انفوسس میں سی ای او سکہ کے استعفیٰ سے آیا زبردست زلزلہ

دیش کی دوسر سب سے بڑی انفارمیشن ٹکنالوجی کمپنی انفوسس میں جاری اتھل پتھل نے صرف کمپنی کے اندر ہی زلزلہ لا دیا ہے بلکہ دیش کے شیئربازار میں بھی بھاری ہلچل مچادی ہے۔ این آر نارائن مورتی کی رہنمائی میں انفوسس کے پرموٹروں اور کمپنی کے سی ای او وشال سکہ کی قیادت میں ڈائریکٹربورڈ کے درمیان ٹکراؤ پچھلے ایک سال سے جاری تھا لیکن حال ہی میں مورتی کے ایک ای ۔میل نے اس کشیدگی کو انتہا پر پہنچادیا۔ جس کو میڈیا میں بھی لیک کردیا گیا۔ جس سے حالات اور خراب ہوتے چلے گئے۔ آخر کار وشال سکہ نے جمعہ کے روز استعفیٰ دے دیا۔ استعفے کے چلتے کمپنی کے شیئروں میں تیزی سے گراوٹ آئی اور ایک دن میں سرمایہ کاروں کے 30 ہزار کروڑ روپے ڈوب گئے۔ کمپنی میں3.44 فیصدی کی حصہ داری رکھنے والے نارائن مورتی پریوار کو بھی 1 ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ استعفیٰ کے پیچھے تین چار وجہ بتائی جاتی ہیں۔ سکہ کے پیکیج پر نارائن مورتی کو شروع سے ہی اعتراض تھا۔ 1 اگست 2014ء کو وشال سکہ نے سی ای او کا عہدہ سنبھالا تھا۔2016ء میں سکہ کا مالی پیکیج 70 ہزار کرور کرنے پر مورتی کو اعتراض تھا۔کمپنی نے بتایا یہ پیکیج پرفارمینس سے جڑا ہے۔ اس دوران کمپنی کا ریوینیو15 ہزار کروڑ روپے تک بڑھا۔ سابق سی ای او راجیو بنسل کو سروس پیکیج 17.38 کروڑ روپے یعنی وشال سکہ کی سیلری جتنا تھا۔ الزام لگا اسرائیلی کمپنی پنامہ زیادہ قیمت پر لی۔ اس میں کمپنی کے حکام کے مفادات ہیں۔ وزیر جے انت سنہا کی بیوی کو ڈائریکٹر بنانے پر بھی تنازعہ کھڑا ہوا تھا۔ یورو سکہ تنازعہ ٹاٹا۔ مستری جیسا ہی ہے۔ رتن ٹاٹا سے جھگڑا کر گروپ نے 2016ء میں پہلے غیر ٹاٹا چیئرمین سائرس مستری کو ہٹا دیا تھا۔ انفوسس کے بانی سی ای او سکہ کو بھی مورتی سے جھگڑے میں استعفیٰ دینا پڑا۔ وشال سکہ کا 2014-15ء میں 4.56 کروڑ روپے کا سالانہ تنخواہ کا پیکیج تھا جو 2015-16ء میں 48.73 کروڑ روپے تک کردیا گیا تھا۔ 2016-17ء میں کم بونس کی وجہ سے سکہ کا پیکیج گھٹ گیا تھا۔ کیش کمپونینٹ 2015-16 کے 42.73 کروڑ روپے سے 66 فیصد گھٹا کر 16.01 کروڑ روپے رہ گیا۔ بونس اور اسٹاف ملا کر انہیں 45.11 کروڑ روپے ملے جو پچھلے سال کے مقابلہ میں 7 فیصد کم ہیں۔ تین سال پہلے کمپنی کا کام سنبھالنے والے وشال سکہ دیش کے سب سے زیادہ تنخواہ سالانہ48 کروڑ سے زیادہ پانے والے سی ای او تھے۔ وہ کمپنی کے پہلے ایسے سی ای او تھے جو بانیوں کے گروپ سے تعلق نہیں رکھتے تھے۔ امریکہ کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے کمپیوٹر سائنس میں پی ایچ ڈی 50 سالہ سکہ نے ڈائریکٹر بورڈ کو اپنے خط میں کہا کہ کچھ عرصے سے میں خود پر لگائے جا رہے جھوٹے ، بے بنیاد اور بدقسمتی پر مبنی الزامات سے دکھی ہوں۔ حالانکہ انہوں نے کسی کا نام تو نہیں لیا لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ اشارہ نارائن مورتی کی طرف ہے۔ سکہ نے کہا میرے خلاف لگائے گئے سبھی الزامات کئی بار عدالت میں غلط پائے گئے۔اس کے باجود شخصی حملے بند نہیں ہوئے ہیں۔مجبور ہوکر مجھے یہ فیصلہ کرنا پڑا۔ ادھر کمپنی کو فاؤنڈر این آر نارائن مورتی نے کہا کہ وہ کمپنی کے ڈائریکٹر بورڈ کے ذریعے ان پر لگائے گئے الزامات سے دکھی ہیں لیکن وہ صحیح وقت پر جواب دیں گے۔ انفوسس کمپنی اب آئے دن اس بھونچال کا ڈیمیج کنٹرول کرنے میں لگ گئی ہے۔ کمپنی کے ڈائریکٹر منڈل نے سنیچر کو 13 ہزار کروڑ روپے تک کے شیئروں کو پھر خریدنے کے پلان کو منظوری دے دی ہے۔ کمپنی نے ایک بیان میں کہا دوبارہ خرید کے لئے فی شیئر1150 روپے کا بھاؤ طے کیا گیا ہے۔ یہ بھاؤ کمپنی کے جمعہ کو بازار بند ہونے کے 923.10 روپے کے بھاؤ سے قریب 25 فیصدی زیادہ ہے ۔ ادھر امریکہ کی چار قانونی کمپنیوں نے انفوسس کے خلاف جانچ شروع کردی ہے۔ انہوں نے انفوسس کے سرمایہ کاروں کی طرف سے ان امکانی دعوؤں کی بھی جانچ شروع کی ہے کہ کیا کمپنی یا اس کے حکام یا ڈائریکٹروں نے فیڈریشن سکیورٹی قواعد کی خلاف ورزی کی ہے؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟