لوک آیکت رپورٹ سے بسپا مشکل میں تو سپا بھی دویدھا میں

اترپردیش میں اگر سابق بسپا کی سرکار مشکل میں آگئی ہے تو موجودہ اکھلیش یادو کی سرکار کی بھی الجھنیں بڑھ گئی ہیں۔ مایاوتی سرکار کے دوران دلت یادگاروں کی تعمیر پر ہوئے خرچ کی جانچ کررہے لوک آیکت نے بی ایس پی کے قد آور لیڈر نسیم الدین صدیقی سمیت 19 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر لکھانے کی سفارش کی ہے۔ قابل غور ہے کہ مایاوتی نے 2007ء سے 2012ء کے اپنے عہد میں لکھنؤ اور نوئیڈا میں کئی یادگاریں بنائی تھیں۔ اس کی تعمیر کے دوران پیسے کے بیجا استعمال الزام لگا۔ چناؤ سے پہلے سماجوادی پارٹی نے دعوی کیا ہے کہ ان کی پارٹی اقتدار میں آئی تو معاملے کی جانچ ہوگی۔ وزیر اعلی اکھلیش یادو نے یادگاروں کی تعمیرات کے لئے صرف میٹریل کی سپلائی کی دھاندلی کے الزامات کی جانچ لوک آیکت سے کرانے کے احکامات دئے تھے۔ اترپردیش کے لوک آیکت این کے مہروترہ نے یادگاروں کی تعمیرات میں14 ارب88 کروڑ روپے کا گھوٹالہ اجاگر کیا ہے۔ دو سابق وزرا کے علاوہ 199 کو ذمہ دار پایا ہے۔ دونوں سابق وزرا نسیم الدین صدیقی ،بابو سنگھ کشواہا و تعمیراتی محکمے کے افسر سی پی سنگھ اور جغرافیائی ماہر ایس اے فاروقی اور 15 انجینئروں کے خلاف ایف آئی آر درج کروا کر ان کے خلاف کارروائی کی منظوری دے دی ہے۔ جانچ کا سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ یادگاروں کے لئے پیسہ الاٹمنٹ کو لیکر نگرانی تک کے کام میں لگے رہے کسی بھی آئی ایس افسر کو قصوروار نہیں پایا گیا۔ اس وقت کی وزیر اعلی مایاوتی کو بھی کلین چٹ دے دی گئی۔ اکھلیش سرکار ابھی یہ طے نہیں کرپائی ہے کہ اس لوک آیکت کی سفارش کو منظور کرنا چاہئے یا پھر قانونی رائے لینے کی آڑ میں اسے ٹھنڈے بستے میں ڈالے۔ وہ کارروائی کرنے سے پہلے اس خطرے کو ٹٹولنا چاہ رہی ہے کہ کہیں اس سے بی ایس پی کے حق میں کوئی ہمدردی لہر نہ پیدا ہوجائے ؟ خاص طور پر یہ دیکھنا چاہتی ہے کہ نسیم الدین صدیقی کو جیل بھیجنے پر مسلم ووٹر اسے کس طرح سے لیتے ہیں؟ دوسرے ملزم کشواہا کا اتنا مسئلہ نہیں ہے کیونکہ مایاوتی سرکار میں وہ وزیر کان تھے اور اس وقت این آر ایچ ایم گھوٹالے میں ڈاسنہ جیل میں بند ہیں۔ ادھر لوک آیکت کی رپورٹ آنے کے بعد ڈی ایس پی نے جارحانہ رویہ دکھایا ہے اور سڑک پر اتر آنے و سرکار کے خلاف جدوجہد کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ اکھلیش سرکار کو معاملہ کور گروپ کو سونپنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ کور گروپ کو لگتا ہے کہ اگر نسیم الدین صدیقی اینڈ کمپنی کے خلاف ایف آئی آر درج کرا کر گرفتاری کرا دی جاتی ہے تو کہیں یہ داؤں الٹا نہ پڑ جائے۔ نسیم الدین کے خلاف کارروائی سے ایس پی کو مسلمانوں کی ناراضگی کا خطرہ ستاتا رہتا ہے۔ اسی خطرے کو دیکھتے ہوئے نسیم الدین کے خلاف اثاثے سے زیادہ جائیداد رکھنے کے معاملے میں لوک آیکت نے سی بی آئی سے جانچ کرانے کی سفارش کی تھی تو اسے یوپی سرکار نے منظور نہیں کیا۔ ڈی ایس پی کے لئے مشکل یہ ہے کہ کرپشن کے الزام میں اس کے کئی لیڈر جیل میں ہیں۔ اگر تازہ کارراوئی ہوتی ہے تو اس کے دامن پر بدنامی کا داغ اور پریشانی کا سبب نہ بن جائے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟