اکیلی شیلا دیکشت ہی ہار کی ذمہ دار نہیں ہیں



Published On 21 March 2012
انل نریندر
دہلی میونسپل کارپوریشن میں کانگریس کی ہار کا ذمہ دار کون ہے؟ ویسے کانگریس میں پوسٹ مارٹم کرنے کا کوئی چلن نہیں ہے اور ہار کے بعد شاید ہی کسی کو ذمہ دار مانا جاتا ہے۔ ہمارے سامنے اترپردیش، پنجاب کے اسمبلی انتخابات کے نتیجے ہیں۔ اتنے دن گزرنے کے بعد بھی ہار کی ذمہ داری طے نہیں ہو پارہی ہے۔ دہلی میں اکیلے وزیراعلی محترمہ شیلا دیکشت کو ذمہ دار ماننا صحیح نہیں ہے۔ بیشک دہلی میونسپل کارپوریشن کو تین حصوں میں بانٹنا شیلا جی کا نظریہ تھا اور اس حدتک ہار کیلئے وہ ذمہ دار ہوسکتی ہیں لیکن دہلی سے تمام کانگریسی ایم پی دہلی سرکار کے وزیر و ممبران اسمبلی بھی اس کے لئے کم ذمہ دار نہیں ہیں۔ پہلے بات کرتے ہیں ممبران پارلیمنٹ کی ۔ سب سے زیادہ خراب حالت نئی دہلی پارلیمانی حلقے کی رہی ہے جہاں سے مرکزی وزیر اجے ماکن کی پسند کے لوگوں کو ٹکٹ دئے گئے۔ اس حلقے میں 32 وارڈ نہیں اور کانگریس کو صرف 7 وارڈوں پر جیت حاصل ہوسکی ہے یہاں سے کانگریس کے تین باغی جیتنے میں بھی کامیا ب رہے۔ بھاجپا نے یہاں سب سے زیادہ32 سیٹوں پر اپنا پرچم لہرایا۔ مغربی دہلی کے ایم پی مہابل مشرا کے علاقے میں کانگریس کی ٹکٹوں کے لئے گھماسان ہوااور نتیجہ یہ نکلا کے 10 سیٹیں ہی کانگریس کومل سکیں۔ بی جے پی 19 پر کامیاب رہی ایس پی1،آر ایل ڈی 2 سیٹوں پر قابض ہوئی۔ کئی داغی بھی جیت گئے۔مرکزی وزیر کرشنا تیرتھ کو ٹکٹوں کی تقسیم کے دوران اپنے ممبران اسمبلی کی مخالفت جھیلنی پڑی اور کانگریس نے ان کے علاقے میں بھی خراب مظاہرہ کیا ہے۔ یہاں کانگریس 11 سیٹیں جیت پائی ، بی ایس پی کو سب سے زیادہ6 سیٹوں پر کامیابی ملی۔ پردیش پردھان اور نارتھ دہلی سے ممبر پارلیمنٹ جے پرکاش اگروال کو فری ہینڈ ملا لیکن ان کی پوزیشن بھی کافی مشکل بھری رہی۔وہ12 امیدواروں کو ہی جتا سکے۔ کانگریس کے بھاری بھرکم وزیر کپل سبل چاندنی چوک سے ہلکے ثابت ہوئے۔ کانگریس کو14 سیٹیں ملیں بھاجپا کو21 سیٹیں ملیں جبکہ شعیب اقبال کی آر ایل ڈی کو3 سیٹیں مل سکیں۔ بی ایس پی کو1 اور 1 آزاد امیدوار کے کھاتے میں گئی۔ حالانکہ وزیر اعلی کے بیٹے سندیپ دیکشت بھی آدھے نمبروں سے بھی پاس نہیں ہوسکے15 سیٹیں ہی جتا سکے لیکن باقی ممبر پارلیمنٹ سے ان کی کارکردگی بہتر رہی۔ بی جے پی نے ایسٹ دہلی سے18 سیٹیں جیتیں۔ کانگریس سے صرف3 زیادہ لیکن3 باغیوں نے کھیل بگاڑ دیا۔ اب بات کرتے ہیں دہلی سرکار میں کانگریس وزراء کی ۔ سبھی 6 وزرا کی کارکردگی خراب رہی۔ سب سے برا حشر کانگریس کے سینئر وزیر ڈاکٹر اے کے والیہ کا رہا۔ ان کے اسمبلی حلقے لکشمی نگر کے چاروں وارڈ کشن گنج ، لکشمی نگر، شکر پور، پانڈو نگر میں کانگریس ہار گئی۔ سرکار کے دوسرے وزیر ہارون یوسف بھی اپنے اسمبلی حلقے بلیماران کے تین وارڈوں میں پارٹی کو جتا نہیں پائے۔ ان کے وارڈ بلیماران، رام نگر، قصاب پورہ میں پارٹی امیدوار ہار گئے جبکہ واحد وارڈ عید گاہ روڈ میں پارٹی لاج بچا سکی۔ رماکانت گوسوامی کی راجندر اسمبلی حلقے میں تین وارڈ راجندر نگر، اندرپوری، نرینا میں پارٹی امیدوار ہار گئے جبکہ پوسا وارڈ میں ہی کانگریس جیتی۔ یہ ہی حال وزیر بہبود پروفیسر محترمہ کرن والیہ کا رہا۔ ان کے اسمبلی حلقے مالویہ نگر کے تین وارڈ مالویہ نگر، صفدر جنگ انکلیو، حوض خاص میں کانگریس امیدوار ہار گئے جبکہ ایک سیٹ حوض رانی میں پارٹی جیت پائی۔ راجکمار چوہان کا بہرحال ریکارڈ برابری پر چھوٹا۔ ان کے اسمبلی حلقے منگولپوری کے چار وارڈ میں سے دو منگولپوری ایسٹ اور منگولپوری میں پارٹی امیدوار جیتے ہیں جبکہ روہنی ساؤتھ، منگولپوری ویسٹ میں ہار گئے۔ ہار جیت کے ریکارڈ میں وزیر اروندر سنگھ لولی کا ریکارڈ بہتر مانا جاسکتا ہے۔ ان کے اسمبلی حلقے گاندھی نگر کے چار میں سے تین وارڈ دھرم پورہ، گاندھی نگر، رگھوبر پورہ میں پارٹی امیدوار جیتے جبکہ آزاد نگر میں پارٹی کو ہار کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اسی طرح جمنا پار وکاس بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر نریندر ناتھ اپنے چاروں وارڈ ہار گئے ہیں تو دہلی اسمبلی کے اسپیکر ڈاکٹر یوگانند شاستری چار میں سے دو اور سینئر ممبر اسمبلی مکیش شرما کے تین وارڈوں میں کانگریس کو ہار کا سامنا کرنا پڑا۔ دوسری طرف بی جے پی کے سینئر ممبران اسمبلی کی کارکردگی ٹھیک مانی جاسکتی ہے۔ اپوزیشن کے لیڈر پروفیسر وجے کمار ملہوترہ تین ، جگدیش مکھی دو، ڈاکٹر ہرش وردن کے دو وارڈوں میں بی جے پی کے امیدواروں نے فتح حاصل کی ہے۔ اس لئے اکیلے شیلا دیکشت کو ذمہ دار ٹھہرانا غلط ہے۔ اس حمام میں تو سبھی ننگے ہیں۔ اسمبلی چناؤ ڈیڑھ سال بعد ہونے ہیں اگر کانگریسی ممبران پارلیمنٹ، وزراء اور ممبر اسمبلی کا یہی حال رہا تو انجام بھگتنے کے لئے کانگریس اعلی کمان کو تیار رہنا ہوگا۔
Anil Narendra, Congress, Daily Pratap, Elections, MCD, Sheila Dikshit, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟