آمیر اور ناہرگڑھ سمیت درجن بھر قدیمی وراثتوں کا ٹھیکہ

لال قلعہ کو مرکزی سرکار کی جانب سے ڈالمیا گروپ کو دئے جانے کی جو مخالفت ہورہی ہے۔ آئے دن اس فیصلے کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔ حال ہی میں اجے ماکن کی قیادت میں پردیش کانگریس کا مظاہرہ ہوا۔ صدر اجے ماکن نے کہا کہ مودی سرکار کے ذریعے تاریخی لال قلعہ کو سازش کے تحت نجی ہاتھوں میں دیا جانا نہ صرف افسوسناک ہے بلکہ ہمیں قبول نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کانگریس ورکر علامتی طور پر 5-5 روپے دان پیٹی میں ڈال کر اکٹھا کرکے لال قلعہ کے رکھ رکھاؤ کے لئے مودی جی کو بھیجیں گے۔ اگر ضرورت پڑی تو کانگریس ورکر ہر برس 5 کروڑ روپے اکٹھاکرکے مرکزی حکومت کو دیں گے لیکن مودی سرکار کو لال قلعہ بیچنے نہیں دیں گے۔ ماکن نے کہا مودی سرکار اپنے پروپگنڈہ کے لئے 3 ہزار کروڑ روپے تو خڑچ کرسکتی ہے لیکن دیش کی قدیمی وراثت لال قلعہ کی مرمت و دیکھ بھال کے لئے پانچ کروڑ روپے سالانہ خرچ نہیں کرسکتی۔ ادھر چاندنی چوک سے عام آدمی پارٹی کی ممبر اسمبلی الکا لامبا نے بتایا کہ صرف گیٹ ٹکٹوں سے ہی لال قلعہ میں اینٹری کے لئے سالانہ 18 کروڑ روپے کے ٹکٹ بکتے ہیں۔ دیویا چیتنا کمیٹی کے ساتھیوں نے ہاتھوں میں ڈبے لیکر عام جنتا سے لال قلعہ کو بچانے کے لئے بسوں ،ای۔رکشہ میں بیٹھے مسافروں کے پاس جاکر ایک روپے کا ڈونیشن مانگا۔ مظاہرے کی قیادت کرتے ہوئے سکریٹری راہل شرما نے کہا کہ مرکز ایک طرف راشٹروادی ہونے کی بات کرتا ہے اور دوسری طرف قوم کی وراثت لال قلعہ کو سنبھالنے میں ناکام ہوگیا ہے۔ ہم سرکار کے اس فیصلے کی مخالفت کرتے ہیں اور سبھی دیش واسیوں سے اپیل کرتے ہیں کہ تاریخی وراثت لال قلعہ کو بچانے کے لئے ایک روپے کا عطیہ دیں۔ اس دان کی راشی کو پردھان منتری ریلیف فنڈ میں بھیجا جائے گا۔ خبر یہ بھی ملی ہے کہ مرکزی سرکار کی گود لی ہیریٹیج یوجنا میں راجستھان کی بھی قریب ایک درجن تاریخی وراثتوں کو پرائیویٹ سیکٹر کو سونپا جائے گا۔ ان میں دنیا کا مشہور آمیر او ر ناہرگڑھ کا قلعہ بھی ہے۔یوجنا کے تحت سال2018 میں 90 سے زیادہ تاریخی وراثتوں کو گود لیا جائے گا۔ ان میں تین کیٹگری بنائی گئی ہیں جن میں گرین، بلیو اور اورینج کیٹگری ہے۔ گرین کیٹگری میں رکھی گئی وراثتیں لینے والوں کو بلیو اور اورینج کیٹگری کی ایک وراثت بھی لینی ہوگی۔ ویسے بلیو اور اورینج کیٹگری کی وراثت ہی کوئی لے یا چاہے تو لے سکتا ہے۔راجستھان میں جو اہم قلعہ پرائیویٹ سیکٹر کو سونپے گئے ہیں ان میں چتوڑ گڑھ کا قلعہ جو دنیا کی مشہور وراثتوں میں شامل ہے۔ پہلے جیسلمیر کا قلعہ یوجنا کے دوسرے مرحلہ میں ناہرگڑھ اور آمیر قلعہ تیسرے مرحلہ میں سونپا جائے گا۔ اورینج کیٹگری میں رکھی گئی وراثتوں میں ڈگ پلیس (بھرت پور) مان گڑھ (الور)، مندور فورٹ (جودھپور) ہیں۔ بھرت پور فورٹ اور گڑھ فورٹ (دھول پور ) محل بادشاہی(پشکر) قابل ذکر ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟