سیاحوں کے قتل نے پتھر بازوں کی قلعی کھول دی

جموں و کشمیر کے شوپیاں ضلع میں اسکولی بس پر پتھراؤ کے واقعہ کے چار دن بعد پیر کو پتھربازوں نے سرینگر کے گولمرگ ہائی وے پر ایک گاڑی کو نشانہ بنایا۔ اس میں چنئی کے ایک سیاح کی موت ہوگئی۔ اس حملہ میں ایک مقامی لڑکی بھی زخمی ہوگئی۔ سیاح کی شناخت تھرومنی (22 سال ) کی شکل میں ہوئی جبکہ زخمی لڑکی ہنڈواڑہ کی سبرینا ہے۔ اس سے پہلے بدھوار کو 40سے50 بچوں سے بھری اسکولی بس کو شوپیاں کے جبورا علاقہ میں گھیرکرپتھراؤ کیا گیا۔ ان دونوں واقعات نے صوبے کی سرکار کی پتھر بازوں کو عام معافی دینے کی پالیسی پر سوال کھڑا کردیا۔ ریاست میں ایک سیاح کی موت پہلا واقعہ ہے۔ اس واردات کے بعد کشمیر کے ٹورازم پر برا اثر پڑنے کے علاوہ آنے والے دنوں میں پوتر امرناتھ یاترا پر بھی ایسے حملوں کے اندیشے کے بادل منڈرانے لگے ہیں۔ اس سے وادی میں اپنے ہی اسکولی بچوں کی بس پر پہلی بار کی گئی پتھر بازی میں سیاح کی موت سے خفیہ اور سکیورٹی ایجنسیوں کی بھنویں تن گئی ہیں۔ پتھر بازی کرنے والے کوئی بچے نہیں ہیں سب کے سب ہوش حواس والے بالغ لڑکے ہیں۔ ظاہر ہے یہ دونوں حملہ بزدلانہ اور بغیر ٹارگیٹ کے نہیں تھے۔ ان کا مقصد خاص اقتدار اور سماج کو پیغام دینا تھا۔ پتھر بازوں کے آقا چاہتے ہیں کہ اگر آتنک وادیوں کو مڈ بھیڑ میں مارا گرایا جاتا رہا تو پتھر بازی جاری رہے گی۔ یہ کیا سیدھے سیدھے دہشت گردی کی حمایت نہیں ہے؟ وہ تو چاہتے ہیں کہ کشمیر کی وادیوں میں دہشت بنی رہے اور آتنک وادی سلامت رہیں۔ سیکورٹی ایجنسی یا فورس ان کو سلام کرتی رہے۔ اگر ایسا نہیں ہوا تو وہ کشمیر کو شورش زدہ رہنے کا اظہارپوری دنیا میں کریں گے۔ یہ پیغام اس وقت دیا جارہا ہے جب جموں وکشمیر کی وزیر اعلی محبوبہ مفتی ان پتھر بازوں کو (گمراہ معصوم) مانتے ہوئے انہیں یکمشت معافی دئے جانے اور ان کو بسانے کی وکالت کرتی رہی ہیں۔ معلوم ہو کہ صوبے کی ٹی ڈی پی بھاجپا اتحادی حکومت نے اس سال کے شروع میں قریب5500 پتھر بازوں کو عام معافی دیتے ہوئے ان کے خلاف درج مقدمات کو واپس لیا تھا۔ صوبے کی محبوبہ مفتی سرکار نے یہ خوش آمدی آمیز قدم وادی میں گمراہ نوجوانوں کو قومی دھارا سے جوڑنے کے لئے مرکزی وزارت داخلہ کی رضامندی کے بعد اٹھایا تھا۔ تب صوبے کی سرکار نے یہ کہا تھا کہ پتھر بازی کرتے ہوئے پہلی بار پکڑے جانے والے سبھی پتھر بازوں کو عام معافی دے دی گئی ہے۔ حالانکہ اس وقت بھی گٹھ بندھن سرکار کے اس فیصلے کی چوطرفہ نکتہ چینی کی گئی تھی۔ تب اپوزیشن پارٹیوں کے علاوہ نکتہ چینی کرنے والوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اتحادی سرکار کا یہ قدم مناسب نہیں ہے۔ اس سے پتھر بازوں کو شے ملے گی اور پتھر بازی بڑھے گی۔ شوپیاں کے یہ واقعات اسے ہی ثابت کرتے ہیں۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟