ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!

ہریانہ میں اس بار بھاجپا کی دس لوک سبھا سیٹیں مشکل میں ہیں۔وزیراعلیٰ بدلنے کے بعد بھی جاٹ اور کسانوں کا قصہ ٹھنڈا نہیں پڑا ہے ۔جاٹ دیہات میں بھاجپا امیدواروں کے لئے کمپین کرنا خطرے سے خالی نہیں ہے ۔کئی دیہات میں تو اتنا احتجاج ہو رہا ہے کہ بھاجپا امیدوار گاو¿ں میں بھی داخل نہیں ہو پار ہے ہیں ۔جاٹ لڑکوں نے وزیراعلیٰ نائب سینی کی ریلی کے لئے لگایا گیا ٹرینڈ تک اکھاڑ ڈالا۔اب بھاجپا کی امیدیں غیر جاٹ ووٹوں پر ٹکی ہیں ۔صحافیوں نے گروگرام ،جھجر اور روہتک کے کچھ دیہی غیر جاٹ ووٹوں پر ٹکی ہیں ۔صحافیوں نے گروگرام ،جھجر اور روہتک کے کچھ دیہاتی علاقوں کا دورہ کر لوگوں سے ان کی رائے جاننے کی کوشش کی ۔جاٹ اکثریتی گاو¿ں میں بھاجپا اور جے جے پی سے لوگ ناراض ہیں ۔لیکن غیر جاٹ اکثریتی گاو¿ں والے بھاجپا کے تئیں تھوڑا سا متوازن دکھائی پڑتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ جاٹ فرقہ کی آبادی اتنی زیادہ نہیں ہے کہ وہ چناو¿ ہرا سکیں ۔2019 کے چناو¿ میں بھی جاٹ اکثریتی روہتک سے غیر جاٹ بھاجپا کے اروند شرما چناو¿ جیت گئے تھے ۔بھاجپا نے قریب دس سال پہلے غیر جاٹ لیڈر منوہر لال کھٹر کو وزیراعلیٰ بنا کر جاٹوں کے سمان کو ٹھیس پہونچائی تھی تب سے جاٹ ناراض چل رہے تھے ۔کسان آندولن نے اس غصہ میں آگ میں گھی کا کام کر دیا ۔2019 کے اسمبلی چناو¿ میں جاٹ ووٹ جن نائک جنتا پارٹی کی طرف چلا گیا اور بھاجپا کی سیٹیں 47 سے گھٹ کر 40ر ہ گئیں ۔کانگریس کی سیٹیں 15 سے بڑھ کر 31 ہو گئیں تھیں لیکن وہ سرکار بنانے سے دور رہ گئیں ۔جاٹ فرقہ کا سارا ووٹ جے جے پی لیڈر دشینت چوٹالہ کو مل گیا۔چناو¿ کے بعد دشینت چوٹالہ نے بھاجپا سے تال میل کیا اور پردیش کے نائب وزیراعلیٰ بن گئے اس سے جاٹ ووٹر دشینت چوٹالہ سے ناراض ہو گیا۔آج حالت یہ ہے کہ دشینت چوٹالہ جہاں بھی چناو¿ پرچار کے لئے جاتے ہیں جاٹ فرقہ ان کی مخالفت کرنے لگتا ہے ۔حالانکہ جاٹوں کی ناراضگی دور کرنے کے لئے بھاجپااور دشینت چوٹالہ نے دوستانہ تعلقات توڑ لئے لیکن جاٹ فرقہ ان دونوں پارٹیوں کی اس منشاءکو سمجھتے ہیں ۔جاٹوں کا بھاجپا - ججپا امیدواروں کا کہنا ہے کہ آپ نے ہمیں دہلی جانے سے روکا ہم آپ کو بھی دہلی جانے سے روکیں گے۔جاٹوں کی ناراضگی کو دیکھتے ہوئے بھاجپا نے 2024 کے چناو¿ میں بھی غیر جاٹ ووٹوں پر فوکس کرتے ہوئے شوشل انجینئرنگ کی ہے ۔پارٹی نے پچھلی بار غیر جاٹوں کو متحد کرتے ہوئے جاٹ لینڈ یعنی روہتک سے دیپندر ہڈا اور سونی پت سے بھوپندر سنگھ ہڈا جیسے کانگریس کے سرکردہ لیڈروں کو چناو¿ ہرا دیا تھا ۔اس بار بی جے پی نے روہتک اور سونی پت سے برہمن امیدواروں کو اتارا ہے ۔فرید آباد سے کرشن پال گوجر او ر گوروگرام سے راو¿ اندر جیت سنگھ کو دوبارہ ٹکٹ دے کر او بی سی فرقہ کو جوڑنے کی کوشش کی ہے ۔جاٹ فرقہ کو خود گھیرنے کے لئے حکمت عملی ،چوٹالہ کو حصار ،اور دھرم ویر سنگھ کو مہندر گڑھ بھیوانی سے چناو¿ میدان میںاتارا ہے ۔بھاجپا نے منوہر لال کھٹر کی جگہ پھر سے غیر جاٹ نیتا نائب سنگھ سینی کو وزیراعلیٰ بنایا ہے ۔منوہر لال کھٹر کرنال سے پارٹی کی طرف سے امیدوار ہیں ۔بیشک کانگریس کے اندر بھی ٹکٹ تقسیم میں ناراضگی چل رہی ہے لیکن ہواکا رخ انڈیا گٹھبندھن کی طرف بڑھ رہا ہے ۔حالانکہ بھاجپا کے ایک نیتا کا کہنا ہے بھلے ہی جاٹ فرقہ بھاجپا کی مخالفت کررہے ہیں لیکن صرف کچھ دیہاتوں تک محدود ہین ۔جاٹوں کی آبادی بھی 15 سے 20 فیصد ہے باقی غیر جاٹ ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟