائے جارہے ہیں بات اس ابھیان کی نہیں ہے جبکہ مشینری کی مضبوطی درکا ر یہ ایک اسکیم کی تکمیل کیلئے ضروری ہے اگر کسی اسکیم کے عمل میں کوئی کوتاہی برتی جاتی ہے تو اس علاقہ کا پورا انتظامیہ مشینری جوابدہ ہوتی ہے لیکن دقت کی بات یہ ہے کہ اگر مالا کی ایک کروڑی ٹوٹ بھی جائے تو سارا کھیل بگڑجاتی ہے ۔ اس معاملے میں شہر اور دیہات کی حالت ایکہ جیسی ہے سچائی یہ ہے کہ دیش میں سوچھ بھارت مشن خود وزیر اعظم نریندر مودی کی ذاتی دلچسپی کی وجہ سے ہی آگے بڑھ رہا ہے باجود اس کے فنڈ میں دھاندلی کی شکایتیں ملی ہیں کہ سوچھ بھارت مشن کیلئے الاٹ پیسہ جنتا تک نہیں پہونچا۔ درگ میں سوچھ مشن کے پیسہ کے غبن کے معاملے جانچ کی جانی چاہئے کسی کسی مشن پر عمل جب تک نیک نیتی سے نہیں ہوگا اور مشینرجوابدہ نہیں ہوگی تو اسکیموں پر پلیتا لگتا رہے گا ۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟