روٹی، کپڑا، مکان اورروزگار ہر دیش کیلئے اہم ہوتا ہے



Published On 9 May 2012
انل نریندر
روٹی، کپڑا ،مکان اور نوکری ہر دیش واسی کے لئے بہت اہم ہوتی ہے۔ چاہے وہ ترقی پذیر ملک ہو یا ترقی یافتہ دیش ہو۔ یہ بات ایک بار پھر فرانس جیسے ترقی یافتہ ملک میں ثابت ہوگئی ہے۔ صدر نکولس سرکوزی صدارتی چناؤ ہار گئے ہیں۔ سوشلسٹ فرانسکو ہولاندے فرانس کے اگلے صدر چنے گئے ہیں۔ ایتوار کو ہوئی دوسرے مرحلے کی فیصلہ کن پولنگ میں انہوں نے51 فیصد ووٹ حاصل کرکے نکولس سرکوزی کو شکست دے دی ہے۔ فرانس میں پہلی بار کوئی سماجوادی لیڈر صدارتی چناؤ جیتا ہے۔ پولنگ ختم ہوتے ہی سرکوزی نے ہار تسلیم کرلی ہے۔ نکولس سرکوزی ایسے 11 ویں یوروپی لیڈر بن گئے ہیں جنہیں اقتصادی بحران کے سبب اقتدار گنوانا پڑا۔ جیت سے خوش اولانڈو حمایتیوں نے ایتوار کو دیش بھر میں سڑکوں پر آکر جشن منایا۔ فرانس کا اقتدار دیش میں بڑھ رہی بے روزگاری پر لگام لگانے میں ناکام رہنے کے سبب کے لئے سرکوزی سے خفا تھے۔ فرانس کی عوام نے آخر کار سرکوزی کو مسترد کردیا ہے۔اسی کے ساتھ ہی فرانس بھی اقتصادی مندی کے چلتے تبدیلی اقتدار والے یوروپی ملکوں کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے۔ 2009ء سے جاری مندی کی لہر نے اس دوران وہاں کے سبھی ملکوں کے چناؤ کو اپنی زد میں لے لیا لہٰذا نئی سرکار کی شکل میں دوسری پارٹی کو اقتدار مل گیا ہے۔ اسپین میں نومبر2011 ء میں ہوئے چناؤ میں جاس لوئس روڈریگز کی قیادت والی سماج وادی حکومت کا پتا صاف ہوگیا۔ کرپشن کو لیکر جسم فروشی تک کے الزام سے گھری اٹلی کی بلوس کونی کو نومبر 2011ء میں اس وقت استعفیٰ دینا پڑاجب بڑھتے سرکاری قرض پر لگام لگانے میں ان کی قابلیت پر سے عام جنتا کا بھروسہ اٹھ گیا تھا۔ 
برطانیہ میں گورڈن براؤن کی لیبر پارٹی مئی 2010ء میں چناؤ ہار گئی۔ براؤن نے دیش کے اقتصادی استحکام کو دور کرنے کا بھروسہ بھی دلایا لیکن کامیاب نہیں ہوئے لہٰذا کنزرویٹو لیڈر ڈیوڈ کیمرون وزیر اعظم بنے۔ آئر لینڈ میں فروری 2011ء میں بینکنگ بحران کے دوران وزیر خزانہ رہے برائن کو اپنے عہدے سے استعفیٰ ہونا پڑا۔ اکتوبر2009 میں قاہرہ میں سماج وادی پارٹی لیڈر جارج پوپندر برسر اقتدار آئے تھے۔ بگڑتی مالی حالت کے باوجود سرکاری خرچ پر قابو نہ رکھ پانے کے سبب آخر کار د و سال کے بعد دیش کی سب سے خراب مالی حالت کے وقت ان کے ہی ساتھیوں نے انہیں اقتدار چھوڑنے پر مجبور کردیا۔ پرتگال میں2011ء میں ہوئے چناؤ میں جنتا نے جاس سوکرینٹس کی حکومت کو رخصت کردیا۔ اقتصادی مندی سے گھری ڈین مارک حکومت بھی اقتدار سے بے دخل ہوئی تو ستمبر 11 میں نئی مخلوط حکومت کو کرسی چھوڑنی پڑی۔ فن لینڈ میں جون2011 ء میں ہوئے چناؤ سرکار کے ذریعے یوروپ کے بحران کا شکار ملکوں کو اقتصادی مدد دئے جانے کی مخالفت کرنے والی نیشنلسٹ پارٹی کو لوگوں نے حمایت دی۔ لہٰذا کنزرویٹو قیادت والی نئی اتحادی سرکار وجود میں آئی۔ جیسا میں نے کہا ہر دیش کے لئے روٹی، کپڑا ،مکان اور روزگار اہم ہے اور جو سرکار اسے پورا نہیں کرسکی اس کا اقتدار میں رہنے کا حق بھی ختم ہوجاتا ہے۔
Anil Narendra, Daily Pratap, France, Hollande, Portuguese, Sarkozi, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟