نریندر مودی سے بہتر وزیر اعظم نتیش کمار،سشیل مودی


این ڈی اے کے ذریعے مجوزہ وزیر اعظم کے امیدوار کو لیکربھاجپا میں گھمسان مچا ہوا ہے۔ نریندر مودی بنام نتیش کمار تنازعے میں ایک نیا موڑ اس وقت آگیا جب بہار کے نائب وزیراعلی سشیل کمار مودی نے نتیش کمار کو نریندر مودی سے بہتر وزیر اعظم کے عہدے کا امیدوار بتا ڈالا۔وقتاً فوقتاً گجرات کے وزیر اعلی نریندر مودی کی مخالفت کرنے والے سشیل کمار مودی کے اس بیان سے این ڈی اے میں وزیر اعظم کے عہدے کی امیدواری کو لیکر سیاسی پارا ایک بار پھر چڑھ چکا ہے۔ سشیل کمار نے صاف طور پر کہہ دیا ہے نتیش کمار آنے والے لوک سبھاچناؤ میں اہم کردار نبھا سکتے ہیں۔ نتیش میں ایک بہتر وزیر اعظم بننے کی سبھی خوبیاں ہیں۔ ایک اخبار کودئے گئے انٹرویو میں انہوں نے یہ باتیں کہی ہیں۔ وہیں نتیش کمار پہلے بھی ایک انٹرویو میں کہہ چکے ہیں کہ انہیں این ڈی اے کی طرف سے سیکولر ساکھ والا شخص ہی وزیر اعظم کے عہدے کے امیدوار کی شکل میں منظو ر ہوگا ظاہر ہے انہوں نے اپنا نام لئے بنا صاف کردیا تھا کہ نریندر مودی انہیں اتحاد کی جانب سے وزیر اعظم کی امیدوار کی شکل میں منظور نہیں ہوں گے۔ اس کے بعد سے ہی سیاسی مبصرین قیاس آرائیوں میں لگے ہوئے ہیں کے نتیش نے خود کو وزیر اعظم کے عہدے کی دوڑ میں شامل مان لیا ہے۔ بہار کے وزیر اعلی بے شک خود کو وزیراعظم کی دوڑ میں شامل ہونے سے انکار کرتے رہے ہوں لیکن جس طرح سے ان کے سپہ سالار بیان دے رہے ہیں اس سے ان کی توقعات اور خواہشات کی جھلک ملتی ہے۔ دکھانے کے لئے جے ڈی یو نے سشیل کمار کی رائے زنی سے خود کو الگ کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس کا کہنا ہے نتیش وزیر اعظم کے عہدے کی دوڑ میں شامل نہیں ہیں۔ لوک سبھا چناؤ میں ابھی کم سے کم دو سال باقی ہیں۔ بھاجپا نے صرف نیتا کو اختیار دے کر وزیر اعظم کا دعویدار اعلان نہیں کیا ہے۔ آر ایس ایس نے اپنی ترجیح نریندر مودی کو بتا دی ہے۔ حالیہ فساد پر فیصلے سے نریندر مودی کی دعویداری کو یقینی طور پر دھکا لگا ہے۔بیچ میں یہ ہوا چلی تھی کہ نتیش کانگریس سے ہاتھ ملا سکتے ہیں اور صدارتی عہدے کے چناؤ کے لئے نتیش نے کھل کر کانگریس امیدوار پرنب مکھرجی کا ساتھ دیا تھا۔ تبھی سے یہ قیاس آرائیاں ہونے لگیں کہ شاید اندر خانے نتیش اور کانگریس کی کوئی سودے بازی ہوچکی ہے۔ حالانکہ سشیل کمار مودی نے کہا کہ نتیش کے یوپی اے میں شامل ہونے کا سوال ہی نہیں اٹھتا۔ نتیش کانگریس کے کٹر مخالف ہیں۔ جے ڈی یو اور بھاجپا اتحاد چٹان کی طرح مضبوط ہے اس لئے بقول مودی نتیش کے کانگریس کے ڈوبتے جہاز میں سوار ہونے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔ سشیل کمار کے اس بیان پر بہار بھاجپا کے سینئر لیڈر دہلی میں پارٹی کے معاون انچارج رامیشور چورسیا نے سخت اعتراض جتایا ہے۔ وہ کہتے ہیں ایسے بیان سے ورکروں کا حوصلہ ٹوٹتا ہے۔ جو لوگ ایسا بیان دیتے ہیں انہیں اسی پارٹی میں جانا چاہئے جسے وہ اچھا سمجھتے ہیں۔ ایسے بیان دینے والوں کو پارٹی پر بھروسہ نہیں ہے اور وہ اپنا اعتماد کھو چکے ہیں۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟