کہیں سیلاب سے تباہی تو کہیں خشک سالی سے پریشان

دیش کی کئی ریاستیں اس وقت سیلاب کی مار جھیل رہی ہیں۔ بہار میں سیلاب سے اموات کا سلسلہ جاری ہے۔ ایتوار کو بھی 58 لوگوں کی موت کی خبر آئی۔حالانکہ متاثرہ علاقوں میں پانی گھٹنے لگا ہے جس سے لوگوں کو کچھ راحت ضرور ملی ہے لیکن باند پر پانی کا دباؤ بڑھنے سے سنکٹ بنا ہوا ہے۔ دوسری طرف مغربی بنگال میں مہانندا ندی میں طغیانی سے پانی نیشنل ہائی وے پر آجانے سے گاڑیوں کے پہیہ رک گئے۔ مالدہ میں حالات بہتر نہ ہونے پر فرقا سے لیکرعمر پور تک قریب 40 کلو میٹر تک ٹرکوں کی قطاریں دیکھی گئیں۔ بہار میں مرنے والوں کی تعداد 350 سے اوپر پہنچ کی ہے۔ مشرقی بہار کوسی اور سیمانچل میں اب تک 188 افراد ڈوب چکے ہیں۔ سب سے زیادہ ارریہ میں تباہی ہوئی ہے۔ یہاں 60 لوگوں کی جانیں جا چکی ہیں۔ اترپردیش میں کئی جگہ سیلاب کی صورتحال میں کوئی بہتری نہیں دکھائی دے رہی ہے۔ گورکھپور میں رابتی ندی کے بڑھتے دباؤ کی وجہ سے منجھریا کے پاس باند ٹوٹ گیا جس سے کئی گاؤں پانی میں ڈوب گئے ہیں۔ پانی چھوڑا اور بڑھا تو گورکھپور۔ لکھنؤ ریل راستے پر آمدورفت متاثر ہوسکتی ہے۔ گنگا جہاں خطرے کے نشان سے نیچے بہہ رہی ہے وہیں گھاگرا نے اپنی دائرہ ساحلوں سے آگے بڑھا دیا ہے۔ بلیا، مؤ ، اعظم گڑھ میں گھاگرا ندی میں پانی کا قہر جاری ہے۔ ریاست میں پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران سیلاب کے سبب کل16 لوگوں کی موت کی خبر ہے ان میں 9 بچے بھی شامل ہیں۔ بدقسمتی دیکھئے جس سال مانسون آدھا گزرجانے کے بعد بھی دیش کے ایک چوتھائی سے زیادہ حصے میں کم بارش ہوئی ہے ہندوستانی محکمہ موسمیات کے مطابق دیش بھر میں ہوئی بارش کو ملا کر پانچ فیصد کم بارش ہوئی ہے لیکن دیش کے 26 فیصد جغرافیائی حصہ میں یہ کمی زیادہ ہے۔ محکمہ کے مطابق بارش کی یہ کمی مدھیہ پردیش، کیرل، مہاراشٹر، کرناٹک اور مغربی اترپردیش کے حصوں میں زیادہ ہے۔محکمہ موسمیات نے سال 2017ء کے لئے عام طور پر ساؤتھ اور ویسٹ میں مانسون کا اندازہ ظاہرکیا تھاجو جون سے ستمبر تک رہتا ہے۔ کم بارش والی ریاستوں میں خریف کی فصلوں کی بوائی متاثر ہوئی ہے۔ مراٹھواڑہ، ودربھ اور مدھیہ پردیش کے مشرقی علاقہ میں بارش کی کمی رہی ہے۔ کیرل کے کچھ حصوں میں لگاتار دوسرے سال کم بارش ہوئی ہے۔ وہیں کچھ ریاستیں خاص کر اترپردیش ، بہار، آسام اور گجرات کو سیلاب کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔مہاراشٹر کے مراٹھواڑہ اور ودربھ علاقوں میں 32 فیصدی کم بارش درج کی گئی۔ ان علاقوں میں خشک سالی کی وجہ سے پچھلے کچھ برسوں میں کئی کسان خودکشی کرچکے ہیں۔ ہریانہ میں 27 فیصدی ، دہلی میں 39 فیصدی، گووا میں 25فیصدی، ناگالینڈ میں 30 فیصدی اور منی پور میں 57 فیصدی کم بارش ہوئی ہے۔ یہ بدقسمتی ہی کہئے کہ کہیں سیلاب سے تباہی تو کہیں خشک سالی سے پریشانی پیداہوئی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟