ایران کے پاس پلٹ وار کے متبادل!

اتوار صبح اسرائیل - ایران لڑائی میں امریکہ کے سیدھے کودنے سے پوری دنیا میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے ۔اعلانیہ طور سے امریکہ نے ایران کے نیوکلیائی اڈوں کو نشانہ بنایا ہے ۔اور اس کا اندیشہ لڑائی کی شروعات سے جتایا جارہا تھا ۔امریکہ نے اپنے سب سے دوسرے بڑے بم بلاسٹر بم جو کہ بی 2- بمبار سے پھینکا گیا تھا استعمال کرکے اب ایران کے لئے جوابی کاروائی اپنی پوری طاقت کے ساتھ کرنے کا راستہ کھول دیا ہے۔اسرائیل امریکہ دوبڑے اہم نشانہ کے ساتھ اس لڑائی میں اترے ۔ایران کا نیوکلیائی پروگرام کا پوری طرح سے خاتمہ اور ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی حکومت کا خاتمہ ۔ہمیں نہیں لگتا امریکی بمباری کے بعد بھی وہ اپنے ان نشانون میں کوئی بھی مقصد پورا ہونے کے قریب پہنچا ۔اب ایران کو امریکہ کو بھی منھ توڑ جوا ب دینے کا موقع مل گیا ہے ۔جب سے اسرائیل میں ایران کے فوجی اور نیوکلیائی اڈوں پر بم پھینکے ہیں اور جنگ کی شروعات کی ہے تب سے ایران کے سپریم لیڈر سے لے کر کئی حکام نے امریکہ کی اس جنگ سے دور رہنے کو کہا تھا ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ ایران کے پاس جوابی کاروائی کرنے کے متبادل کیا ہیں ؟ ایران ہرموز آبی سمندر کو نشانہ بنا سکتا ہے ۔ایران خلیج فارس کو عمان کی خلیج سے جوڑنے والے دنیا کے سب سے اہم ترین آئل کوریڈور ہرمز کو تباہ کر سکتا ہے ۔بتادیں کہ عالمی سطح پر ہونے والے کل تیل تجارت کا تقریبا ً 20 فیصد اسی ہرموز کے ذریعے ہی ہوتا ہے ۔اس کا دنیا پر کیا نتیجہ ہوگا تصور کرنا بھی مشکل ہے ۔دوسرا امریکی ٹھکانوں اور ساتھیوں پر حملہ کرسکتا ہے ۔ایران امریکہ نے اس خطہ میں دوجنگی بیڑے تعینات کررکھے ہیں ان سے کوئیت ،بحرین ،قطر ،متحدہ عرب امارات میں ایشیائی اڈے شامل ہیں ۔ان ٹھکانوں پر اسرائیل جیسی ہی جدید ترین سیکورٹی اتنظام ہیں ۔لیکن میزائلوں کی بوچھار یا مسلح ڈرون کے جھنڈ سے پہلے الرٹ کے لئے بہت کم وقت ہوگا ۔ایران ان دیشوں میں بڑا تیل اور گیس پلانٹ پر بھی حملہ کر سکتاہے ۔ایسا کرکے ایران جنگ میں امریکہ کی ساجھیداری کے لئے ان دیشوں کو سبق سکھانا چاہے گا۔ اسرائیل اپنی پراکسی تنظیموں حزب اللہ ،حماس ،حوثی سے بھی امریکہ اور اسرائیل پر حملے کروا سکتا ہے ۔ایران نے امریکی حملوں کی بڑی مذمت کی ہے ۔اور اسے توہین آمیز بتایا ہے ۔ایران نے دور رس نتیجوں کی وارننگ بھی دی ہے ۔ایران کو بین الاقوامی قانون کے تحت جواب دینے کا حق ہے اور وہ اسرائیل کے ساتھ امریکہ کو بھی نشانہ بنا سکتا ہے ۔اول تو ٹرمپ کے لڑائی میں کودنے کی امریکہ میںبھی مذمت ہو رہی ہے۔اپوزیشن پارٹی جنگ بھڑکانے والے اس ایک طرفہ قدم کی تلخ نکتہ چینی کررہے ہیں آنے والے دنوں میں اسرائیل میں نیتن یاہو کی اور امریکہ میں ٹرمپ کے اقتدار کو ہی چنوتی مل سکتی ہے ۔رہا سوال ایران کا اور آیت اللہ علی خامنہ کو ایران کے اقتدار سے ہٹانے کا ہے تو آج ایران متحد ہو گیا ہے ۔اور پوری طاقت سے آیت اللہ علی خامنہ ای کے پیچھے کھڑا ہے ۔ایک بعد ایک وبا اور جنگوں سے لڑرہی دنیا کو سب سے زیادہ مضبوطی اور امن کی ضرورت تھی لیکن ڈر ہے کہ امریکی حملے میںایسی کسی امید پر پانی پھیر دیا ہے ۔یہی نہیں پوری دنیا کو تیسری جنگ عظیم کے دروازہ پر لاکر کھڑاکردیا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

سیکس ،ویڈیو اور وصولی!