پی ایم کی اپیل رنگ لائی!

یوکرین کے شہر سومی میں پھنسے 694طلبہ کو محفوظ جگہ پر پہونچانے کی خبر آئی جو واقعی بڑی راحت دینی والی تھی ۔کیوں کی وہاں حالات بد سے بدتر ہو رہے تھے ۔ انہیں منگلوار کو بسوں میں بٹھاکر ایلیا کی طرف روانہ کر دیا گیا ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی روسی صدر ولادی میر پوتن و یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی سے بات چیت کے الگے دن جنگ زدہ سومی سے سبھی 694طلبہ کو محفوظ نکالا گیا ۔ مرکزی وزیر ہر دیپ سنگھ پوری نے بتایا کہ منگل کی صبح محفوظ ہیومن گلیارے گھومنے کے بعد سبھی ہندوستانی طلبہ کو بسوں سے دو لت آباد شہر کیلئے روانہ کیا گیا یوکرین کی نائب وزیر اعظم مارینا نے بتایا کہ روسی فوج نے ریڈ کراس کو خط لکھ کر جنگ بند ی پر رضامندی جتائی اس کے بعد مقامی وقت کے مطابق صبح 9بجے سے رات 9بجے تک گولے نہیں برسائے گئے ۔سومی کے علاوہ کیو اور کھارکیو وغیرہ علاقوں میں گولہ باری روک دی گئی ہے۔ اس گلیارے کے ذریعے انسانی ضرورت کا سامان جنگ زدہ شہر سومی میں بھیجا گیا۔نائب وزیر اعظم بیرے سچک نے دوہرایا کہ لوگوں کو روس اور بےلاروس کے راستے نکلنے کی تجویز قطعی منظور نہیں تھی۔ دو دنوں تک سومی میں جم کر گولہ باری اور بھاری تباہی ہوئی ۔ پوتن نے طلبہ کو نکالنے کو لیکر پی ایم مودی کو واقف کرایا تھا اقوام متحدہ کی جانکاری کے مطابق یوکرین سے اب تک لاکھو ں جا چکے ہیں ۔ سومی پھنسے ہزروں لوگ کھانا پانی اور دواو¿ں کی کمی سے پریشان ہیں۔ان حالات میں 694ہندوستانی طلبہ نے ویڈیوں کے ذریعے بتایا تھا کہ وہ ابھی پیدل ہی جائیں گے ۔ حالاںکہ بھارت سرکار ان سے وہیں رہنے کی اپیل کرتے ہوئے جلد مدد پہونچانے کا وعدہ کیا تھا ۔ اس بارے پیر کو پی ایم مودی نے یوکرین اور روس کے صدر سے بات کی تھی یہ سب دکھاتا ہے کہ جنگ آخر کار انسان کیلئے کتنی بڑی ٹریٹی ہے ۔ ان سب بچوں کے جنگ زدہ علاقے سے نکلنے پر راحت کی سانس ملی ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟