اب عامر خاں چھوٹے پردے پر بھی چھا گئے

ٹیلی ویژن ایک بہت بڑا میڈیا کا ذریعہ ہے۔ ٹی وی پر دکھائے گئے پروگرام براہ راست عوام کو متاثر کرتے ہیں۔ آج کل سیریلوں کا زمانہ ہے ،رات ہوتی نہیں کے عورتیں ٹی وی لگا کر سیریلوں میں مگن ہوجاتی ہیں۔ کچھ سیریل تو اتنا خراب اثر سماج پر ڈال رہے ہیں جن کو دکھانے کا مجھے تو کم سے کم جواز سمجھ میں نہیں آتا۔ یہ سماج کو جوڑنے کے بجائے توڑنے کا کام کررہے ہیں۔ گھر گھر میں یہ لڑائی کا سبب بن رہے ہیں۔ ایسے وقت میں ایک ایسا پروگرام دیکھنے کو ملے جو نہ صرف سچائی پر مبنی ہو بلکہ ایک مثبت نظریہ پیش کرتا ہوں ، عام آدمی کو سوچنے پر مجبور کرتا ہو، اس کا تہہ دل سے خیر مقدم کرنا چاہئے۔ میں عامر خاں کے مقبول ترین شو 'ستیہ مے جیتے' کی بات کررہا ہوں۔ ایتوار کو صبح اور رات کو اس کی پہلی قسط کا جنتا میں زبردست خیر مقدم ہوا ہے۔ عامر خاں نے ثابت کردیا ہے کہ وہ ایک جینیرس انسان ہیں۔ انہوں نے پہلے سنیما میں زبردست فلمیں دیں۔ مثال کے طور پر 'سرفروش، رنگ دے بسنتی، تھری ایڈیٹس' وغیرہ اب وہ ٹی وی پر بھی چھا گئے ہیں۔ 'ستیہ مے جیتے' نے ایتوار کو چھوٹے پر دے پر دھماکے دار اینٹری دی۔ چھوٹے پردے کا یہ پہلا شو ہے جس کو دور درشن اور اسٹار پلس پر ایک ساتھ ٹیلی کاسٹ کیا گیا۔ اترپردیش، مہاراشٹر ، گجرات کے کچھ دیہات میں اس شو کی اسپیشل اسکریننگ کی گئی۔ ڈیڑھ گھنٹے کے اس شو کے ٹیلی کاسٹ سے پہلے عامر نے اس کی کافی پبلسٹی کی تھی۔ شو دیکھتے وقت بہت سے ناظرین کی آنکھیں نم ہوگئیں۔ بات ہی کچھ ایسی تھی ،بیٹیوں کو جنم سے پہلے ہی مارا جارہا ہے اسی وجہ سے ایتوار کے اس شو میں عامر کے ساتھ بہت سے لوگوں کی آنکھیں نم ہوگئیں۔ مادر رحم میں بچیوں کے قتل کے معاملوں کی بات کریں تو ہریانہ اور پنجاب ہمیشہ سے ہی بیٹیوں کو مارنے والی ریاستوں کی فہرست میں سب سے اوپر رہی ہیں۔ ٹی وی پر ہر پروگرام کو ٹی آر پی کے پیمانے سے نہیں ناپا جانا چاہئے۔ خالص پیشہ ور تجزیہ نگاروں نے عامر خاں کے اس پہلے ٹی وی شو کی پہلی قسط کا موازنہ آئی بی این 7کے پروگرام 'زندگی لائیو' سے کیا ہے تو عامر نے اس کا بھی برا نہیں مانا۔ میڈیا کو شکریہ ادا کرنے کے لئے پروگرام ختم ہونے کے بعد اپنے گھر پر بلائی گئی پریس کانفرنس میں عامر نے کہا کہ اس طرح کے پروگرام وہ اکیلے نہیں کرسکتے تھے۔ اور بھی لوگ اس طرح کے اچھے پروگرام کررہے ہیں۔'زندگی لائیو' کی بھی انہوں نے کھل کر تعریف کی۔ مادر رحم میں بچیوں کے قتل پر عامر نے کہا یہ ایسا جرم ہے جسے کوئی بھی اکیلے نہیں کرسکتا۔ اس کے لئے دوسرے کی بھی ضرورت ہوتی ہے اور یہ دوسرا وہ ڈاکٹر ہوتا ہے جو قتل کرتا ہے۔ عامر نے کہا وہ صرف مسئلے کو سب کے سامنے رکھ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا میں کسی طرح کی تبدیلی لانے والا یا مسئلے کا حل کرنے والا نہیں ہوں، میں صرف سب کے سامنے اشو رکھ سکتا ہوں اور حل اس کے اندر ہی سے نکلنا چاہئے۔ عامر کے اس پہلے شو پر زیادہ تر رد عمل اچھے ہی ہیں لیکن اس پروگرام کی کمرشیل ٹرینڈ پر کچھ تلخ تبصرے بھی کئے جارہے ہیں۔ فلمی دنیا میں بومن ایرانی، فرحان اختر، پریٹی زنٹا سمیت کئی ہستیوں نے ٹیوٹر پر 'ستیہ مے جیتے' کو کافی سراہا ہے۔ ہم بھی عامر خاں کی اس کوشش کی سراہنا کرتے ہیں۔
Aamir Khan, Anil Narendra, Daily Pratap, Satyamev Jayate, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟