موبائل ٹاوروں سے نکلتے ریڈی ایشن کی بڑھتی پریشانی


دہلی کے درگا پوری ایکسٹینشن میں ایک کنبے کی اس شکایت میں بھلے ہی سو فیصدی سچائی نہ ہو کہ موبائل ٹاور کی وجہ سے گھر کے افراد کو کینسر ہوگیا ہے لیکن اس معاملے نے ایک بڑا سوال ضرور کھڑا کردیا ہے اور وہ یہ ہے کہ صحت کے پیمانوں و تقاضوں کو نظرانداز کرتے ہوئے ان ٹاوروں کو لگانے کا ہے۔ موبائل ہینڈ سیٹ اور ٹیلی کام ٹاوروں سے قریبی آپ کی زندگی کو مشکلوں میں ڈال سکتی ہے۔ دیش و بیرونی ممالک میں ہوئے ایک مطالع میں یہ نتیجے سامنے آئے ہیں۔ ممبئی میں موبائل ٹاور کے ریڈی ایشن سے ایک اپارٹمنٹ کے فلیٹوں میں رہنے والے افراد کو کینسر ہونے کے معاملے درج کئے گئے ہیں وہیں 10 ملکوں کے پانچ ہزار لوگوں پر ہوئے مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ جو لوگ روز آدھے گھنٹے سے زیادہ10 برسوں تک موبائل پر بات کرتے ہیں ان میں برین ٹیومر ہونے کاخطرہ 300 گنا بڑھ جاتا ہے۔ حالانکہ ٹاوروں کے ٹھیک نیچے رہنے والوں کو خطرہ کم ہوتا ہے۔ ٹاوروں سے نکلنے والے ریڈی ایشن کا اثر اس کے تقریباً 300 میٹر میں رہنے والوں پر ہوتا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے موبائل ٹاور لگانے کے لئے کچھ پیمانے طے کئے ہیں جس میں ٹاور کی اونچائی آبادی سے اس کی دوری وغیرہ طے کی گئی ہے۔ مگر دہلی میں اب بھی اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لیا جارہا ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ تنگ گلیوں میں بنے گھروں کے اوپر ٹاور لگے ہیں جو غیر قانونی طور سے چل رہے ہیں۔ ٹاوروں کے ساتھ یہ مسئلہ زیادہ ہے جن کو لیکر ایم سی ڈی اب بھی زیادہ سنجیدہ نظر نہیں آتی۔ ایم سی ڈی کے 12 زون میں کل 5459 موبائل ٹاور لگے ہوئے ہیں۔ ان میں سے 2742 کیلئے آپریٹر کمپنیوں نے اجازت لی تھی مگر 2777 بغیر اجازت کے چل رہے تھے۔ ویسٹ زون میں سب سے زیادہ735 ناجائز ٹاوروں کی اطلاع ملی ہے۔ دوسرے نمبر پر روہنی زون ہے۔ممبئی کے ورلی علاقے میں 20 منزلہ عمارت اوشا کرن کے سامنے 7 منزلہ عمارت پر موبائل ٹاور لگایا گیا تین برسوں کے بعداوشا کرن بلڈنگ کی پانچویں اور دسویں منزل کے درمیان 6 فلیٹوں میں کینسر کے مریض پائے گئے جس بلڈنگ کی چھت پر ٹاورلگایا گیا تھا اس کی اوپر کی تین منزلوں کے لوگوں نے بھی آئے دن بیمار رہنے اور چڑچڑا پن وغیرہ کی شکایتیں درج کرائی ہیں۔ ایک سے زیادہ سم والے موبائل خطرناک ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہر موبائل فی منٹ سگنل موبائل ٹاور کو بھیجتا ہے۔ سگنل سے ہونے والی ریڈی ایشن کا اثر آپ کے جسم پر پڑتا ہے۔ کئی سم والے موبائل میں ہر سم الگ الگ وقت پر سگنل بھیجتا ہے ایسے میں ایک منٹ میں کئی سگنل ٹاور کو بھیجے جاتے ہیں ۔ ماہرین کا کہنا ہے موبائل جس کے پاس زیادہ رہتا ہے اس پر زیادہ اثر پڑتا ہے ۔ مردوں کو اپنی قمیصوں کی اوپری جیب میں موبائل نہیں رکھنا چاہئے۔ پینٹ کی جیب میں رکھیں۔ کچھ تجویز ہیں۔ موبائل کو سوتے وقت تقریباً ایک میٹر دور رکھیں۔ موبائل سے بات کرتے وقت ایئر فون کا استعمال کریں تو بہتر ہے۔ پانچ منٹ سے زیادہ ایک بار میں بات نہ کریں۔ گھر میں آس پاس کہیں ٹاور ہوتو کھلی کھڑکیوں کی جگہ پر سونے سے بچیں۔ اگر سر میں درد ،بے چینی چڑ چڑا پن محسوس ہوتا ہو تو ڈاکٹر سے ملیں اور ریڈی ایشن کی مقدار کی جانچ بھی کرائیں۔ موبائل آج کے دور میں ایک مجبوری بن گیا ہے لیکن سہولت کے ساتھ ساتھ پریشانی بھی لیکر آیا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟