اسرائیل ایران جنگ کے کیا نکلے نتیجے !
اسرائیل اورایران کے درمیان 12 دنوں کی جنگ کے کیا نتیجے نکل سکتے ہیں ؟ ہم اس جنگ میں تین بڑے دیش شامل تھے ۔اسرائیل ،ایران اور امریکہ اور تین ہی بڑے کردار تھے ۔آیت اللہ علی خامنہ ای ،بنجامن نیتن یاہو اور ڈونلڈ ٹرمپ ،اگر ہم کرداروں کی بات کریں تو سب سے پہلے سب سے بڑے ہیرو رہے آیت اللہ علی خامنہ ای نہ صرف انہوں نے اسرائیل کو ان کی تاریخ میں پہلی بار ایسی مار ماری کہ اسے اپنے وجود کو بچانے کیلئے ٹرمپ کے آگے بھیک مانگنی پڑی ۔بتادیں کہ اسرائیل نے 12 روزہ اس جنگ کو دو مقاصد سے شروع کیا تھا ۔پہلا ایران کے نیوکلیائی پروگرام کو ختم کرایاجائے اوردوسرا مقصد تھا ایران نے آیت اللہ علی خامنہ ای کو ختم کرکے اپنے پٹھوو¿ں کو بٹھانا ۔اسرائیل دونوں مقاصد میں ناکام رہا ۔ایرا ن نے اسرائیل پر ایسا تابڑ توڑ جوابی حملہ کیا کہ اس کے وجود پر ہی خطرہ منڈراگیا اور اپنے وجود کو بچانے کے لئے ٹرمپ کی پناہ میں جانا پڑا ۔رہا سوال تبدیلی اقتدار کو تو وہ ایران سے کہیں زیادہ متحد ہوگیا اور مضبوط ہو گیا ۔اسرائیل کے مشرقی وسطیٰ میں بادشاہت ہمیشہ کے لئے ختم ہو گئی ۔اور جہاں تک نیوکلیائی پروگرام روکنے کا سوال ہے بیشک امریکہ نے ایران کے کچھ نیوکلیائی ٹھکانوں پر زبردست حملے کئے لیکن وہ ایران کے نیوکلیائی پروگرام کو ختم نہیں کر سکے ۔زیادہ سے زیادہ کچھ مہینہ پیچھے دھکیل دیا ہے ۔امریکی پنٹاگون سے جو رپورٹ آرہی ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل کے حملے سے ایران کا نیوکلیائی پروگرام پوری طرح تباہ نہیں ہو پایا ۔حالانکہ ٹرمپ اسے فیک نیوز کہتے ہیں ۔اب بات کرتے ہیں اسرائیل اور نیتن یاہو کی نیتن یاہو نے اسرائیل کو اتنا بھاری نقصان پہنچوایا ہے کہ جتنا اس کو 70/75 سالوں کی تاریخ میں کسی نے نہیں پہنچایا ۔اس نے اسرائیل کو مشرقی وسطیٰ میں نہ صرف دھونس کو ہی ختم کر دیا بلکہ دنیا کو یہ ثابت کردیا کہ وہ ایک کمزور دیش نہیں ہے ۔اس پر بھی حملے ہوسکتے ہیں ۔اسرائیل کی چودراہٹ ہمیشہ کے لئے ختم ہو گئی ہے ۔نیتن یاہو چلے تو خامنہ ای کو ہٹانے کے لئے لیکن ان کو خود کو نہ ہٹنا پڑ جائے ؟ اب بات کرتے ہیں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وہ باربار جھوٹے تو ثابت ہو چکے ہیں لیکن ان کی سیز فائروں کے اعلانات بھی مذاق بن کر رہ گئے ہیں ۔قابل غور ہے کہ لڑائی کے 12 ویں دن ٹرمپ کے سیز فائر کے اعلان کے کچھ ہی گھنٹوں میں اسرائیل اور ایران میں پھر سے حملے کرنے شروع کردیے ہیں ۔یہ خوشی کی بات ہے کہ فی الحال جنگ بندی لاگو ہے ۔کتنے دنوں تک رہتی ہے یہ کہنا مشکل ہے ۔جہاں تک ٹرمپ کے سیز فائر کی بات ہے تو آپریشن سندور کو رکوانے کا سہرہ اب تک 17 بار لے چکے ہیں جبکہ یہ سچ نہیں ہے ۔ایسے ہی ٹرمپ نے روس ،یوکرین جنگ بندی کی پھرتی میں اعلان کیا تھا اس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ ٹرمپ اپنی سیز فائر اعلانات کو بھی نابل ایوارڈ کے لئے مضبوط دعویداری کی شکل میں پیش کرنا چاہتے ہیں حالانکہ سچائی یہ ہے کہ ناول ایوارڈ یہ فوری کارناموں کے لئے نہیں بلکہ قلیل مدت امن کی کوششوں کے لئے دیے جاتے ہیں کل ملا کر ایران اور آیت اللہ علی خامنہ ای کو پلڑا سب سے بھاری رہا ۔میں نے لکھا تھا کہ ایران بڑی طاقت بن کر ابھرے گا اور یہ سچ ہوتاجارہا ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں