ہنی سنگھ کے گانے سن کر شرم سے جھکا سر: ہائیکورٹ

اس میں کوئی شبہ نہیں پنجابی پاپ سنگر ہنی سنگھ نے میوزک انڈسٹری میں ہنگامہ مچادیا ہے۔ ڈسکو سے لیکر شادی کی تقریبات میں آئی پی ایل میچوں میں، بچوں کے موبائلوں میں ہر جگہ ہنی سنگھ کے گانے سنے جارہے ہیں۔ میں بھی ان کے کچھ گانوں کو سنتا ہوں اور پسند بھی کرتا ہوں لیکن کچھ گانوں کے لفظ ایسے بکواس ہیں انہیں سن کر فحاشی کی بو آتی ہے۔ صرف دھن اور بگراؤنڈ میوزک اچھا ہوتا ہے۔ اعتراض آمیز لفظ ہوتے ہیں ۔ اپنے گانوں میں فحاشی کا سامنے کررہے اس پنجابی سنگر کی مصیبت بڑھ گئی ہے۔ پنجاب ۔ ہریانہ ہائی کورٹ نے کہا کہ ہنی سنگھ کے گیتوں کے لفظ سنے تو سر شرم سے جھک گیا۔ یہ بدقسمتی ہے کہ کچھ لوگ پیسہ کمانے کے چکر میں سماج کی ذہنیت کو گندہ کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ ہنی سنگھ کے متنازعہ گانے میں ’’میں بلات کاری‘‘ کے خلاف ایک مفاد عامہ کی عرضی کی سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے ہنی سنگھ کو نوٹس ، ای میل یا رجسٹرڈ ڈاک سے بھیجنے کا حکم دیا۔ کورٹ کو بتایا گیا سمن ہنی سنگھ کو نہیں ملا۔ اگلی سماعت 4 جولائی کو ہوگی۔ اسی کے ساتھ عدالت نے پنجاب سرکار کو بھی پھٹکار لگاتے ہوئے کہا گلوکار ہنی سنگھ کو طلب کیا تھا نہ کے سرکار کو کسی کارروائی کے لئے روکا تھا۔ بنچ نے کہا پنجاب حکومت بیہودہ گیتوں کے معاملے میں اپنے سطح پر کوئی بھی فیصلہ لینے کی چھوٹ رکھتی ہے۔ تہذیب کو آلودہ کرنے والے ایسے گیت یا موسیقی پر روک لگانے پر خود فیصلہ لے سکتی ہے۔ ہنی سنگھ کے گانے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ انہیں سن کر تو کوئی بھی اپنے کان بند کرلے گا۔ معلوم ہو کے نواشہر کی ایک رضاکار تنظیم ہیلپ نے مفاد عامہ کی عرضی دائر کرکے درخواست کی ہے کہ فحشی گانوں پرروک لگانے کے لئے ٹھوس قدم اٹھائے جانے کی ضرورت ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے قانون میں سہولت ہے کہ پبلک مقامات پر بیہودہ زبان کا استعمال نہیں کیا جاسکتا لیکن گیت دھڑلے سے گائے اور سنائے جارہے ہیں۔ سماعت کے دوران جب عدالت کو کورٹ روم میں موجود لوگوں کی بھیڑ کے بارے میں پتہ چلا کہ وہ ہنی سنگھ کو دیکھنے کے لئے آئے ہیں ،جسٹس جسبیر سنگھ نے کہا کہ ایسے گلوکار کا تعاون کرنے کے بجائے بائیکاٹ کرنا چاہئے۔ مقامی پولیس نے ہنی سنگھ کے خلاف دفعہ 349 کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ ادھر ہنی سنگھ نے کہا میں تو محض گلوکار ہوں الفاظ تو میں نے نہیں لکھے جو لفظ لکھے گئے وہ میں نے گا دئے ، اس لئے میں بے قصور ہوں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟