سعودی عرب سے کنٹرول آتنکی سازش کے نشانے پر دفاعی ادارے و ہندو نیتا


پچھلے کچھ دنوں سے جنوبی ہندوستان میں سکیورٹی ایجنسیوں نے ایک خطرناک آتنکی سیل کا پتہ لگایا ہے۔ لشکر طیبہ اور حرکت الجہاد، الجہاد اسلامی سے متعلق اس سیل میں گرفتاریاں جاری ہیں۔ جمعہ کی دیررات مہاراشٹر کے ناندیڑ سے چار اور آندھرا پر دیش کے حیدرآباد سے ایک مشتبہ دہشت گرد کو گرفتار کیا گیا ہے اس طرح اب تک16 آتنکی گرفتار ہوچکے ہیں۔ اس آتنکی نیٹ ورک کے تار اترپردیش ،گجرات سے بھی جڑے ہیں۔بنگلور پولیس نے سب سے پہلے بڑے کنڑ روزنامہ کے جنوبی کٹر پسند سمیت11 لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ گرفتار لوگوں میں ڈیفنس ریسرچ ڈولپمنٹ آرگنائزیشن (ڈی آر ڈی او) کا ایک سافٹ ویئر انجینئراور مقامی انگریزی اخبار کا صحافی بھی ہے۔ بنگلور پولیس کی کرائم برانچ کو آندھرا پردیش کے خفیہ حکام سے اس بارے میں اہم سراغ ملا تھا۔ کئی ہفتوں تک مشتبہ افرادکی موبائل بات چیت پر نگرانی کے بعد 29 اگست کو بنگلور اور 5 افراد کو ہبلی سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ان لوگوں کے پاس سے انتہائی جدید ترین ہتھیار برآمد کئے گئے۔ ان لوگوں میں ایک لڑکا رحمان صدیقی26 سال کا صحافی بھی ہے۔ وہ پچھلے تین سال سے دکن ہیرالڈ میں کام کررہا تھا۔ اعجاز محمد مرزا (25 سال) ڈی آر ڈی او میں جونیئر انجینئر ہے۔ اس کے بھائی شعیب احمد مرزا کو گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ان آتنکیوں کے نشانے پر جنوبی ہندوستان کے اہم ڈیفنس ادارے تھے۔ اس کے علاوہ کرناٹک میں واقع نیوکلیائی پلانٹ اور کئی بڑے نیتاؤں پر حملے کی بھی سازش رچی گئی تھی۔ گرفتار ایک آتنکی عبید الرحمان جسے حیدر آباد سے بنگلور پولیس نے گرفتار کیا، بتایا ہے کہ اسکے نشانے پر حیدر آباد کے دو کونسلروں کے ساتھ ساتھ ہندو تنظیم سے جڑے ایک سینئر لیڈر کے قتل کی سازش کو بھی انجام دینا تھا۔ کرناٹک میں پکڑے گئے آتنکی بھی ریاستی بھاجپا کے سینئرلیڈر سمیت بڑے صحافیوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کررہے تھے۔ ظاہر ہے کہ دہشت پھیلانے کے ساتھ ساتھ یہ آتنکی دیش میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کے فراق میں تھے۔ پوچھ تاچھ میں ان آتنکیوں نے یہ بھی بتایا کہ نیوکلیائی پلانٹ کے ساتھ فوج اور بحریہ کے اہم ٹھکانے بھی ان کے نشانے پر تھے۔تازہ خبر یہ ہے کہ اس سازش کو سعودی عرب سے انجام دیا جارہا تھا۔ ذرائع کے مطابق سعودیہ میں بیٹھے آتنک آقاؤں میں زیادہ تر ہندوستانی تھے۔ یہ تیسرا معاملہ ہے جس میں بھارت مخالف سرگرمیوں کا کنٹرول خلیجی دیشوں سے کیا گیا ہے۔ حوالگی کے ذریعے لشکر آتنکی ابو جندال اور انڈین مجاہدین سے وابستہ فصیح محمد بھی سعودی عرب سے ہی اپنی سازش کو انجام دے رہے تھے۔ یہ ایک بہت بڑی سازش ہے کیونکہ کرناٹک کے آتنکیوں کی گرفتاری کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ اس سازش کی جڑیں نہ صرف ڈی آر ڈی اواور میڈیا اداروں تک پھیلی ہوئی ہیں بلکہ ایسا لگتا ہے کہ ان دہشت گردوں کے نیٹ ورک نے پوری ریاست میں اپنی گہری پیٹھ بنا لی ہے اور اس سازش کے تحت بھرتی کا سلسلہ جاری ہے۔ اتوار کی شام پولیس نے ایک آتنکی ڈاکٹر نعیم صدیقی کو گرفتار کیا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟