افغانستان میں 7 انجینئروں کا اغوا

خانہ جنگی سے تباہ حال افغانستان کی مدد کرنے اور وہاں ترقی کو رفتار دینے میں لگا بھارت ہمیشہ سے طالبان کی آنکھوں میں کھٹکتا رہا۔ بغلان صوبہ میں ایتوار کو بجلی ٹرانسمیشن لائن لگانے والی ہندوستانی کمپنی کے ای سی کے 8 ملازمین کو مسلح افراد نے اغوا کرلیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق طالبان جنگ باز انہیں سرکاری ملازم سمجھ کر اپنے ساتھ لے گئے۔ ایسوسی ایٹیٹ پریس کے مطابق ان میں 7 ہندوستانی انجینئر شامل ہیں اس کے علاوہ ایک افغان شہری بھی اغوا کیا گیا۔ جس جگہ سے اغوا ہوا وہاں حالیہ دنوں میں طالبان کی طاقت کافی بڑھی ہے۔ مانا جارہا ہے کہ اس اغوا میں بھی طالبان کا ہاتھ ہے۔ افغان چینل تولو نیوز نے اپنے حکام کے حوالہ سے بتایا کہ اغوا بغلان کی راجدھانی پل اے خوچر کے باغ شمائل علاقہ میں ہوا۔ سبھی الیکٹرک انجینئرہیں۔ کے ای سی کو اس علاقہ میں ایک بجلی سب اسٹیشن کو چلانے کاکام ملا ہوا ہے۔ ادھر آر پی جی انٹر پرائز کے چیئرمین ہرش گوئنکا نے انجینئروں کو چھڑانے کے لئے وزیر خارجہ محترمہ سشما سوراج سے مدد مانگی ہے۔ کے ای سی بڑے پیمانے پر بجلی کے سیکٹر میں کام کرتی ہے۔ اس کے افغانستان میں قریب 150 انجینئر و تکنیکی ماہرین مختلف پروجیکٹوں پر کام کررہے ہیں۔ افغانستان میں ہندوستانی ہمیشہ نشانہ پر رہے ہیں۔ پاک حمایتی آتنکی گروپ افغانستان میں بھارت کی موجودگی و ترقی کا کام کرنے سے پریشان رہتا ہے اور یہ گروپ بھارت کو وہاں سے بھگانے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔ افغانستان بھارت کے لئے ہمیشہ اہم ترین ملک رہا ہے۔ بھارت نے افغانستان کی ہر ممکنہ مدد کی ہے۔ اس کی تعریف امریکہ بھی کرتا ہے۔ بھارت نے افغانستان میں اربوں ڈالر کے ترقیاتی پروجیکٹ شروع کرنے کے ساتھ فوجی تعاون بھی بڑھایا ہے۔ بھارت نے افغانستان کے پارلیمنٹ ہاؤس کے لئے مالی مدد دی تھی اور اس کی تعمیر بھی کروائی تھی۔ حال ہی میں بھارت نے افغانستان کو چار ایم آئی 25 ہیلی کاپٹروں کا تحفہ بھی دیا تھا جبکہ ہر سال سینکڑوں افغان فوجی اور پولیس ملازمین کو بھی ٹریننگ دیتا ہے۔ وہیں طالبان بھارت کی مدد کی مذمت کرتا آرہا ہے۔ جرمنی کی ہائڈل برگ یونیورسٹی میں ساؤتھ ایشیا معاملوں کے ماہر جگفیلٹ وولف کہتے ہیں کہ کابل میں ہونے والے طالبان کے حملہ صرف افغان سرکار کے خلاف نہیں ہوتے بلکہ بھارت کے افغانستان سے باہر رکھنے کی طرف اشارہ ہے۔ پہلے بھی دسمبر 2003 میں ہندوستانیوں کا اغوا ہوا تھا لیکن انہیں بعد میں چھوڑدیا گیا۔ وہیں جولائی 2004 میں تین ہندوستانی ٹرک ڈرائیوروں کا اغوا کرلیا گیا تھا انہیں چھڑانے کے لئے بھارت سرکار کو کافی مشقت کرنی پڑی تھی۔ وہیں اس کے بعد نومبر 2005 میں ساؤتھ ویسٹ افغانستان میں ایک ہندوستانی سمیت تین شہریوں کا اغوا کرلیا تھا۔ ہندوستانی شہری کٹی کی لاش افغانستان کے جنوبی صوبہ میں سڑک کے کنارہ ملی تھی۔ ہم پرارتھنا کے ساتھ امیدکرتے ہیں کہ ان ساتوں ہندوستانیوں کی رہائی جلد ہوگی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟