اس راہ سے تو ممتا کی ساکھ اور مقبولیت تیزی سے گھٹے گی



Published On 17 March 2012
انل نریندر
مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی کی ضد اور اکڑ پن سے اب سب اچھی طرح واقف ہوچکے ہیں۔ لگتا ہے کہ وزیر اعلی بننے کے بعد تو ان میں غرور اور تانا شاہی کے اندازمیں اضافہ ہوا ہے۔ اب تو وہ اپنے خلاف بنا کارٹون بھی برداشت کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ وزیر اعلی ممتا بنرجی کا کارٹون فارورڈ کرنے کے الزام میں جادو پور یونیورسٹی کے ایک پروفیسر کو گرفتار کرلیا گیا۔ یہ کارٹون دنیش ترویدی کو وزیر ریل کے عہدے سے ہٹا کر ان کی جگہ مکل رائے کو نیا ریل وزیر بنانے کے سلسلے میں بنایا گیا تھا۔کیمیاوی مضمون کے پروفیسر امبکیش مہاپاترا کی گرفتاری سے کولکاتہ میں ناراضگی پھیل گئی ہے اور مارکس وادی اور دانشور طبقے نے کہا کہ پولیس کی کارروائی بالکل کچلنے والی ہے اور اظہار آزادی کے جمہوری حق پر واضح حملہ ہے۔ بعد میں علی پور کی عدالت نے پروفیسر کو ضمانت پر چھوڑدیا ہے۔ پروفیسر مہاپاترا نے الزام لگایا کہ کارٹون فارورڈ کرنے کے سبب جمعہ کی رات ترنمول کانگریس کے 15 حمایتیوں نے ان کے ساتھ بدسلوکی کی۔ پروفیسر کا کہنا ہے وہ اپنی سلامتی کو لیکر خطرہ محسوس کررہے ہیں۔ وہیں اسمبلی میں بڑی اپوزیشن پارٹی مارکسوادی پارٹی نے الزام لگایا کے ریاستی حکومت اخباروں پر پابندی لگا کر جمہوریت اور ان کے زندگی بسر کرنے کے حق پر حملہ کررہی ہے۔ وہیں سابق وزیر ریل دنیش ترویدی نے کارٹون تنازعے پر کہا کارٹون جمہوریت کا ایک حصہ ہے۔ انہوں نے کہا میرا خیال ہے کارٹون جمہوری صحت کا ایک اٹوٹ حصہ ہے۔ کارٹون آپ کی ساکھ کو خراب نہیں کرسکتے۔ مارکسوادی پارٹی کے سینئر لیڈر عبدالرزاق ملا نے سنیچر کو الزام لگایا کہ ریاستی حکومت اخباروں پر لگام لگا کر جمہوریت اور ان کے روز مرہ کی زندگی کے حق پر حملہ کررہی ہے۔ وزیر اعلی ممتا بنرجی نے فرمان جاری کیا ہے کہ سرکاری لائبریریوں میں صرف چنندہ اخبار ہی رکھے جائیں۔ سرکار مخالف اخباروں کے لئے لائبریری میں کوئی جگہ نہیں۔ ملا نے اسٹوڈینٹس ہال میں مارکسوادی پارٹی (مالے) لبریشن کی جانب سے منعقدہ سمینار میں کہا کہ وزیر اعلی کے ذریعے جمہوری حقوق پر حملہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔ وہیں کانفرنس میں مدعو کوی نوارن بھٹاچاریہ نے کارٹون بنانے والے کے خلاف کارروائی کو ریاستی حکومت کی منمانی اور اس کی تاناشاہی کہا۔ ماہر تعلیم سنندا سانیال نے پروفیسر کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ممتا بنرجی نے ریاست میں تبدیلی اقتدار کا نعرہ اچھال کر اقتدار ہتیانے میں کامیابی حاصل کی۔ سچائی تو یہ ہے کہ ریاست میں کہیں بھی تبدیلی کی جھلک نہیں دکھائی پڑ رہی ہے۔ یہ تکلیف دہ اور بدقسمتی اور قابل مذمت ہے۔ ممتا دھیرے دھیرے فاسسٹ ہوتی جارہی ہیں۔ ہمارا خیال ہے کے ممتا بنرجی میں اپنے خلاف کسی طرح کی تنقید یا طنز برداشت کرنے کی قوت کم ہوتی جارہی ہے۔ جمہوریت میں کارٹون بنانا کوئی جرم نہیں اور ایسا کرنا پریس کی آزادی پر حملہ کرنا ہے۔ جس راہ پر ممتا چل رہی ہیں اس سے تو یہ ہی لگتا ہے کہ بہت تیزی سے مقبول ہوجائیں گی اور ان کی بنی ساکھ ملیامیٹ ہوجائے گی۔ لیفٹ لیڈروں سے ان کو اتنی نفرت ہے کے وہ اب بھی ٹھیک سے فیصلہ نہیں کرپارہی ہیں کے کیا ٹھیک ہے کیا غلط؟
Anil Narendra, Daily Pratap, Kolkata, Mamta Banerjee, Trinamool congress, Vir Arjun, West Bengal

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟