افغانستان میں طالبان کے بڑھتے مظالم کی تازہ مثال


طالبان کے مظالم اور غیر انسانی برتاؤ کی اکثر خبریں آتی رہتی ہیں لیکن حالیہ خبر نے مہذب سماج کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ افغانستان میں پیر کے روز کافی خون خرابہ ہوا جس میں 30 لوگوں کی جانیں چلی گئیں۔ طالبان نے جنوبی ہندوستان کے ایک گاؤں میں باجا بجا کر جشن منا رہے 17 لوگوں کے سرقلم کردئے۔ ہیلمند صوبے کے گورنر کے ترجمان داؤد احمدی نے 17 لوگوں کے قتل کے بارے میں بتایا کہ وہ دعوے سے کہہ سکتے ہیں کہ یہ طالبان کی ہی حرکت ہے۔ طالبان کے عہد کے دوران موسیقی اور پارٹیوں پر روک تھی۔ ایسا کرنے والوں کو شارے عام موت کے گھاٹ اتاردیا جاتا تھا۔ دو عورتوں 15 مردوں کا سر قلم کردیا گیا۔ اس علاقے میں موسیقی بجا کر پارٹی دے رہے تھے جو طالبان کے دبدبے والا علاقہ ہے۔ صوبے کے بشیر ضلع میں ہوئے طالبانی حملے ہوتے رہے ہیں اور خاص کر فوجیوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ موساکلا ضلع کے چیف نعمت اللہ خاں نے بھی واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دیہاتیوں نے موسیقی کے ساتھ پارٹی کا اہتمام کیا تھا۔ ایک مقامی افسر نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ طالبان کا شکار بنی عورتیں شایت اس پارٹی میں ناچ رہی تھیں۔ جنوبی ہندوستان کے اس علاقے میں بنجاروں کی عورتوں کے ناچ گانے کے ساتھ ساتھ خفیہ پارٹیاں بھی کرنے کا چلن ہے۔ دراصل افغانستان عورتوں کے لئے جہنم بنتا جارہا ہے۔ راجدھانی کابل سے 65 کلو میٹر دور پروان صوبے میں ایک قبرستان میں اپنی بیٹی تمنا کا بے رحمی سے قتل کئے جانے کے بعد اسے دفنانے آئی اس کی ماں صابرہ نے کہا میں نہیں جانتی کے میری بیٹی کا اتنی بے رحمی سے قتل کیوں کیا گیا۔تمنا جس کی عمر15 سال کے قریب تھی اس کے رشتے داروں نے بتایا کہ ان کی بیٹی کو ان کا ایک رشتے دار کافی عرصے سے پریشان کررہا تھا لیکن تمنا اس کی مخالفت کررہی تھی اور پریشان کرنے والے لڑکے کو روکنے کے بجائے الٹے تمنا کی اس کے ساتھ زبردستی شادی کراودی تھی لیکن اس کے شوہر نے اسے ایک اچھی اور وفادار بیوی کا فرض نہ نبھانے پر اس کو بے رحمی سے قتل کردیا تھا۔ افغانستان میں لڑکیوں و عورتوں کو جھوٹے الزامات میں قتل کرنے کے معاملوں میں اضافہ ہورہا ہے۔ ایک آزاد انسانی حقوق کمیشن کے مطابق پچھلے چار مہینوں میں 52 لڑکیوں کے قتل کے معاملے سامنے آئے ۔ جن میں 42 معاملے جھوٹی شان کے نام پر تھے۔ پروان صوبے کی ایک بزرگ عورت کو موت کی سزا دیتے ہوئے گولیوں سے بھون دیا گیا۔ اس خاتون پر بدچلنی کا الزام تھا۔ ایک ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ یہ عورت زمین پر بیٹھی ہوئی ہے جبکہ اس سے کچھ دور کھڑے ایک شخص نے اس پر اے کے 47- سے گولیاں داغیں۔ نیویارک ٹائم کے مطابق اس ویڈیو نے افغانستان میں طالبان کے پانچ سالہ عہد کی یاد تازہ کردی جب لوگوں کو سزا سنائی جاتی تھی اور جرائم کے ملزمان کو پبلک طور پر کھڑا کرکے گولی سے اڑادیا جاتا تھا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟