پنجاب میں پہلی بار چار پارٹیوں میں ٹکر!

سرحدی صوبہ پنجاب میں پہلی بار بڑی سیاسی پارٹیوں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہے اس کے علاوہ ایک غیر اعلانیہ پارٹی کسان بھی ہے جنہوں نے چناو¿ کو گرمایا ہوا ہے ۔خاص کر بھاجپا کو خاصہ پریشان کررکھا ہے ۔سرحد سے لگتی حضور صاحب سیٹ پر آسام کی ڈبروہ گڑھ جیل میں بند خیالی امرت پال میں اب تال ٹھوک کر کشیدگی بڑھا دی ہے ۔اسی مزاج کے سمرن جیت سنگھ مان نے بھی 1989 میں جیل میں رہتے ہوئے اس علاقہ میں چناو¿ لڑ کر 93.92 فیصد ووٹوں کیساتھ ایک طرفہ جیت درج کی تھی اس جیت کو امرت پال سے جوڑ کر متاثر کیا جارہا ہے ۔اس پنتھک سیٹ پر امرت پال کی نامزدگی بھرنے سے زیادہ بے چینی پنتھک ووٹ والے اکالی دل میں ہے ۔سکھبیر سنگھ بادل کو بیان دینا پڑا کہ امرت پال سنگھ سنگھوں کی رہائی کے لئے نہیں بلکہ خود کی رہائی کے لئے چناو¿ لڑرہا ہے ۔ان کا اشارہ صاف ہے کہ قید سنگھوں کی رہائی کی لڑائی اکالی دل لڑرہا ہے ۔موجودہ تجزیو ں میں کل 13 لوک سبھا سیٹوں میں سے 5-6 سیٹوں پر کانگریس اور 4-5 سیٹوں پر عآپ مضبوط دکھائی پڑتی ہے ۔بھاجپا کو اپنی روایتی سیٹیں گورداس پور اور ہوشیار پور میں بھی سخت ٹکر مل رہی ہے ۔ان دو سیٹوں کے علاوہ لدھیانہ ،پٹیالہ میں کانگریس سے عآپ چہروں اور فرید کورٹ سے ڈیرے کے ووٹوں کے سہارے بھاجپا مقابلہ میں ہے ۔لیکن جیت سے ابھی دور ہے ۔اکالی دل بھٹنڈہ سیٹ کو ایک وقاری سوال بناکر لڑرہی ہے ۔گہما گہمی اس قدر ہے کہ کون کتنے ووٹ لے رہا ہے اس سے زیادہ زور آج مائننگ کو لیکر ہے ۔کون کس کو کتنے ووٹ کررہا ہے نتیجے بھی اسی پر ٹکے ہیں ۔اکیلے چناو¿ لڑرہی چاروں پارٹیاں ،عآپ ،کانگریس،اکالی دل اور بھاجپا کو چہروں کی تلاش میں خاصی مشقت کرنی پڑی ابھی تک چناوی ہوا میں ووٹوں کے رخ میں بڑی تبدیلی دکھائی دے رہی ہے ۔پچھلے اسمبلی چنا و¿ میں تبدیلی کے نام پر ایک ہی پارٹی آپ کے پاس اکٹھا ووٹ لوک سبھا چناو¿ میں اپنی اپنی پارٹیوں کی طرف لوٹتا دکھائی پڑرہا ہے ۔اس کا زیادہ فائدہ کانگریس کو ہونے والا ہے ۔کانگریس اور اکالیوں سے ناراض ہو کر جو ووٹ عام آدمی پارٹی کو چلا گیا تھا وہ انکے پاس لوٹتا دکھائی دے رہا ہے ۔عآپ سرکار کی فری بجلی ،کا لالچ مل رہا ہے ۔لیکن مقامی ناراضگی کا نقصان بھی اسے ہو رہا ہے ۔اس کے زیادہ تر ممبران اسمبلی ناراض ہیں اس لئے لوک سبھا چناو¿ لڑرہے ہیں ۔اس کے پانچ وزیر بھی پھنسے ہوئے ہیں ۔عآپ کو ہندو چہرے کی کمی کھل رہی تھی ۔اروند کیجریوال انترم ضمانت ملنے سے اس کی بھرپائی ہوتی دکھائی دے رہی ہے ۔انہوں نے پنجاب سے کمپین شروع کر دی ہے اور 2019 میں 8 ایم پی والی کانگریس مضبوط چہروں اور کیڈر کے سبب آگے بڑھتی دکھائی دے رہی ہے ۔بھاجپا ہندو اور اکالی دیہات میں اپنے پنتھی ووٹوں کے سہارے ہے لیکن اس کے سامنے مشکل یہ ہے کہ ایک سیٹ بھی ایسی نہیں ہے جو پوری شہری یا دیہات کی ہو۔اب تک یہ ہندو ،سکھ مشترکہ طاقت پر لڑتے تھے ۔الگ ہونے سے ایک دوسرے کو نقصان پہنچ رہا ہے ۔فی الحال پہلے ،دوسرے مقام کے لئے لگاتار ہوا کا رخ بدل رہا ہے ۔دس سیٹوں پر کئی رخی اور تین سیٹوں پر بسپا کا اثر ہونے سے یہ چار کونی مقابلہ ہونے جا رہا ہے یہاں پولنگ 1جون کو ہونی ہے ۔اس روز پتہ چل جائے گا کہ کون سی پارٹی کتنے پانی میں ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟