پتن،اس لئے نیوکلیائی حملے کی دھمکیوں پر اترے!

انگریزی اخبار نیویارک ٹائمز نے ڈیفنس ماہرین کے حوالے سے لکھا ہے کہ روس کو امید نہیں تھی کہ یوکرین کی فوج اسے بڑے شہروں میں داخل ہونے سے روک دے گی ۔ اب گزرتا ہوا ہر ایک دن تین بڑی پریشانیا ںکھڑ ی رہا ہے۔پہلی جنگ میں روز سوا لاکھ کروڑ خرچ ہو رہے ہیں جو اس وقت تک ممکن نہیں دوسری یوکرین کے شہری روسی فوج کے سامنے کھڑے ہو گئے ہیں شہریوں کو نشانہ بناتے ہوئے روسی فوج آگے بڑھتی ہے تو پتن کی اخلاقی حال طے ہے ہے ۔ تیسری وقت گزرنے کے ساتھ یوکرین کو پڑوسی ملکوں سے ہتھیاروں کی مدد مل رہی ہے۔ د اکونومسٹ نے یوروپی ماہرین کے حوالے سے لکھا ہے کہ پتن ابھی صر ف ڈرا رہے ہیں تاکہ نیٹو یا پڑوسی دیش یوکرین کے حق میں دخل اندازی نہ کرے لیکن نیٹو اور امریکہ کو لگتاہے کہ اگر روسی فوج کو یوکرین نے کچھ دنوں تک اور روک کر رکھا تو پتن نیو کلیائی ہتھیا روں کا محدود استعما ل کر سکتے ہیں ۔ ایسا ہوا تو یہ تیسری جنگ عظیم کی شروعا ت ہوگی ۔ایک طرف روس اکیلا ہوگا۔ کیوں کہ ایسی صور ت میں چین بھی اکیلا رہنا چاہے گا۔ پتن پر دباو¿ کیوں بڑھ رہا ہے؟ کیوں کی فوجی حکمت عملی ابھی تک کامیاب نہیں ہو پارہی ہے۔ پتن کا تازہ بیان بتا تا ہے کہ ان کی فوج ٹائم لائن سے پچھڑ چکی ہے ۔اس لئے وہ بار بار فوج کا حوصلہ بڑھا کر کہہ رہے ہیں کہ کاروائی وقت کے حساب سے چل رہی ہے ۔ دراصل ،روس کو ہونے جارہے اقتصادی نقصان وقت کے ساتھ بڑھتا جائے گا۔ اس لئے پتن جلد سے جلد یوکرین کا تختہ پلٹ کر وہاں اپنے وفادار لیڈر کو بٹھانا چاہتے ہیں ۔د گارجین کے مطابق یوکرین کے نقصان کی بھرپائی یوروپی دیش کر لیں گے ۔ لیکن روس کی بھرپائی مشکل ہے ۔ایسے میں روس جو پہلے فوجی طریقے سے حل کرنا چاہتا تھا اب وہ بات چیت کے لئے مسئلے کے حل کےلئے ٹیبل پر آچکا ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟