عام آدمی پارٹی میں چھڑی آر پار کی جنگ

آخر کار دہلی کی حکمراں عام آدمی پارٹی ’آپ‘ میں بغاوت کرنے والے نیتاؤں پرشانت بھوشن، یوگیندر یادو، آنند کمار اور اجیت جھا کو پارٹی سے باہر کا راستہ دکھا دیا۔ ویسے ان کے اخراج کی خبر تو پچھلے کئی دنوں سے چل رہی تھی لیکن اگر اس فیصلے کے اعلان میں غیر متوقع دیری ہوئی ہے تو صرف اس لئے کہ آپ لیڈر شپ یہ دکھانا چاہتی تھی کہ ان لیڈروں کا اخراج انتقام کے جذبے سے کی گئی منمانی کارروائی نہیں ہے بلکہ پارٹی کی ڈسپلن کے عمل کی تعمیل کرتے ہوئے فیصلہ لیا گیا ہے۔ اندرونی گھمسان آخر کار اپنے انجام تک پہنچ ہی گیا۔ ادھر آپ کے باغی لیڈر یوگیندر یادو اور پرشانت بھوشن نے پیر کو اروند کیجریوال اور پارٹی کے دو بڑے عہدیداران پر حملہ بولتے ہوئے ڈسپلن کمیٹی کے وجہ بتاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے الزام لگایا کہ پارٹی اپنے ہی آئین کی خلاف ورزی کررہی ہے۔ یوگیندر یادو نے تو کیجریوال کے دور کا موازنہ روسی تاناشاہ اسٹالن سے کرڈالا۔ یادو نے کہا کہ اپنے من کے فیصلے لینا اور بدلہ لینے جیسی کارروائی اسٹالن کے عہد سے میل کھاتی ہے۔حالانکہ نکالے گئے چاروں لیڈروں کے خلاف کارروائی کی بنیاد پچھلے دنوں سوراج میٹنگ کے انعقاد اور اس میں ورکروں سے نئی پارٹی بنانے پر رائے مانگے جانا بتایا جارہا ہے۔ لیکن عام آدمی پارٹی سے جس طرح سے پچھلے ایک ڈیڑھ مہینے میں تھوک میں لیڈروں کا اخراج ہوا ہے اسے دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ یوگیندر ، پرشانت وغیرہ کے خلاف کارروائی کیلئے بنائی گئی بنیاد محض ایک بہانہ ہے۔ تلخ حقیقت تو یہ ہے کہ کیجریوال ہٹلری انداز سے کام کررہے ہیں جو اپنے خلاف کسی طرح کی کھلی تنقید برداشت کرنے کو تیار نہیں ہے۔ جو ان کے خلاف آواز اٹھائے گا اس کا وہی حشر ہوگا جو پرشانت، یادو کا ہوا ہے۔ باقی جو بھی الزام لگائے جاتے ہیں وہ باغی نیتا کی ساکھ بگاڑنے اور اسے الگ تھلک کرنے کیلئے ہوتے ہیں۔ ورنہ کیا وجہ رہی کہ دہلی اسمبلی چناؤ میں تاریخی جیت کے بعد پارٹی کے سینئر لیڈروں کو ان کی صفائی کا انتظار کئے بغیر باہر نکال دیا گیا۔ بہرحال اخراج کے بعد دونوں فریقوں میں جس طرح سے ایک دوسرے کے خلاف الزام تراشیاں جاری ہیں وہ دونوں کی مشکلیں بڑھانے والی ہیں۔ پرشانت بھوشن نے آشیش کھیتان پر پیڈ نیوز چھاپنے اور پارٹی پر انہیں بڑھاوا دینے کا الزام لگایا تو آشیش کھیتان نے پلٹ کر پرشانت بھوشن سے ہی پوچھ لیا کہ ان کے خاندان نے500 سے700 کروڑ روپے کی املاک آخر کیسے اکھٹی کی ہے؟ اتنا صاف ہوچکا ہے کہ اروند کیجریوال اب پارٹی پر اپنا پورا قبضہ چاہتے ہیں۔ سرکار پر تو ان کا قبضہ ہو ہی چکا ہے اب وہ پارٹی پر بھی اپنا پورا اختیار چاہتے ہیں اور ایسے کسی بھی شخص کو برداشت نہیں کریں گے جو پارٹی میں انہیں چیلنج دینا چاہتا ہے۔ عام آدمی پارٹی کی اندرونی کھینچ تان سے جنتا کو کچھ لینا دینا نہیں ہے وہ تو یہ چاہتے ہیں کہ آپ پارٹی سرکار اپنے وعدوں پر کھری اترے۔ جس میں اب شبہ ہونے لگا ہے کہ خود کیجریوال کہہ رہے ہیں کہ اب آدھے وعدے ہی پورے ہوں گے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟