کیا دہلی این سی آر تیز زلزلہ سہہ سکے گی؟



Published On 15 March 2012
انل نریندر
انڈونیشیا کے پاس سمندر میں آئے دو زبردست زلزلوں سے بدھوار کو ہندوستان سے لیکر آسٹریلیا تک زمین کانپ اٹھی۔ دوپہر بعد آئے زلزلے کے بعد ہند مہا ساگر خطے کے تمام ملکوں میں سونامی کا خوف طاری رہا۔شکر ہے کہیں بھی سونامی نہیں آئی۔ انڈونیشیا کے سوماترا جزیرے کے پاس ان جھٹکوں کی رفتار 8.5 اور 8.2 ریختر اسکیل پر ناپی گئی۔ اس کا مرکز بندا اسیہا سے 435 کلو میٹر دور سمندری سطح سے 33 کلی کی گہرائی میں تھا۔ سال2004ء میں اس علاقے میں آئے زلزلے کے بعد آئی سونامی لہروں نے ہندوستان سمیت کئی ملکوں میں قہر برپا کیا تھا جس میں دو لاکھ سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ ان دو زلزلوں کا اثر ہندوستان پر بھی پڑا۔ کولکاتہ، بھوبنیشور و دہلی تک پڑا۔ میں یہ سوچنے پر مجبور ہوگیا کہ بھگوان نہ کرے اگر دہلی این سی آر میں اتنا خطرناک زلزلہ آیا تو کیا ہوگا؟ 5 مارچ کو این سی آر میں صرف4.9 ریختر اسکیل کا زلزلہ آیا تھا۔تبھی پورے علاقے میں دہشت پھیل گئی تھی۔ دہلی کے للیتا پارک حادثے کی جو رپورٹ حکومت کے سامنے جسٹس (ریٹائرڈ لوکیشور پرساد)نے پیش کی ہے اس میں صاف بتایا گیا ہے کہ مشروم کی طرح بنے این سی آر میں عمارتیں غیر منظورتعمیرات اور عمارت میں بغیر ماہرین کی دیکھ بھال کے توڑ کر اضافے سے زلزلے سے متاثر زون چار والی دہلی خطرے میں ہے۔ نہ صرف تعمیراتی قواعد کو سختی سے لاگو کرنے کی ضرورت ہے بلکہ پرانی عمارتوں کے خطرے کو پرکھنے والی اسٹڈی و ری ڈولپمنٹ کی سخت ضرورت ہے۔ رپورٹ کے مطابق انجینئرنگ کے ذریعے بنائے گئے نقشوں کے بغیر مکانوں کے خطرے کے علاوہ پانی کے ٹینک، بڑھتی آبادی اوربغیر کنکریٹ کے ستون کے مکان زلزلے کی حالت میں بہت خطرناک ہیں۔ دہلی میں 1639 ناجائز کالونیاں ہیں۔ ان ناجائز اور ریگولر کالونیوں کی عمارتیں محفوظ نہیں ہیں۔تعمیرات میں انجینئرنگ قواعد کی تعمیل نہیں ہوئی۔مکانوں میں بغیر اسٹرکچر کے ایک کے بعد ایک دوسری منزل بنائی جارہی ہے اس سے مکان کمزور ہوتا جارہا ہے۔
مشرقی دہلی تو ریت پر کھڑی ہے۔ ماہرین نے صاف کہا ہے کہ مضبوط عمارتوں کے لئے ضروری ہے عمارتی کورٹ کی تعمیل اور ڈیزائن سطح پر ہو۔تعمیرات میں استعمال سامان کی کوالٹی عمدہ ہو اور سپر ویزن ٹھیک ہو۔اتنا ہی نہیں پرانے مکان میں نئی منزل یا کوئی دیگر تبدیلی بغیر ماہر کے کی جاتی ہے تو وہ خطرناک ہے۔ اتنا ہی نہیں کرپشن مٹانے اور سکیورٹی کے لئے عمارت تعمیر کی کئی سطح پر تھرڈ پارٹی آڈٹ کئے جانے کی صلاح دی گئی ہے۔زلزلہ ماہرین بتاتے ہیں کہ این سی آر میں ریختر اسکیل میں 8 سے اوپر کا زلزلہ آیا تو حالات بہت خراب ہوں گے۔ مردم شماری 2001ء کے گھروں کے سروے میں استعمال سامان کو بنیاد بنا کر این ڈی ایم اے کے حساب سے 92 فیصدی مکان ایسے ہیں جو روایتی طریقے سے بنے ہوئے ہیں پچھلے دو برسوں میں ہندوستان کے بڑے علاقوں میں چار سے پانچ درمیانی ریختر اسکیل کا زلزلے آچکے ہیں اور آراضی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر قدرتی وسائل سے زیادہ کھلواڑ کا سلسلہ جاری رہا تو خطرہ اور بڑھے گا۔ ضروری یہ ہے کہ ماہرین کی پیش کردہتجاویز پر جلد سے جلد عمل کیا جائے۔
Anil Narendra, Daily Pratap, Delhi, Earthquake, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟