وادی میں دہشت گردوں کا صفایا: ماحول کیسے بہتر ہو

پچھلے کچھ مہینوں سے سکیورٹی فورس نے کشمیر وادی میں دہشت گردوں کی پہچان اور ان کا چن چن کر صفایا کرنے کارروائی چلا رکھی ہے۔ اس کارروائی میں انہیں کئی بڑی کامیابی ملی ہیں۔ پچھلے ایک ہفتہ میں شوپیاں میں حزب المجاہدین کے 5 سے زیادہ اور چھتہ بل میں لشکر طیبہ کے 3 دہشت گردوں کا مارا جانا تازہ کڑی ہے۔شوپیاں میں ایتوار کوسکیورٹی فورس نے برہان وانی گینگ کے آخری کمانڈر صدام پیڈر سمیت حزب المجاہدین کے پانچ دہشت گردوں کو مار گرایا۔پیڈر ان دنوں حزب المجاہدین کی رہنمائی کررہا تھا۔ اس کی موت کے بعد سے برہان گینگ کا صفایا ہوگیا ہے۔ 2015 میں برہان گینگ کے 11 دہشت گردوں کی تصویر سوشل میڈیا میں آئی تھی جس سے پوری وادی میں سنسنی پھیل گئی تھی۔ قابل ذکر ہے برہان وانی کی 8 جولائی 2016 کو انکاؤنٹر میں موت ہوگئی تھی۔شوپیاں میں ایتوار کو صبح سویرے مارے گئے دہشت گردوں میں کشمیر یونیورسٹی کا سوشل سائنس کا اسسٹنٹ پروفیسر محمد رفیع بٹ بھی ہے۔ اسے آتنکی بنے محض 36 گھنٹے ہی ہوئے تھے۔ اس طرح ایک مرتبہ پھر وادی میں حزب المجاہدین کی کمر توڑ دی گئی ہے۔ اسے بلا شبہ ہمارے بہادر سکیورٹی جوانوں کی بڑی کامیابی کہا جاسکتا ہے۔ جوائنٹ آپریشن کے دوران دہشت گردوں کو بھگانے کے لئے پتھر بازی کرنے والے پانچ شہری بھی مارے گئے۔ اس سے پہلے ایک اپریل کو ساؤتھ کشمیر میں فوج اور باقی فورس کے آپریشن میں 13 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتارا گیا تھا۔ اس دوران پتھر بازی میں 4 شہریوں کی بھی موت ہوگئی تھی۔ جس طرح وادی کے شہری ٹھکانوں سے سکیورٹی فورس کو دہشت گردوں کی چنوتیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا اس سے صاف ہے کہ انہیں پہنچنے والی اقتصادی مدد اور سازو سامان سے متعلق مدد روک پانے میں ہمیں توقع سے زیادہ کامیابی نہیں مل پائی ہے۔ برہان وانی کے مارے جانے کے باوجود کشمیر میں تحریک چھڑچکی تھی اور خاص کر نوجوانوں میں بڑے پیمانے پر حزب المجاہدین کی ممبر شپ لی تھی۔ مہینوں سے وادی میں پتھر بازی اور شہری ناراضگی کا ماحول بن رہا تھا۔ شہری حمایت اور پتھر بازی اس بات کی گواہی دے رہے ہیں کہ کچھ عناصر وادی میں حالات سدھرنے نہیں دے رہے ہیں۔ رہ رہ کر دہشت گرد و مقامی نوجوان سکیورٹی فورس کے خلاف سر اٹھاتے رہے ہیں۔ خاص کر ریاست کے جنوبی حصہ میں حالات زیادہ تشویشناک ہیں۔ پتھر بازی اور سکیورٹی فورس پر سب سے زیادہ حملے انہی علاقوں میں ہوتے رہے ہیں۔ حالانکہ سرکار یہ دلیل دیتی ہے کہ دہشت گردی کے واقعات میں حال ہی کے مہینوں میں یہ کمی آئی ہے مگر اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ نوجوانوں میں دہشت گردی کی راہ پکڑنے اور سکیورٹی فورس کے خلاف ماحول بگاڑنے کی کارروائی ابھی تھمی نہیں ہے۔ یہ کام وہاں کی سرکار کو کرنا ہے۔ سکیورٹی فورس یہ نہیں کرسکتی۔ اگر ماحول بہتر نہیں ہوا تو اس کے لئے مفتی سرکار ذ مہ دار ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟