ٹرینوں میں بڑھتاعدم تحفظ: آئے دن مسافروں سے لوٹ مار

میرا بھارت مہان میں ریل گاڑی سے سفر کرنے والے مسافر کہیں بھی محفوظ اب نہیں رہے۔ نہ اسٹیشن کے اندر اور نہ ہی ٹرینوں کے اندر۔ راجدھانی کے اہم ترین نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر بھی پچھلے مہینے چھینا جھپٹی اور بچہ کے اغوا جیسی وارداتوں کو انجام دیا گیا۔ بیحد محفوظ مانے جانے والی ٹرین راجدھانی کے ایئر کنڈیشن ڈبوں میں اب تک کی سب سے بڑی چوری کی خبر آئی ہے۔ ممبئی سے دہلی آرہی اگست کرانتی راجدھانی ایکسپریس میں بدمعاشوں نے7 ایئر کنڈیشن کوچ کے مسافروں کو بے ہوش کرکے لاکھوں روپئے کی نقدی اور زیور ،گھڑیاں اور موبائل پر ہاتھ صاف کردیا۔ یہ واردات مدھیہ پردیش کے رتلام کے پاس ہوئی۔ بدمعاشوں نے راجدھانی کے اے سی۔2 اور اے سی ۔3 ٹیئر کوچ کو نشانہ بنایا۔ واردات کو دیررات 2سے3 بجے کے درمیان انجام دیاگیا۔ قریب 25 مسافروں نے پرس ،زیور اور دیگر بیش قیمتی سامان لوٹے جانے کی بات کہی ہے۔ڈی سی پی (ریلوے) پرویز احمد کے مطابق منگلوار۔ بدھوار کی رات واردات کو انجام دیاگیا۔ کچھ مسافروں کی مطابق اسی ٹرین میں ایک دو دن پہلے بھی چوری ہوئی تھی لیکن واردات کو دبا دیا گیا۔ ایک سینئرافسر سے بھی اس معاملہ میں پوچھ تاچھ کی جائے گی۔ اگر کوئی ریلوے ملازم اس میں شامل پایا گیا تو اس کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔ نظام الدین ریلوے اسٹیشن پر 11 مسافروں نے ایف آئی آر درج کرائی ہے۔ ان کے مطابق ٹرین کے کوٹہ پہنچنے پر جاگنے پر کچھ مسافروں نے پایا کہ ان کے پرس ، سامان اور دوسری چیزیں غائب ہیں۔ڈھونڈنے پر خالی پرس ٹائلٹ کے پاس پڑے ملے اور کچھ کا کہنا ہے کہ ان کے آئی فون ،دوسرے الیکٹرانک سامان بھی غائب ہیں۔ بہتوں کے آدھار کارڈ اور دوسرے اہم ترین دستاویز بھی چوری ہونے کی شکایت کی گئی۔ درج ایف آئی آر میں بتایا گیا کہ انہیں بے ہوش کردیا گیا تھا۔ بہت سوں نے اس واردات میں ریلوے اسٹاف کے شامل ہونے کا بھی الزام لگایا ہے۔ راجدھانی جیسی پریمیم ٹرینوں کو بھی بدمعاش لگاتار نشانہ بنا رہے ہیں۔ اگست کرانتی ایکسپریس سے پہلے اپریل میں واردات راجدھانی ایکسپریس ٹرین میں بھی بہار کے بکسر کے پاس ہوئی تھی۔ اس واردات میں 3 مسافر زخمی ہوئے تھے۔ نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر ابھی حال میں ہی اندور انٹر سٹی ایکسپریس میں ایک خاتون سمیت چار بچیوں سے چھینا جھپٹی کی واردات کو انجام دیا گیا۔ دہلی ریل منڈل میں ہی اس سال جون تک چوری کی تعداد 1225 کے قریب پہنچ گئی ہے۔ پچھلے سال اسی طرح کی کل وارداتیں 2878 ہوئیں تھیں۔ جون کے مہینے تک بدمعاشوں نے ایک درجن ٹرینوں میں لوٹ مار کی ہے۔ اس سال تین ٹرینوں میں ڈکیتی بھی پڑی ہے اور چار مسافروں کے قتل کا بھی معاملہ سامنے آیا ہے۔ ہمارا خیال ہے کہ ریل مسافروں کی سلامتی کے مقصد سے ایک سینٹرل فورس فوراً بنانے کی ضرورت ہے جس کے پاس چوروں اور لٹیروں سے نمٹنے کے لئے زیادہ اختیارات ہوں۔ عرصے سے ایسی مانگ ہوتی رہی ہے لیکن اپنی لاپرواہی پر لیپا پوتی کرکے ریل وزارت اور جی آر پی جیسی مشینری اس کی تشکیل میں روڑا اٹکاتی رہی ہیں۔ ہندوستانی ریل کو دھیان رکھنا ہوگا کہ اس کی خوبی صرف یہ نہیں ہے کہ وہ دنیا کی وسیع ترین ریل نیٹ ورک کو ٹھیک ٹھاک طریقے سے چلاتی ہے بلکہ یہ بھی ہونی چاہئے اس کی ٹرینوں میں سفر ہر طرح سے محفوظ ہو۔ ریل وزارت کرایہ بڑھاتی جارہی ہے اور سہولیت بڑھانا تو دور مسافروں کے سفر میں سکیورٹی تک دینے میں نا کام ہورہی ہے۔ وزیر ریل سریش پربھو ایک سنجیدہ شخص ہیں امید کی جاتی ہے کہ وہ اس مسئلہ پر غور کرکے فوری کوئی پائیدار حل نکالیں گے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟