ایم سی ڈی چناؤ کی جھلکیاں


Published On 20 March 2012
انل نریندر
اس بارکے میونسپل چناؤ میں کئی دلچسپ قصے سامنے آئے ہیں۔دہلی کے اس ایم سی ڈی چناؤ میں لوگوں نے نوجوانوں اور بزرگوں سبھی کو چونکا دیا ہے۔ بات اس بھروسے کی ہے لوگوں کو جس پر یقین ہوا اسی کے سر پر سہرہ باندھ دیا۔ سب سے بزرگ لیڈروں میں مانے جانے والے کانگریس کے رمیش دتہ کو ایک بار پھر جیت کا تاج پہنا دیا وہیں دوسری طرف محض21 سال کے دو نوجوان لڑکوں کوبھی اپنا لیڈر چنا۔ ترکمان گیٹ سے منتخب ہوکر آئے آل محمد اقبال محض 21 سال اور ایک مہینے کی عمر میں سب سے نوجوان کونسلروں میں سے ایک ہیں۔ آل محمدراشٹریہ لوکدل کے امیدوار تھے وہیں 21 سالہ بسپا امیدوار پونم پریرا بھی سب سے کم عمر امیدوار رہیں۔ وہ منگولپوری ویسٹ وارڈ سے کامیاب ہوئیں۔ پچھلے کئی برسوں سے دہلی کی سیاست میں سرگرم رمیش دتہ سب سے بزرگ کونسلر ہیں۔ اس بار چناؤ میں انہیں دل کا دورہ بھی پڑا لیکن ہرگھر سے واقف رمیش دتہ کا اتنے برسوں سے لوگوں کے ان کے تئیں پیار میں کوئی کمی نہیں آئی۔
بات اگر مسلم کونسلروں کی کریں تو میونسپل چناؤ میں سیاسی پارٹیوں کا مسلم امیدواروں پر لگایا داؤں کامیاب رہا۔ اس بار سب سے زیادہ مسلم کونسلر کانگریس سے چن کر آئے ہیں اس کے علاوہ راشٹریہ لوکدل سے 3 ، بھاجپا۔بسپا اور سپا سے بھی1-1 کونسلر چن کے آیا ہے۔ اس بار چناؤ میں خاص بات یہ رہی کہ مسلم آبادی والے علاقے قصاب پورہ کی سیٹ بھاجپا کے کھاتے میں گئی وہیں اوکھلا اسمبلی حلقے کے وارڈ نمبر 206 سے سپا نے بھی اپنا کھاتہ کھول کر ایم سی ڈی میں اپنی موجودگی درج کرا دی۔ تینوں میونسپل کارپوریشنوں میں سب سے زیادہ 7 مسلم امیدوار مشرقی دہلی سے کامیاب ہوئے ہیں۔ اس کے بعد نارتھ دہلی سے6 اور ساؤتھ دہلی میونسپل کارپوریشن میں سب سے کم3 مسلم امیدوار ہی کامیاب ہوئے۔ کل ملاکر 16 مسلم امیدواروں کے سر بندھا جیت کا سہرہ۔ ایک اہم پہلو اس چناؤ میں یہ بھی رہا کہ آزاد امیدوار کافی تعداد میں جیتے ہیں ان کی تعداد24 ہے۔ آزاد امیدواروں میں زیادہ تر کانگریس اور بھاجپا کے باغی امیدوار شامل ہیں جنہیں پارٹی کا ٹکٹ نہیں ملا اور وہ آزاد امیدوار کے طور پر کھڑے ہوگئے۔ لیکن انہوں نے اپنی جیت درج کراکر اپنے کو ضرور ثابت کردیا ہے۔ مانا جارہا ہے کہ اس میں سے کچھ امیدوار پھر سے پارٹی میں واپس آسکتے ہیں۔ اس چناؤ میں باغیوں نے پارٹی امیدواروں کو ہروانے میں اہم کردار نبھایا ہے۔ ساؤتھ دہلی کی بات کریں تو یہاں کی منریکا سیٹ سے کانگریس کے باغی امیدوار پرمیلاٹوکس چناؤ جیت گئی ہیں۔ گیتا کالونی سے باغی ہوئے بنسی لال نے اپنی سیٹ نکال لی ہے۔ نہرو وہار سے بھاجپا کے شیوکمار شرما اس لئے ہار گئے کیونکہ ان کے خلاف پانچ باغی کھڑے ہوگئے تھے۔ بغاوت کے چلتے کھجوری سیٹ بھی بھاجپا کے ہاتھ سے نکل گئی۔ اس سیٹ سے بھاجپا کے چودھری رام ویر سنگھ کونسلر تھے۔ اس بار ان کا ٹکٹ کاٹ کر ڈاکٹر انل گپتا کو دے دیا گیا۔ نتیجہ یہ ہوا چودھری رام ویر دوسری پارٹی سے چناؤ لڑ گئے اور بھاجپا کا ووٹ بٹ گیا۔ مغربی دہلی سے آزاد امیدوار پونم بھاردواج کامیاب ہوئیں۔ وویک وہار سے آزاد پریتی کامیاب ہوئیں۔ مہیپال پور سے بھاجپا کے باغی کرشن سہراوت بھی بازی جیت گئے۔نوادہ سیٹ سے کانگریس کے باغی نریش بلمان چناؤ جیتے، انہوں نے کانگریس کے امیدوار کو ہرادیا۔ بھاجپا کونسلر رہے وجے پنڈت کے کہنے کے باوجود ٹکٹ نہ ملنے پر انہوں نے اپنی اہلیہ سیما پنڈت کو راشٹریہ لوکدل کے ٹکٹ سے چناؤ لڑایا اور وہ بھی چاؤ جیت گئیں۔ بھاجپا کے سابق کونسلر پروین راجپوت بغی ہوکر چناؤ جیت گئے۔ بندا پور سیٹ سے کانگریس کے باغی راج راگھو چناؤ جیت گئے۔ باہری دہلی میں بھاجپا کے باغی پشپا وجے وہار سیٹ سے کامیاب ہوئیں انہوں نے پارٹی کی امیدوار سریتا کو ہرایا۔ دہلی میونسپل کارپوریشن کے چناؤ میں کانگریس کی ہار کی ایک اور وجہ بسپا ،ایم سی پی سمیت سپا کی بھی دھاک رہی۔
ایم سی ڈی چناؤ کے پچھلے چناؤ میں بسپا نے17 سیٹیں جیت کر زور دار شروعات کی تھی اور درجنوں دیگر سیٹوں پر کانگریس امیدواروں کی ہار یقینی کی۔ اس مرتبہ بسپا نے 15 سیٹیں جیتی ہیں تو گھڑی چناؤ نشان والی این سی پی نے بدرپور سیٹ پر قبضہ کرلیا۔ این سی پی کے سابق ممبر اسمبلی رام ویر سنگھ ودھوڑی کا گڑھ کہے جانے والے اس علاقے نے ان کی پارٹی نے6 سیٹیں جیتی ہیں۔ اس میں بدرپور کی جیت پور، میٹھا پور، مولڑبند اور بدپور کی سیٹ شامل ہے۔ یہاں سے بسپا کے رام سنگھ نیتا جی ممبر اسمبلی ہیں۔ این سی پی نے ہرکیش نگر اور مہرولی کی سیٹوں پر بھی قبضہ کرلیا۔ حد تو یہ ہے کہ اس علاقے میں کانگریس کے امیدوار تیسرے، پانچویں مقام پر پہنچ گئے۔ دہلی میں تیسرا مورچہ تیار ہورہا ہے؟ چناؤ نتائج تو اسی کی طرف اشارہ کررہے ہیں۔ کل ملا کر حالت یہ ہے کہ چھوٹی پارٹیوں کے امیدوار چناؤ جیت گئے ہیں جنہیں قومی پارٹیوں نے نظر انداز کردیا تھا۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ بھاجپاکی اس چناؤ میں 36 سیٹیں کم آئی ہیں۔2007 ء کے چناؤ میں بھاجپا نے 174 سیٹیں جیتی تھیں۔ یہ زیادہ اہم ہے کہ ہارنے والی کئی سیٹیں وہ سیٹیں ہیں جو پوروانچل کے لوگوں نے جیتی تھیں چاہے وہ آزاد ہوں یا کسی چھوٹی پارٹیوں کے ٹکٹ پر چناؤ لڑے ہوں۔ ایسے لوگوں میں شامل ہیں۔
پوروانچلیوں کے اکثریت والے علاقوں سنگم وہار ویسٹ سے آزاد امیدوار کلپنا جھا ، جنوبی دہلی سے این سی پی کی شیکھا شاہ جیت گئی ہیں۔ سکراوتی سیٹ سے پوروانچل پس منظر کے ستندر رانا آزاد چناؤ جیت گئے ہیں۔ یہاں یہ بھی غور کرنے والی بات ہے کہ دلشاد کالونی سے سابق کونسلر رام نارائن دوبے نے کانگریس کے چودھری اجیت سنگھ کو ہرایا ہے جو شیلا دیکشت کے قریبی مانے جاتے ہیں۔ کانگریس نے اس سیٹ کو جیتنے کے لئے سبھی طریقے اپنائے۔ پوری طاقت جھونک دی تھی۔ اسی طرح نئی سیما پوری سیٹ پر بھاجپا ورکر سنیل جھا نے سیٹ نکال لی جبکہ پولنگ سے پہلے تک اس سیٹ سے کانگریس کے امیدوار وید پرکاش بیدی کو مضبوط مانا جارہا تھا۔ بھاجپا کے انتہائی رسوخ ذرائع کا کہنا ہے جو بھی آزاد اور چھوٹی پارٹیوں کے پوروانچلی جیتے ہیں وہ کچھ وقت پہلے تک بھاجپا سے وابستہ رہے ہیں مگر پارٹی کی طرف سے نظر انداز کئے جانے پر انہوں نے دوسری طرف رخ کیا۔ بھاجپا نہ انہیں اب کوئی سنمان دے رہی ہے اور نہ ہی پوروانچل کے بڑے نیتاؤں کو پارٹی میں مناسب اہمیت مل رہی ہے۔
Anil Narendra, Daily Pratap, Elections, MCD, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟