کیا دہلی کی عدالتوں میں پختہ سکیورٹی کی کمی ہے

دہلی ہائی کورٹ میں بم کی اطلاع نے ایک بار پھر دہلی کی عدالتوں کی سلامتی پر سوال کھڑے کردئے ہیں۔ جمعرات کو دہلی ہائی کورٹ کو بم سے اڑانے کی دھمکی ملی۔ فون کرنے والے نے پولیس کنٹرول روم کو اطلاع دے کر کہا کہ ایک گھنٹے کے اندرکورٹ میں بم پھٹ جائے گا۔ خبر ملتے ہی نئی دہلی پولیس و ہائی کورٹ کی انٹرنل سکیورٹی کو الرٹ کردیا گیا۔ ڈاگ اور بم اسکوائڈ و اسپیشل سیل و قدرتی آفات مینجمنٹ و فائر محکمہ کے علاوہ دیگر بچاؤ ٹیمیں موقعہ پر پہنچ گئیں۔ جیسے ہی کورٹ میں موجود لوگوں کو بم کی خبر لگی تو افراتفری مچ گئی۔ تلاشی کے دوران قریب 30 منٹ کے لئے کورٹ کی کارروائی بھی روکنی پڑی اور کئی گھنٹے چلی تلاشی کارروائی کے بعد اطلاع کو جھوٹا قراردے دیا گیا۔ بتادیں کہ اس سے پہلے ممبئی ہائی کورٹ میں بم دھماکے ہو چکے ہیں،عدالتوں میں کئی بار گولہ باری بھی ہوچکی ہے۔ روہنی، کڑکڑ ڈوما اور پٹیالہ ہاؤس سمیت کئی دیگر عدالتوں میں کئی بار گولیاں چلیں۔ واردات ہوتے ہی سخت سکیورٹی کے وعدے کئے جاتے ہیں لیکن کچھ ہی دنوں میں حالات پہلے جیسے ہوجاتے ہیں۔ وکیل، عدالتوں میں آنے والے لوگوں کی جان ہمیشہ خطرے میں رہتی ہے۔ ہائی کورٹ میں سکیورٹی کہنے کو تو سخت ہے لیکن وکیل کی ڈریس میں کوئی بھی دہشت گرد یا شرارتی عناصر عدالت میں پہنچ جائے تو اسے روکنا مشکل ہوگا ۔ بیشک کورٹ کی سکیورٹی میں لگا دہلی پولیس کا اسٹاف عدالت میں جانے والے افراد کی جانچ تو کرتا ہے لیکن وکیل اور ان کے اسٹاف کی جانچ سے پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔ کوئی بھی وکیل ڈریس میں آجائے تو اسے روکنے والا کوئی نہیں ہے۔ تیس ہزاری بار ایسوسی ایشن کے چیئرمین سنجیو نائر نے مانا کہ کورٹ کی سکیورٹی رام بھروسے ہے۔ ٹرائل کورٹ ہونے کے سبب جہاں یومیہ ملزمان کو پیش کیا جاتا ہے ان کے ساتھ کافی لوگ ہوتے ہیں۔ کچھ دشمن بھی ہوتے ہیں جو بدلہ لینے کی تاک میں رہتے ہیں۔ دہلی کی عدالتوں میں کئی ایسی وارداتیں ہوچکی ہیں۔ 23 دسمبر 2015ء کی صبح قریب پونے 12 بجے کڑکڑ ڈوما عدالت میں چار حملہ آوروں میں کورٹ روم میں گھس کر ایک بدمعاش عرفان عرف چھینو پر گولیاں برسائیں،30 جنوری 2014 کو کورٹ کمپلیکس کے گیٹ نمبر 5 کے پاس بدمعاش نے فائرننگ کی تھی، اقدام قتل کی کوشش کے ملزم ستیندر عرف گوگی کو کورٹ میں لے جاتے ہوئے ایک لڑکے نے گولی مار دی تھی۔ ان عدالتوں میں جو پارکنگ لاٹ بنے ہوئے ہیں وہ بھی سکیورٹی کی نظر سے محفوظ نہیں ہیں۔ گاڑی میں کوئی بھی گولہ بارو لیکر آسکتا ہے۔ دہلی کی عدالتوں میں بھیڑ رہتی ہے اور یہ اتنی بڑھتی جارہی ہے کہ آخر پولیس بھی کہاں تک پختہ سکیورٹی بندوبست کرسکتی ہے۔ عدالتوں کی پختہ سکیورٹی انتظام پر سرکار کو سنجیدگی سے غور کرنا چاہئے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟