اپنوں کے ساتھ ساتھ اب اسمرتی ایرانی اپوزیشن کے نشانے پر

وزیر انسانی وسائل ترقی اسمرتی ایرانی ایک بار پھر سرخیوں میں چھائی ہوئی ہیں۔ اپنے طریقۂ کار کو لیکر بھاجپا اور حکومت کے اندر احتجاج جھیل رہی اسمرتی ایرانی کے خلاف اب اپوزیشن بھی کھل کر سامنے آگئی ہے۔ بھاجپا کی قومی ایگزیکٹو میں جگہ نہ ملنے کے بعد اسمرتی ایرانی کو دوسرا جھٹکا اپنی پارٹی سے ہی لگا ہے۔ مسلسل10 مہینے کی کوشش کے باوجود اب ان کی پسند کے اسپیشل آفیسر آن ڈیوٹی (او ایس ڈی) کو سرکار نے منظوری نہیں دی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہی 10 مہینے سے رسمی طور پراس عہدے پر کام کررہے سنجے کائرو کو وزارت آنے سے بھی منع کردیا گیا ہے۔ تقریباً 10 مہینے پہلے بھی اسمرتی ایرانی کی طرف سے یہ درخواست بھیجی گئی تھی لیکن تب بھی اس سے انکار کردیا گیا تھا۔ اس تقرری کو این ڈی اے سرکار کی سب سے نوجوان کیبنٹ وزیر بنی اسمرتی ایرانی کی اہمیت کے ساتھ جوڑ کر اس لئے دیکھا جارہا ہے کیونکہ پچھلی بار کائرو تقرری کی اجازت نہ ملنے کے باوجود انہوں نے کائرو کو اپنے دفتر میں بنائے رکھا تھا۔ حکومت اور بھاجپا کے اندر ہی اس پر سوال اٹھ رہے تھے۔ اب تک ان سوالوں کے درمیان اتنے مہینوں تک کائرو وزارت میں باقاعدہ طور پر بنے رہے۔ اگر اس بار سرکار میں دوسری سطح پر یہ کہہ دیاگیا ہے کہ کائرو کو وزارت سے دور رکھا جائے۔ پسندیدہ سنجے کائرو کے معاملے میں پی ایم او کے سخت احکام سے اپوزیشن ممبران کا حوصلہ بڑھ گیا ہے۔ اسمرتی ایرانی کے طریقۂ کار پر سوال اٹھاتے ہوئے چار راجیہ سبھا ممبران پارلیمنٹ جنتا دل (یو) کے کے۔ سی تیاری، کانگریس کے راجیو شکلا، ماکسوادی پارٹی کے ڈی ۔ راجہ اور این سی پی کے ڈی پی ترپاٹھی نے مشترکہ طور سے ایک خط لکھا ہے۔ خط میں صدر اور وزیر اعظم سے اسمرتی کی وزارت میں مداخلت کرنے کی مانگ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جنتا کے مفادات کی ہمیشہ حفاظت ہونی چاہئے۔ نالندہ، تکشلا جیسے اہم دیش کے قدیم تعلیمی اداروں کا حوالہ دیتے ہوئے ممبران پارلیمنٹ نے کہا ہے کہ دیش کی ترقی اور اس کی افادیت تعلیمی سسٹم پر ہی منحصر کرتی ہے۔ اس معاملے پر کے۔ سی تیاگی کا کہنا ہے کہ دہلی یونیورسٹی کے وائس چانسلر کا معاملہ ہو یا آئی آئی ایم کے ڈائریکٹر کی تقرری کا معاملہ ، ہر جگہ گڑ بڑ گھوٹالہ ہورہا ہے۔ آئی آئی ٹی کے ڈائریکٹروں کی تقرری میں بھی لوگوں کو نیچا دیکھنا پڑ رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق اسمرتی کے طریقہ کار کی وجہ سے انسانی وزارت ترقی کے سینئر افسر بھی دہشت میں رہتے ہیں۔ 10 ماہ کے عہد میں ان کے محکمے سے جوائنٹ سکریٹری سطح کے 7 افسر انفارمیشن اینڈ پبلسٹی محکمے کے 2 اور ان کے نجی اسٹاف میں سے ایک افسر اپنا تبادلہ کروا چکے ہیں۔ ادھر اسمرتی ایرانی کی تعلیم کا معاملہ بھی عدالت میں پہنچ گیا ہے۔دائر عرضی میں ان پر چناؤ کے دوران داخل حلف نامے میں اپنی تعلیم کے بارے میں غلط جانکاری دینے کا الزام لگایا ہے۔ پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں میٹروپولیٹن مجسٹریٹ آکاش جین کے سامنے داخل عرضی پر مختصر سماعت ہوئی عدالت نے شکایت دیکھنے کے بعد کہا کہ معاملہ ہائی پروفائل ہے معاملے میں کیس فائل کی اسٹڈی کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا وہ فائل کو دیکھنے کے بعد معاملے میں مفصل سماعت کریں گے۔اس معاملے میں25 اپریل کو سماعت ہوگی۔ یہ عرضی اے۔ خان نامی شخص نے دائر کی ہے۔ شکایت کنندہ کا الزام ہے کہ اسمرتی ایرانی نے جو لوک سبھا چناؤ کے دوران حلف نامہ پیش کیا تھا اس میں انہوں نے اپنی تعلیم کے بارے میں غلط جانکاری دی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟