اگنی۔5 کا تجربہ: جے ہند، جے بھارت



Published On 21 March 2012
انل نریندر
فوجی طاقت کے فروغ کی سمت میں ہندوستان نے ایک اور قابل فخر تاریخ بنائی ہے۔ ہندوستان نے جمعرات کو نیوکلیائی صلاحیت سے آراستہ پانچ ہزار کلو میٹر دوری تک مار کرنے والے انٹر کونٹی نینٹل بیلسٹک میزائل اگنی۔5 کے کامیاب تجربے کے ساتھ ہی جہاں میزائل کے سیکٹر میں بادشاہت قائم کرکے پوری دنیا میں بھارت کا ڈنکا بجا دیا ہے وہیں اس نے تاریخ بھی بنا ڈالی ہے۔ اڈیشا کے ساحل کے قریب انروہیل جزیرے سے صبح آٹھ بج کر سات منٹ پر داغی گئی اس میزائل نے مقررہ خلائی مارگ (ٹریجیکٹری پاتھ) کا سوفیصد اختیار کرتے ہوئے جب 20 منٹ بعد اپنے نشانے کو پورا کردکھایا تو ڈیفنس سائنسداں خوشی سے اچھل پڑے۔ اس کامیاب تجربے کے ساتھ ہی بھارت امریکہ ،روس ،فرانس اور چین کے ساتھ چنندہ ممالک کے گروپ میں شامل ہوگیا ہے جن کے پاس آئی سی بی این صلاحیت ہے۔اس میزائل کے کامیاب تجربے سے ہندوستان میں ٹیچنگ سمیت چین، مشرقی یوروپ، مشرقی افریقہ اور آسٹریلیا ساحل کے نشانوں کونشانہ بنان یکی صلاحیت حاصل کرلی ہے۔ اگنی ۔5 کا کامیاب تجربہ یونیفائڈ میزائل ڈولپمنٹ پروگرام میں بھارت کی لمبی چھلانگ کو ظاہرکرتا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ میزائل خصوصیات والی ہے۔ فی الحال صرف امریکہ ،روس ،فرانس اور چین کے پاس آئی سی بی این کو بنانے کی صلاحیت ہے بھارت نے اپنی سب سے طاقتور اور پہلی آی سی بی این کا کامیاب تجربہ کیا۔ پڑوسی چین کا میڈیا بوکھلا گیا ہے۔ ایک چینی اخبار نے اگنی۔5 کے تجربے کے بعد پہلے رد عمل میں لکھا ہے کہ بھارت کو اس سے کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا اور نیوکلیائی ہتھیاروں کے معاملے میں بھارت چین کے آگے کہیں نہیں ٹھہرتا۔ چین کی بوکھلاہٹ ہمیں سمجھ میں آتی ہے۔ اگنی۔5 میزائل کی کئی خوبیاں بے مثال ہیں۔ ایٹمی وار ہیڈ سے مسلح یہ میزائل کسی بھی جنگ کی بازی پلٹنے کی طاقت رکھتی ہے۔ دو اور تجربوں کے بعد اسے2014-15 تک فوج میں شامل کیا جائے گا۔ اس میزائل کی رینج کو ضرورت کے مطابق بڑھایا جاسکتا ہے۔ ہندوستانی میزائل بیڑے میں یہ پہلا میزائل ہے جو بھارت کو ضرورت پڑنے پر چین کے حصوں تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ حالانکہ اگنی۔5 ابھی چین کی ڈاک فین ۔31 کا چھوٹا جواب ہی ہے کیونکہ یہ چینی میزائل دنیا کے کسی بھی حصے پر حملہ کرسکتی ہے لیکن اس سے بھارت کم سے کم جوابی کارروائی تو کرسکتا ہے۔ اگنی۔5 بھارت کی سب سے تیزی سے تیار ہوئی میزائل ہے۔ اسے محض تین سال میں تیار کیا گیا ہے۔ اس کو نایاب بنانے کے لئے بھارت نے مائیکرو نیڈیگیشن سسٹم، کاربن کمپوزٹ میٹریل سے لیکر مشن کمپیوٹر و سافٹ ویئر تک زیادہ چیزیں بیرونی تکنیک سے تیار ہیں۔ اتفاق سے 1975ء میں 19 اپریل کو ہی بھارت نے آریہ بھٹ سیٹیلائٹ کو لانچ کیا تھا اور خلاء میں اپنی کامیابی کا ستارہ بلند کیا۔ اس میزائل کے کامیاب تجربے نے بھارت کے دشمنوں کے چہروں پر شکن ڈال دی ہے۔ اب ہم پر کوئی پڑوسی حملہ کرنے سے پہلے دس بار سوچے گا۔ تمام سائنسدانوں کو اس شاندار کامیابی پر مبارکباد۔
Agni Missile, Anil Narendra, Daily Pratap, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟