ایمائکس کیوری کی نریندر مودی پر مقدمہ چلانے کی سفارش



Published On 11 May 2012
انل نریندر

2002ء کے گجرات فسادات وزیر اعلی نریندر مودی کا پیچھا نہیں چھوڑ رہے۔ ایس آئی ٹی کی جانب سے کلین چٹ ملے ابھی کچھ دن ہی ہوئے تھے کہ ان کے سامنے نئی پریشانی کھڑی ہوگئی۔ سپریم کورٹ کے ذریعے مقرر ایمائکس کیوری (عدالت کے دوست) نے کہا ہے کہ 2002ء کے دوران مختلف طبقوں کے خلاف دشمنی بھڑکانے کے لئے آئی پی سی کے مختلف دفعات کے تحت نریندر مودی پر مقدمہ چلایا جاسکتا ہے۔ زکیہ جعفری کی شکایت پر راجو رامچندر کی رپورٹ عدالت کے ذریعے مقرر اسپیشل تفتیشی ٹیم ایس آئی ٹی کی رپورٹ کے ایک دم برعکس ہے۔ ایس آئی ٹی نے اس سے پہلے مودی اور دیگر کو کلین چٹ دے دی تھی۔ ایمائکس کیوری رامچندر نے رپورٹ میں کہا کہ ''میری رائے میں مودی کے خلاف ایک نظر میں جو کرائم کا معاملہ بنتا ہے وہ آئی پی سی کی دفعہ 153(A)(1)(B) کے تحت آتا ہے۔جس کے معنی نے مذہب کی بنیاد پر مختلف فرقوں کے درمیان دشمنی بھڑکانا۔ اسی طرح 153B(1) قومی اتحاد کو نقصان پہنچانے سے متعلق ہے۔ مودی پر دفعہ 166 کے تحت بھی مقدمہ چلایا جانا چاہئے۔ ایس آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں معطل آئی پی ایس افسر سنجیو بھٹ کے ان الزامات کو مسترد کردیا تھا کہ ہندوؤں کو مسلمانوں کے خلاف غصہ نکالنے اور انہیں سبق سکھانے دیا جائے۔ بھٹ نے سپریم کورٹ کے سامنے اس سلسلے میں حلف نامہ داخل کیا تھا۔ ایس آئی ٹی نے گلبرگ سوسائٹی فسادات پر اپنی رپورٹ ذکیہ جعفری کو سونپی تھی۔ گودھرا کانڈ کے بعد ہوئے فسادات میں ذکیہ جعفری کے شوہر سابق ایم پی احسان جعفری سمیت 69 لوگ مارے گئے تھے۔ سپریم کورٹ کے وکیل ڈی کے گرگ کے مطابق ایمائکس کیوری کی رپورٹ کو ذکیہ ہائی کورٹ میں بنیاد بنا سکتی ہیں۔ نچلی عدالت کی جانب سے انکار کے بعد یہ رپورٹ ان کے موقف کو مضبوط کرنے کے لئے کافی ہے۔ کانگریس کے ترجمان منیش تیواری نے کہا کہ مودی اس سچائی سے نہیں بھاگ سکتے کہ گودھرا کانڈ کے بعد ہوئے قتل عام کے لئے وہ ذمہ دار ہیں۔ دوسری طرف بھاجپا نیتا ارون جیٹلی کا ماننا ہے کہ مجرمانہ سزا عمل دفعہ یا شہادتی قانون کے تحت کسی وکیل یا ایمائکس کیوری کے نظریئے کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ جانچ پولیس کا کام ہے، کسی وکیل کا نہیں۔ ایس آئی ٹی کی رپورٹ کو بنیاد بنا کر بھاجپا پیر کو نریندر مودی کی حمایت میں کھل کر کھڑی ہوگئی۔ بھاجپا نے کہا کہ ایس آئی ٹی کی رپورٹ سے ثابت ہوگیا ہے کہ گجرات اور نریندر مودی کے خلاف کانگریس اور کچھ خودساختہ سماجی تنظیموں نے بدنامی کرنے کی مہم چلائی تھی۔ آخر سچائی کی جیت ہوئی ہے۔'' بھاجپا ترجمان جاویڈکر نے کہا کہ ایس آئی ٹی کی رپورٹ اس لئے بھی اہم ہے کیونکہ اس کی تشکیل سپریم کورٹ نے کی تھی اور اس میں گجرات سرکار کا کوئی بھی افسر نہیں تھا۔جاویڈکر کا کہنا ہے گجرات دنگوں پر سوال اٹھانے والی کانگریس پچھلے وقت کے دنگوں میں ملوث فسادیوں کو اب تک کیوں سزا نہیں دلا سکی جبکہ گجرات دنگوں کے قصورواروں کو سزا ملی ہے اور مل رہی ہے۔ کانگریس بلا وجہ گجرات کو دنیا میں بدنام کررہی ہے۔
Anil Narendra, Daily Pratap, Gujarat, Narender Modi, Supreme Court, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟