آئی پی ایل۔5کے جلوے



Published On 6 May 2012
انل نریندر

کچھ کھیل پریمیوں کو شبہ تھا کہ آئی پی ایل۔5کیا ویسا ہی رہے گا جیسا آئی پی ایل۔4تھا؟ اس بار آئی پی ایل کو شکل دینے والے للت مودی نہیں ہونگے؟ لیکن ماننا پڑے گا کہ للت مودی کی کمی نہیں کھلی اور آئی پی ایل 5ہر نظریہ سے ہٹ ہو رہا ہے۔ذرائع کے مطابق پہلے 16دنوں میں دہلی اور ممبئی دونوں ہی تھیں صرف گیٹ کلیکشن سے ہی 40-40کروڑ سے زیادہ کی کمائی ہوئی ہے۔دہلی میں 7،15اور 17مئی کو تین اور میچ ہونے ہیں۔اس میں بھی 40ہزار سے زیادہ ناظرین کے پہنچنے کی امید کر رہے ہیں۔اب آخری چار لائن اپ میں پہنچنے کیلئے ہع میچ زیادہ کانٹے دار ہو رہا ہے اس لئے بھی زیادہ دلچسپی ناظرین میں بنی ہوئی ہے۔دہلی میں جس طرح راجستھان رائلس سے آخری بال پر جیت درج کی وہ تو کمال ہی تھا۔اس بار دہلی ڈئیر ڈیولس ٹیم متوازی لگ رہی ہے۔چاہے وہ بیٹنگ ہو،بالنگ ہو یا فیلڈنگ ہو۔سبھی حلقوں میں وہ بینلسڈلگ رہی ہے۔ایک بات جو سامنے آرہی ہے وہ یہ کہ اکیلے بڑا اسکور کھڑا کرنے سے کام نہیں چلتا۔آپ کی بالنگ بھی اچھی ہونی چاہئے اور فیلڈنگ بھی۔200سے زیادہ اسکور بھی پار ہو رہے ہیں۔دوسری طرف جمعرات کو ممبئی اور پونے میں بہت کم اسکور کے باوجود ممبئی آخری بال پر جیت گیا۔تو یہ کہنا شائد غلط نہیں ہوگا کہ اس بار آئی پی ایل میں بیٹنگ سے زیادہ بالنگ اور فیلڈنگ بھاری پڑ رہی ہے۔سچن تیندولکر کے راجیہ سبھا ممبر چنے جانے پر کچھ حلقوں میں تنقید وں کا جواب دیتے ہوئے سچن نے کہا کہ وہ کھلاڑی ہیں اور ہمیشہ کھلاڑی ہی رہیں گے۔سچن نے کہا کہ راجیہ سبھا میں چنا جانا ایک بڑی عزت افزائی ہے اور اس میں ان کی ذمہ داریاں بڑھیں گی۔لیکن اگر کوئی کہتا ہے کہ یہ میرے کرکٹ کیرئر کو ختم کر دے گا تو غلط ہے۔میرا ممبر پارلیمنٹ کے طور پر چناؤ ہوا کیونکہ میں 22سال سے کرکٹ کھیل رہا ہوں۔کرکٹ میری زندگی ہے۔اور میں اسے جی رہا ہوں۔ابھی سنیاس کا ارادہ نہیں ہے۔اپنی سب سے یاد گار پاری وہ ورلڈ کپ2003 میں پاکستان کے خلاف 98رن کی بتاتے ہیں۔سچن نے یہ بھی بتایا کہ وہ ہر اہم میچ کیلئے بہت پہلے سے ہی تیاری کرتے ہیں۔2003میں جان رائٹ نے کہا تھا کہ میں کرکٹ میں مہا شتک لگا سکتا ہوں۔میں ساماجک حلقہ میں بھی اپنا تعاون دیتا ہوں۔میں 400غریب بچوں کی پڑھائی کا خرچ اٹھاتا ہوں۔ہر شخص اپنی حیثیت کے مطابق سماج سیوا کرنا چاہتا ہے۔دینے کا سکھ بہت زیادہ اسیم ہوتا ہے۔اس خرچ کو سبھی لوگوں کو نبھانا چاہئے۔ورلڈ کپ 2003کی ورلڈ کپ جیت پر سچن نے کہا وان کھیڑے سٹیڈیم کے باہر کھڑی میری گاڑی پر چڑھ کرناظرین جشن منا رہے تھے۔ڈرائیور نے مجھے بتایا تو میں نے اس سے کہا کہ کار میں کھروچ لگنے کی پرواہ نہ کریں۔ورلڈ کپ کی جیت نے پورے دیش کو ایک سوتر میں باندھ دیا ہے۔یہ میری زندگی کا اہم ترین دن ہے۔ایشور سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ صحیح فیصلہ لینے کیلئے ہمیشہ میرا مارگ درشن کرتے رہیں۔آئی پی ایل۔5میں اس بار سبھی سٹیڈیموں میں ٹکٹ زیادہ رکھی گئی ہے۔اور پرسوں کی تعداد پچھلے دس سالوں کی بانسبت کم ہے۔تبھی تو مختلف سٹیڈیموں کے اندر اس بار ایک ملین یعنی 10لاکھ ناظرین موجود ہیں۔
Anil Narendra, Daily Pratap, IPL, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟