کیا پاکستانی فوج بھارت کے ساتھ رشتے بحال کرنا چاہتی ہے

پاکستانی فوج دیش کی ترقی اور خوشحالی کے لئے بھارت کے ساتھ رشتوں کو بہتربنانا چاہتی ہے۔ یہ نظریہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوا کے ذہن میں پیدا ہورہا ہے۔ برطانیہ کے رائل یونائیٹس سروس انسٹیٹیوٹ کے پاکستانی ماہر کمال عالم نے کہا پاکستان کی سیاست میں فوج کا موثر دخل رہا ہے۔ ایسے میں باجوا بھارت کی طرف ہاتھ بڑھاتے ہیں تو یہ ایک اچھا قدم ہے۔ آنے والے دنوں میں پاکستان اور بھارت کی فوجیں بھی ایک دوسرے کا تعاون کرتی دکھائی دے سکتی ہیں۔ پاکستان کی سرکاری پالیسی طے کرنے میں پاک فوج کا اہم رول ہوتا ہے۔ پاکستان کے قیام کے 70برسوں میں زیادہ تر وقت اقتدار فوج کے ہاتھ میں رہا ہے۔ جب وہ درپردہ طور سے اقتدار پر قابض نہیں رہی ہے تب بھی اس کی سرکار پر لگام رہی ہے۔ پاکستانی فوج کا نظریہ بدلنے کا ثبوت یہ ہے کہ اپریل میں یوم پاکستان کی فوجی پریڈ میں پہلی بار ہندوستانی سفارتخانہ میں تعینات ملٹری اطاچی اور اس کے ساتھیوں کو مدعو کیا گیا۔ یہ بات کمال عالم نے بھی لکھی ہے اس کے دو ہفتے بعد جنرل باجوا نے پڑوسی دیش کے تئیں اپنے نظریئے میں تبدیلی لاتے ہوئے کہا پاکستانی فوج بھارت کے ساتھ رشتوں سے امن اور بات چیت کی شروعات چاہتی ہے اور نزدیک آنے کا یہ بھی اشارہ ہے کہ دونوں دیشوں کی فوجیں ستمبر میں پہلی بار مشترکہ فوجی مشقیں کریں گی، اس میں چین بھی شامل ہوگا۔ یہ سارے پیغام سرحد پر پیدا کشیدگی کے درمیان آرہے ہیں۔ اس لئے مانا جارہا ہے کہ پاکستانی فوج کی سوچ بدل رہی ہے۔ کچھ مہینے پہلے تک نارتھ کوریا نیوکلیائی ہتھیاروں اور میزائلوں اور دھمکی کی جس زبان میں بات کررہا تھا اس میں نہ صرف کوریائی جزیرے بلکہ پوری دنیا کے امن کے لئے خطرہ بتایا جارہا تھا۔ لیکن پچھلے مہینے 27 اپریل کو اسی نارتھ کوریا نے وہ کام کردکھایا جو اب تک ناممکن سمجھا جارہا تھا۔ اس کے نیتا کم جونگ ان نے ساؤتھ کوریا کے ساتھ 1953 سے چلی آرہی خانہ جنگی کی صورتحال ختم کرنے کا اعلان کیا۔نارتھ کوریائی جزیرے کے اس بڑے واقعہ کے بعد سوشل نیٹورک کی ویب سائٹوں پر یہ بحث شروع ہوگئی ہے کہ اگر نارتھ کوریا اور ساؤتھ کوریا دونوں ایسا کرسکتے ہیں تو بھارت پاکستان کیوں نہیں؟ کیا پاک فوج کے نظریئے میں تبدیلی آرہی ہے؟ پاک ڈیفنس ماہر برگیڈیئر ریٹائرڈ سعاد محمد کھتیال کا کچھ ایسا ہی کہنا ہے۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج کی قیادت یہ سوچتی ہے کہ 70 برسوں کی لڑائی کے باوجود کشمیر تحریک کا کوئی حل نہیں نکلا۔اگر اگلے 300 سالوں تک یہ لڑائی جاری رہی تو بھی یہ مسئلہ حل نہیں ہوں گے۔ایسی صورت بنی تو دونوں دیش ترقی نہیں کرپائیں گے۔ پاک کے سابق فوجی سربراہ جنرل اشفاق کیانی کے زمانے میں پہلی بار پاک فوج کے نظریئے میں تبدیلی آئی تھی جب انہوں نے کہا تھا پاکستان کی سلامتی کو بھارت سے خطرہ نہیں ہے بلکہ اندرونی دشمنوں سے ہے جو مسئلہ آج پاک میں ہیں وہ اسی کی دین ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟