سینٹ اسٹیفن کالج میں طالبعلم بنام پرنسپل لڑائی

پچھلے کچھ دنوں سے دہلی کا نامور کالج سینٹ اسٹیفن ان دنوں موضوع بحث بنا ہوا ہے۔میرے اور ہزاروں سینٹ اسٹیفن کالج میں پڑھے لوگوں کے لئے یہ انتہائی دکھ کا موضوع ہے۔ اگر ہمارا کالج کسی شاندار کارنامے کے لئے سرخیوں میں رہتا ہے تو بھی بات تھی لیکن یہاں تو پرنسپل بنام طالبعلم لڑائی کی وجہ سے کالج سرخیوں میں چھایا ہوا ہے۔ دہلی ہائی کورٹ نے سینٹ اسٹیفن کالج کے پرنسپل والسن تھمپو کو جھٹکا دیتے ہوئے آن لائن میگزین سینٹ اسٹیفن ویکلی کے معاون بانی و مدیر اوردرشن شاستربی ۔ اے سال سوم کے طالبعلم دیبانش مہتہ کی معطلی کے حکم پر روک لگادی ہے۔ اتنا ہی نہیں عدالت نے مہتہ کو رائے صاحب بنارسی داس میموریل ایوارڈ سے محروم کرنے کے معاملے میں بھی ان کو نظرانداز کر یہ ایوارڈ کسی دوسرے کو دینے سے بھی منع کردیا گیا ہے۔ غور طلب ہے کہ 15 اپریل کو سینٹ اسٹیفن کے پرنسپل کے ذریعے مقرر ایک نفری جانچ کمیٹی کی رپورٹ کی بنیاد پر 23 اپریل تک مہتہ کو معطل کردیاگیاتھا۔ کمیٹی نے اسے ڈسپلن کی خلاف ورزی کا قصوروار ٹھہرایا تھا۔ جسٹس راجیو شکدھر نے مہتہ کے ذریعے اپنی معطلی کو چیلنج کرنے والی عرضی کی بنیاد پر دہلی یونیورسٹی و پرنسپل تھمپو و پروفیسر سنجے شاہ کو نوٹس جاری کر 21 مئی تک عدالت میں جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ ہمارے کالج کے افسران نے جس طریقے سے اس معاملے سے نپٹا ہے وہ یہ دکھاتا ہے کہ ہماری اظہار آزادی کو دبایا جارہا ہے۔ سماعت کے دوران دیبانش مہتہ کی تعریف سے کورٹ کو بتایا گیا کہ کالج نے دیبانش کو صرف اس وجہ سے معطل کیا کیونکہ دیبانش نے کالج سے وابستہ ایک میگزین نکالی تھی۔ اس میگزین کیلئے کالج کے پرنسپل والسن تھمپو کا انٹرویو بھی کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ انٹرویو دکھا کر چھاپنا۔ لہٰذ ا ان کو چھاپنے سے پہلے انٹرویو کی کاپی بھیجی گئی لیکن کئی گھنٹے کے بعد بھی ان کا اس پر کوئی جواب نہیں آیا جس کے بعد وہ انٹرویو جوں کا توں چھپ گیا۔ تھمپو کو یہ بات ناگوار گزری اور انہوں نے دیبانش کے خلاف ایک نفری کمیٹی بنا دی۔ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں دیبانش کو قصوروار قراردیا۔ دیبانش نے اس کے خلاف اپنی بات میڈیا میں رکھی اس کے بعد کالج نے دیبانش کے خلاف ڈسپلن شکنی کی کارروائی کا حوالہ دیتے ہوئے اسے کالج سے 23 اپریل تک معطل کردیا۔ معاملے کی سماعت کے دوران یونیورسٹی کے وکیل نے دلیل پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں دیبانش قصوروار ہے۔ اس کو کوئی راحت نہیں دی جانی چاہئے کیونکہ اس نے کالج کے ڈسپلن کو توڑا ہے۔ عدالت نے اس دلیل کو خارج کردیا اور دیبانش کی حمایت میں گذشتہ جمعہ کو کئی طلبا انجمنوں نے سینٹ اسٹیفن کالج کے باہر مظاہرہ کیا۔ اس دوران طلبا نے کالج کے پرنسپل اور کالج کے انتظامیہ پر منمانی کا الزام لگاتے ہوئے جم کر نعرے بازی کی۔ کافی تعداد میں پہنچے طلبا اورطالبات نے کافی دیر تک بینر پوسٹر لیکر مظاہرہ کیا۔ دیبانش اظہار آزادی کی لڑائی جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ وہ مانتے ہیں کہ کورٹ سے ملی راحت کے بعد اب معاملہ تقریباً سلجھ گیا ہے۔ ادھر پرنسپل تھمپو نے کہا کہ وہ کورٹ کے حکم کی تعمیل کریں گے۔ ہم سابق سینٹ اسٹیفن کے طالبعلموں کیلئے یہ لڑائی تکلیف دہ ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟