پاکستان کے تو دونوں ہاتھوں میں لڈو ہیں

میں تو بات کررہا ہوں ہمارے پڑوسی دیش پاکستان کی۔ چین نے تو پاکستان کو امریکہ سے بھی بڑا تحفہ دیا ہے۔ یہ تحفہ چین کے صدر شی جنپنگ نے پیر کو دو روزہ دورہ پر دیا ہے۔ اس دوران دونوں ملکوں کے درمیان 46 ارب ڈالر کے چین۔ پاک اقتصادی گلیارے(سی پی ای سی)اور توانائی پروجیکٹوں سمیت 51 باہمی معاہدوں پر دستخط کئے گئے۔ بھارت کے اعتراضات کو درکنار کرتے ہوئے غلام کشمیر سے گزرنے والی اربوں ڈالر مالیت کی شاہراہ کی تیاری چین ۔ پاکستان نے شروع کر دی ہے۔ چین کے شنگ زیانگ صوبے کو پاکستان کی گوادر بندرگاہ سے جوڑنے والی 46 ارب ڈالر (یعنی289500 کروڑ روپے) کے اس پروجیکٹ کے تحت غلام کشمیر میں ریل نیٹ ورک اور سڑکوں کا جال بچھایا جائے گا۔ پیر کو پاکستان گئے چینی صدر نے ابتدائی کچھ گھنٹوں میں ہی اس سمجھوتے کا اعلان کردیا۔ اس پروجیکٹ کے تحت شمسی پون چکیاں، باند وغیرہ کی تعمیر بھی چین کی مدد سے کی جائے گی۔ پروجیکٹوں کے پورے ہونے پر چین کو عرب خلیج اور ہومرز کی خلیج سے سیدھی اینٹری ملے گی۔ یہ راستہ مغربی ایشیا سے تیل درآمد کرتا ہے۔ چین گوادر کا استعمال بحری مرکز کے طور پر بھی کر سکے گا۔ چین کی کاشگر بندرگاہ سے پاکستان کے عرب ساگر میں واقع گوادر بندرگاہ تک جوڑے جانے والے 46 ارب ڈالر کے اس نیٹ ورک کو چین ۔پاکستان کوریڈور کہا جاتا ہے جوپی او کے سے ہوکر گزرے گا۔منصوبے کے تحت قریب 3 ہزار کلو میٹر لمبی سڑک (اسلک روڈ) ریل اور پائپ لائن نیٹ ورک بچھایا جائے گا۔ چین کا یہ معاہدہ پاکستان میں گزرے سالوں میں کی گئی کل امریکی سرمایہ کاری (قریب31 ارب ڈالر) سے کہیں زیادہ ہے۔ قابل ذکر ہے کہ چینی صدر کا یہ پچھلے9 برسوں میں پہلا دورہ ہے۔بھارت کا اندیشہ ہے کہ مستقبل میں چین گوادر بندرگاہ کو بحریہ ٹھکانے کی شکل میں استعمال کرسکتا ہے۔ ساتھ ہی چین کیلئے ہرمز اور خلیجی عرب کے دروازے کھل جائیں گے جہاں سے وہ مغربی ایشیا کے تیل بھیجنے کے راستوں کے بیحد قریب پہنچ سکتا ہے۔ یہ وہ راستے ہیں جہاں سے بھارت اپنا زیادہ تیل برآمد کرتا ہے۔ چینی صدر شی جنپنگ نے اپنے پہلے دورے میں جس طرح سے51 سمجھوتے کئے ہیں ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کے دونوں ہاتھوں میں لڈو ہیں۔ ادھر امریکہ کھل کر مدد کررہا ہے ادھر چین بھی ۔ اس لحاظ سے پاکستان کی خارجہ پالیسی کامیاب مانی جائے گی۔ بنیادی ڈھانچے کو چھوڑ بھی دیں تو اکیلے یہ ہی گلیارہ بھارت کیلئے تشویش ظاہر کرنے کیلئے کافی ہے۔ چین اس کے عوض میں پاکستان کے نیوکلیائی ایندھن ری ایکٹر بنانے اور اس کے لئے سپلائی ۔ دونوں دیشوں کی رضامندی کے بغیریورینیم دینے پر اڑا ہوا ہے۔ اس کے ساتھ فوجی سامان کی سپلائی کی بھی بات ہورہی ہے۔ اس کا استعمال کہنے کیلئے دہشت گردی کے خلاف ہونا ہے لیکن ہوگا یہ بھارت کے محاذ پر۔ چین بھارت کو چاروں طرف سے گھیرنے میں لگا ہے دیکھیں اگلے مہینے ہمارے وزیر اعظم نریندر مودی اپنے مجوزہ دورۂ چین میں کیا حاصل کریں گے؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟